ETV Bharat / state

فراق گورکھپوری کو خراج عقیدت

گزشتہ روز اردو و ہندی ادب کے مایہ ناز غزل گو شاعر فراق گورکھپوری کی یوم پیدایش کے موقع پر اردو کارواں ممبئی نے انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔

author img

By

Published : Aug 29, 2019, 9:28 AM IST

Updated : Sep 28, 2019, 5:02 PM IST

فراق گورکھپوری کو خراج عقیدت

اس موقع پر معروف شاعر و صحافی شمیم طارق،قیصر خالد (آی پی ایس ،آی جی ممبئی) اور آنند کمار نے اپنے خیالات ذریعے فراق کی ادبی صلاحیتوں پر روشنی ڈالی۔

فراق گورکھپوری کو خراج عقیدت

معروف نقاد و شاعر شمیم طارق نے فراق کے فکر و فن کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ فراق کی انفرادیت کو تمام اہم نقادوں نے قبول کیا ہے مگر سوال یہ ہے کہ فراق اب بھی تشنہء جواب ہے وہ کو ن سے محاسن ہیں جو انھیں دوسرے شاعروں سے ممتاز کرتے ہیں حسن اور عشق دونوں کو عظمت انسان کے اعتراف کا حاصل ہونا یہ شعر ثابت کرتا ہے۔
حاصل حسن بس یہی ہے
آدمی آدمی کو پہچانے

شمیم طارق نے مزید کہا کہ فراق کی یہ خصوصیت یہ ہے کہ انھوں نے شاعری یا غزل کی کی لفظیات کا دائرہ وسیع کیا ہے. اور اس میں بھارت کی روح بھر دی ہے، فراق نے اپنے عہد کی رات کو میر کے عہد کی رات سے ملانے کی کوشش کی ہے اور وہ کہیں کہیں کامیاب بھی ہوے ہیں۔

قیصر خالد نے اپنی بات مقالے کے ذریعے پیش کی اور جس میں فراق کی غزلوں و نظموں اور رباعی کا حوالہ ان کے اشعار کے ذریعے دیا گیا۔

انھوں نے فراق کی شاعری کو فطری شاعری بتایا اور کہا کہ ان کے یہاں صرف واردات عشق ہی نہیں بلکہ زندگی کی تلخیاں اور سچائیاں بھی موجود ہیں وہ اپنے اشعار کے ذریعے زندگی کی سچائیوں کو روشناس کراتے نظر آتے ہیں۔

اردو کارواں کے صدر فرید خان نے کہا کہ فراق گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار تھے وہ گنگا جمنی تہذیب جو ہمارے ملک کی پہچان ہے، انھوں نے اپنی شاعری کے ذریعے اسی تہذیب کی آبیاری کی. ہندی اور اردو زبان پر بیک وقت عبور حاصل ہونے کے سبب انھوں نے نہ صرف دونوں زبانوں کی نزاکت کو سمجھا بلکہ دونوں زبان کی نزاکت و لطافت کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ اپنی شاعری میں سمویا اور آج کے ہندوستان میں اسی تہذیب کی اسی میل جول کی سخت ضرورت اور وقت کا تقاضہ ہے۔

اس موقع پر موسیقار خیام اور اردو ممتاز ادیب و صحافی نند کشور وکرم کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ممبئی کے معروف تاریخی تعلیمی ادارے انجمن اسلام کے 135 برس مکمل ہونے پر مبارکباد دی گئی۔

آنند کمار نے فراق کو صدی کا شاعر کہا اور مشرقی روایت کا علمبردار بتایا۔

پروفیسر شبانہ خان نے فراق کے تعلق سے کہا کہ فراق کی شاعری ذاتی تجربات و مشاہدات کا نتیجہ ہے۔ ان کی شاعری کی بنیاد سچ پر ہے اور یہ سچ چاہے ان کی ذات کا ہو یا بین الاقوامی وہ سچ سے انحراف کرتے نظر نہیں آتے۔

شبانہ خان نے مزید کہا کہ فراق بیک وقت شاعر اور نقاد بھی تھے انھوں نے شاعری کے تنقیدی پہلو پر بھی اظہار خیال کیا فانی، جگر اور یگانہ کی موجودگی میں اپنی منوا لینا یہ فراق کا ہی خاصہ تھا۔

محفل فراق میں اردو کارواں کے اراکین شعیب ابجی، وقار سر، ظفر سر، ،اشتیاق سر، ، شیخ عبداللہ، ،پروفیسر جمیل کامل، نعیمہ امتیاز، لتا جی، حمیدہ آپا، تبسم ناڈیکر، مقبول سر، محمود نواز تھانہ والا شامل رہے۔

اس کے علاوہ محفل میں ایسے طلباء و طالبات کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جو شاعری و افسانہ نگاری کے میدان میں قدم رکھ رہے ہیں۔

اس موقع پر معروف شاعر و صحافی شمیم طارق،قیصر خالد (آی پی ایس ،آی جی ممبئی) اور آنند کمار نے اپنے خیالات ذریعے فراق کی ادبی صلاحیتوں پر روشنی ڈالی۔

فراق گورکھپوری کو خراج عقیدت

معروف نقاد و شاعر شمیم طارق نے فراق کے فکر و فن کا احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ فراق کی انفرادیت کو تمام اہم نقادوں نے قبول کیا ہے مگر سوال یہ ہے کہ فراق اب بھی تشنہء جواب ہے وہ کو ن سے محاسن ہیں جو انھیں دوسرے شاعروں سے ممتاز کرتے ہیں حسن اور عشق دونوں کو عظمت انسان کے اعتراف کا حاصل ہونا یہ شعر ثابت کرتا ہے۔
حاصل حسن بس یہی ہے
آدمی آدمی کو پہچانے

شمیم طارق نے مزید کہا کہ فراق کی یہ خصوصیت یہ ہے کہ انھوں نے شاعری یا غزل کی کی لفظیات کا دائرہ وسیع کیا ہے. اور اس میں بھارت کی روح بھر دی ہے، فراق نے اپنے عہد کی رات کو میر کے عہد کی رات سے ملانے کی کوشش کی ہے اور وہ کہیں کہیں کامیاب بھی ہوے ہیں۔

قیصر خالد نے اپنی بات مقالے کے ذریعے پیش کی اور جس میں فراق کی غزلوں و نظموں اور رباعی کا حوالہ ان کے اشعار کے ذریعے دیا گیا۔

انھوں نے فراق کی شاعری کو فطری شاعری بتایا اور کہا کہ ان کے یہاں صرف واردات عشق ہی نہیں بلکہ زندگی کی تلخیاں اور سچائیاں بھی موجود ہیں وہ اپنے اشعار کے ذریعے زندگی کی سچائیوں کو روشناس کراتے نظر آتے ہیں۔

اردو کارواں کے صدر فرید خان نے کہا کہ فراق گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار تھے وہ گنگا جمنی تہذیب جو ہمارے ملک کی پہچان ہے، انھوں نے اپنی شاعری کے ذریعے اسی تہذیب کی آبیاری کی. ہندی اور اردو زبان پر بیک وقت عبور حاصل ہونے کے سبب انھوں نے نہ صرف دونوں زبانوں کی نزاکت کو سمجھا بلکہ دونوں زبان کی نزاکت و لطافت کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ اپنی شاعری میں سمویا اور آج کے ہندوستان میں اسی تہذیب کی اسی میل جول کی سخت ضرورت اور وقت کا تقاضہ ہے۔

اس موقع پر موسیقار خیام اور اردو ممتاز ادیب و صحافی نند کشور وکرم کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ممبئی کے معروف تاریخی تعلیمی ادارے انجمن اسلام کے 135 برس مکمل ہونے پر مبارکباد دی گئی۔

آنند کمار نے فراق کو صدی کا شاعر کہا اور مشرقی روایت کا علمبردار بتایا۔

پروفیسر شبانہ خان نے فراق کے تعلق سے کہا کہ فراق کی شاعری ذاتی تجربات و مشاہدات کا نتیجہ ہے۔ ان کی شاعری کی بنیاد سچ پر ہے اور یہ سچ چاہے ان کی ذات کا ہو یا بین الاقوامی وہ سچ سے انحراف کرتے نظر نہیں آتے۔

شبانہ خان نے مزید کہا کہ فراق بیک وقت شاعر اور نقاد بھی تھے انھوں نے شاعری کے تنقیدی پہلو پر بھی اظہار خیال کیا فانی، جگر اور یگانہ کی موجودگی میں اپنی منوا لینا یہ فراق کا ہی خاصہ تھا۔

محفل فراق میں اردو کارواں کے اراکین شعیب ابجی، وقار سر، ظفر سر، ،اشتیاق سر، ، شیخ عبداللہ، ،پروفیسر جمیل کامل، نعیمہ امتیاز، لتا جی، حمیدہ آپا، تبسم ناڈیکر، مقبول سر، محمود نواز تھانہ والا شامل رہے۔

اس کے علاوہ محفل میں ایسے طلباء و طالبات کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جو شاعری و افسانہ نگاری کے میدان میں قدم رکھ رہے ہیں۔

Intro:
بائٹ....معروف شاعر و صحافی شمیم طارق



*یوم فراق **
*اردو کارواں ممبیء کے زیر اہتمام فراق گورکھپوری کو انکے یوم پیدایش کے موقع پر خراج عقیدت **
ممبیء 28 اگست اردو و ہندی ادب کے مایہ ناز غزل گو شاعر فراق گورکھپوری کی تاریخ پیدایش کے موقع پر اردو کارواں ممبیء نے مشہور و معروف شاعر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوے معروف شاعر و صحافی شمیم طارق،قیصر خالد آی پی ایس ،آی جی ممبیء اور آنند کمار، کے لکچر کے ذریعے بیش قیمت معلومات بہم پہنچائی.
معروف نقاد و شاعر شمیم طارق نے فراق کے فکر و فن کا احاطہ کرتے ہوے کہا کہ فراق کی انفرادیت کو تمام اہم نقادوں نے قبول کیا ہے مگر سوال یہ ہے کہ فراق اب بھی تشنہء جواب ہے وہ کو نسے محاسن ہیں جو انھیں دوسرے شاعروں سے ممتاز کرتے ہیں حسن اور عشق دونوں کو عظمت انسان کے اعتراف کا حاصل ہونا یہ شعر ثابت کرتا ہے..
حاصل حسن بس یہی ہے
آدمی آدمی کو کو پہچانے. فراق کی یہ خصوصیت یہ ہے کہ انھوں نے شاعری یا غزل کی کی لفظیات کا دائرہ وسیع کیا ہے. اور اس مین ہندوستانی کی روح بھر دی ہے. فراق نے اپنے عہد کی رات کو میر کے عہد کی رات سے ملانے کی کوشش کی ہے اور کہیں کہیں کامیاب بھی ہوے ہیں. فراق کی نظم اور رباعی بھی گفتگو کی متقاضی ہے. مگر انکی غزلیں زیادہ توجہ مرکوز کراتی ہیں.
قیصر خالد نے اپنی بات مقالے کے ذریعے پیش کی اور جس میں فراق کی غزلوں نظموں رباعی کا حوالہ ان کے اشعار کے ذریعے دیا گیا. انحوں نے فراق کی شاعری کو فطری شاعری کہا اور بتایا کہ انکے یہاں صرف واردات عشق ہی نہیں بلکہ زندگی کی تلخیاں اور سچائیاں بھی موجود ہیں وہ اپنے اشعار کے ذریعے زندگی کی سچائیوں کو روشناس کراتے نظر آتے ہیں.
فرید خان صدر اردو کارواں نے کہا کہ فراق گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار تھے. وہ گنگا جمنی تہذیب جو ہمارے ملک ہندوستان کی پہچان ہے انھوں نے اپنی شاعری کے ذریعے اسی تہذیب کی آبیاری کی. ہندی اور اردو زبان پر بیک وقت عبور حاصل ہونے کے سبب انھوں نے نہ صرف دونوں زبانوں کی نزاکت کو سمجھا بلکہ دونوں زبان کی نزاکت و لطافت کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ اپنی شاعری میں سمویا. اور آج کے ہندوستان میں اسی تہذیب کی اسی میل جول کی سخت ضرورت اور وقت کا تقاضہ ہے.اور اس موقع پر موسیقار خیام اور اردو ممتاز ادیب و صحافی نند کشور وکرم کو خراج عقیدت پیش کیا. انجمن اسلام ایک تاریخی ادارے کے ایک سو پینتیس سال پورے ہونے پر مبارکباد دی.
آنند کمار نے فراق صدی کا شاعر کہا اور مشرقی روایت کا علمبردار بتایا.
پروفیسر شبانہ خان نے فراق کے تعلق سے اپنی بات رکھتے ہوے کہا کہ فراق کی شاعری ذاتی تجربات و مشاہدات کا نتیجہ ہے.. انکی شاعری کی بنیاد سچ پر ہے اور یہ سچ چاہے انکی ذات کا ہو یا بین الاقوامی وہ سچ سے انحراف کرتے نظر نہیں آتے.
فراق بیک وقت شاعر اور نقاد تھے انھوں شاعر کے تنقیدی پہلو پر بھی اظہار خیال کیا فانی، جگر اور یگانہ کی موجودگی میں اپنا آپ منوا لینا یہ فراق کا ہی خاصہ تھا.. فراق کی نظموں میں یورپین ادب اور کلچر کا بھی ذکر کیا.
گلوکار ہ انوشکا نکم نے فراق کی غزل... کسی کا یوں تو کون ہوا ہے کبھی... اپنی خوبصورت آواز میں پیش کر کے مسحور کر دیا.
محفل فراق میں، اراکین اردو کارواں
شعیب ابجی، وقار سر، ظفر سر، ،اشتیاق سر، ، شیخ عبداللہ، ،پروفیسر جمیل کامل، نعیمہ امتیاز، لتا جی، حمیدہ آپا، تبسم ناڈیکر، مقبول سر، محمود نواز تھانہ والا اور اسکے علاوہ ان طلباء و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی جو شاعر و افسانہ نگاری کے میدان میں قدم رکھ رہے ہیں. اس پروگرام کی خاص بات یہ تھی کہ عمر کے ہر طبقے کی شہر کی علمی و ادبی
شخصیات موجود تھیں.. نظامت کے فرائض محسن ساحل نے انجام دیے اور رسم شکریہ شعیب ابجی نے ادا کیا..Body:...Conclusion:...
Last Updated : Sep 28, 2019, 5:02 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.