کھیتوں میں پانی کی سپالائی کے لیے ڈرینیج چیمبر کے مین ہول میں 7کسان اترے تھے ان میں میں سے تین کسانوں کی موت ہوگئی جبکہ ایک لاپتہ ہے اور تین ہسپتال میں داخل ہیں۔
اورنگ آباد کے چکل تھانہ علاقے میں بہنے والی سوکھنا ندی کے بیچ سے ڈرینج لائن بنائی گئی ہے، ندی میں پانی نہیں ہونے کی وجہ سے کسان اپنی فصل بچانے کو ڈرینج کا پانی استعمال کر تےہیں۔
کسان پانی کی موٹر کے ذریعے پانی حاصل کیا جا رہا تھا لیکن پچھلے دو دن سے کھیت میں پانی نہیںآرہا تھا، جس کو دیکھنے کے لیے کسان ڈرینیج کی چمبر کے مین ہول میں اترتے ہیں۔ چمبر کی گہرائی تقریبا پندرہ سے بیس فٹ کی ہے۔
اترنے کے بعد ایک کسان اپنی موٹر کو اندر ہی درست کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن کچھ دیر کے بعد اس کی آواز آتی ہے۔ انہیں دیکھنے کے لیے دوسرا کسان بھی چیمبر کے مین ہول میں داخل ہوااس طرح 7 لوگ اس چیمبر کے مین ہول میں اتر جاتے ہیں۔ ان سب کےباہر نہ آنے کے بعد گاؤں کے لوگ ڈرینیج کے چمبر کا دروازہ ہٹاتے ہیں اور بے ہوش کسانوں کو چیمبر سے باہر نکالتے ہیں۔
اس دوران دو کسانوں کی موت ہوگئی اور چار کسانوں کو اورنگ آباد کے دودھ ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ ان میں سے ایک کسان کی موت ہو گئی، جبکہ تین کسانوں کی حالات نازک بتائی جا رہی ہے۔
اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن کے کونسلر راجو شندے نے بتایا ہے کہ عدالت نے انتظامیہ کو اشارہ بھی دیا تھا کہ ڈرینج کے پانی کی نکاسی کاشت کے لیے کرنا منع ہے۔ لیکن کسانوں نے منسپل کارپوریشن کی بات کو نہیں سنا اور اپنے کھیتوں میں فصل کے لئے ڈرینیج کا پانی استعمال کر رہے تھے۔ فی الحال چکل تھانہ پولیس اسٹیشن میں حادثاتی موت کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ہلاک ہونے والے کے بھائی نے بتایا کہ کھیت میں سوکھا ہونے کی وجہ سے کسان ڈرینیج کا پانی کھیتوں میں استعمال کر رہے تھے لیکن دو دن سے پانی کی موٹر میں پانی نہیں آ رہا تھا اس کو دیکھنے کے لیے اس کا بھائی پندرہ فٹ گہرے ڈرینج مین لائن ہول میں گیا اور وہاں پر زہریلی گیس ہونے اور آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو گئی۔
غورطلب ہے کہ 7 کسانوں میں سے ایک کسان ڈرینیج کے چیمبر میں لاپتہ بتایا جا رہا ہے۔ فی الحال اس لاپتہ کسان کو تلاشنے کے لئے ایس ڈی آر ایف کے پچیس جوانوں کی ٹیم بھی موقع واردات پر پہنچ گئی ہے اور اس سے ڈھونڈنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔