مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور شیوسینا نے متحدہ طور پر الیکشن لڑا تھا جس میں بی جے پی کو 105 اور شیوسینا کو 56 نشستوں پر کامیابی ملی تھی اور اس وقت سے ہی دونوں جماعتوں کے درمیان وزیراعلی کے عہدے کے لیے رسی کشی جاری ہے۔
بعد ازاں شیوسینا کو مزید چار ارکان اسمبلی نے حمایت دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد اس کے ارکان کی تعداد 61 ہوگئی ہے۔
اس دوران دارالحکومت ممبئی میں بی جے پی کی میٹنگ طلب کی گئی اور اس میں دیویندر فڑنویس کو پارٹی کا رہنما منتخب کیا ہے۔
میٹنگ میں فڑنویس نے دعوی کیا کہ ریاست میں بی جے پی شیوسینا اتحاد کی حکومت بنے گی۔
فڑنویس کے اس بیان کے بعد سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئی ہیں۔
واضح رہے کہ اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد شیوسینا نے مطالبہ کیا تھا کہ اگر بی جے پی اس کے ساتھ حکومت بنانا چاہتی ہے تو اقتدار میں 50 فیصدی حصہ دینا ہوگا یعنی ڈھائی برس بی جے پی کا اور ڈھائی برس شیوسینا کا وزیراعلی ہوگا۔
شیوسینا کے اس مطالبے کو بی جے پی نے خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابات سے قبل اتحاد کے دوران اس طرح کی کوئی بات نہیں ہوئی تھی اسی لیے شیوسینا کا یہ مطالبہ فضول ہے۔
واضح رہے کہ بی جے پی دیویندر فڑنویس کو دوبارہ وزیراعلی بنانا چاہتی ہے جبکہ شیوسینا حامیوں کا مطالبہ ہے کہ آدتیہ ٹھاکرے کو حکومت کی باگ ڈور سونپی جائے، لیکن بی جے پی اس تجویز پر متفق نہیں ہے اور وہ شیوسینا کے مطالبے کو مسترد کر رہی ہے۔
حالاںکہ اس بارے میں شیوسینا کی جانب سے کسی بھی طرح کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے لیکن 31 نومبر کو شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے اپنے منتخب ارکان کی میٹنگ طلب کی ہے۔
اس دوران گزشتہ کانگریس کے سینیئر رہنما پرتھوی راج چوہان نے کہا تھا کہ اگر شیوسینا حکومت سازی کے لیے کانگریس سے رابطہ کرتی ہے تو وہ اس سے متعلق غور کرے گی۔
اب یہ بات قابل غور ہوگی کہ شیوسینا کی میٹنگ میں کیا فیصلہ ہوگا۔