ETV Bharat / state

Lal Masjid Boundary Wall Case مسجد کے سامنے بنائی جا رہی ہے اسپتال کی دیوار وقف مال متاع فورس نے اٹھایا سوال

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 2, 2023, 5:13 PM IST

اورنگ آباد شہر میں واقع لال مسجد کے قبلہ سے متصل گھاٹی انتظامیہ کی جانب سے مسجد کی زمین پر کھدائی کا کام شروع ہو چکا ہے، اور مسجد کے قبلہ سے صرف پانچ سے چھ فٹ دوری پر کالم کھڑے ہو چکے ہیں۔ جس پر وقف مال متاع فورس کے ذمہ دار شہاب الدین سوداگر اور تحفظ اوقاف فورم کی جانب سے محکمہ وقف بورڈ کی نظر اندازی کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ آج ہماری وقف املاک پر قبضے ہوتے جا رہے ہیں اور محکمہ وقف بورڈ خاموش ہے۔ Ghati Hospital Aurangabad

Lal Masjid Boundary Wall Case
Lal Masjid Boundary Wall Case

اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر میں واقع لال مسجد ٹاؤن ہال جو کہ ایک تاریخی مسجد ہے۔ مگر اس تاریخی مسجد کا اثاثہ اب غیر محفوظ ہوتا جارہا ہے۔ گھاٹی انتظامیہ کی جانب سے مسجد کی زمین پر کھدائی کا کام شروع ہو چکا ہے، اور مسجد کے قبلہ سے صرف پانچ سے چھ فٹ دوری پر کالم کھڑے ہو چکے ہیں۔ بات مسجد کی در ودیوار تک پہنچ چکی ہے اور وقف بورڈ کے ممبران میٹنگوں میں مصروف ہیں۔ اس طرح کا الزام وقف مال متاع فورس کے ذمہ دار شہاب الدین سوداگر اور تحفظ اوقاف فورم کی جانب سے لگایا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر میں بھی کسی کو خبر نہیں، ایک ایسی مسجد جو اپنی ایک تاریخی حیثیت رکھتی ہے۔ جس کا ذکر تاریخ کے کئی باب میں ملتا ہے۔ جو ایک ایسے شہر میں واقع ہے۔ جس میں مسلم عوام، مسلم قائدین و دانشوران کی کثرت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ایک ایسا شہر جس میں کئی ملی تنظیموں کا وجود ہے، وقف مال متاع فورس کے ذمہ دار شہاب الدین سوداگر کا کہنا ہے کہ اورنگ آباد شہر میں مسجد کی زمین کا یہ حال ہے تو دوسری جگہوں کا کیا پوچھنا! مسجد کی جگہ پر غیر قانونی قبضہ اور تعمیراتی کام شروع ہو چکا ہے، مگر نہ وقف ممبران جاگے نہ سیاسی وملی قائدین ہوش میں آرہے ہیں، اورنگ آباد شہر میں گھاٹی انتظامیہ آئے دن مسجد، مزارات و دیگر وقف املاک کو ہتھیا رہا ہے، اور یہ سب وقف ممبران کی ناک تلے ہو رہا ہے، مگر کیا وجہ ہے کہ سب محض تماشائی ہیں؟ ایسا نہیں ہے کہ ان معاملات کا سب ممبران کو علم نہیں ہے، سب کو سب پتہ ہے لیکن اس کے باوجود سب خاموش ہیں۔

وقف مال متاع فورس کے ذمہ دار شہاب الدین سوداگر اور تحفظ اوقاف فورم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کیا مجبوری ہے کہ مسجد، مزارات و وقف زمینات پر ان کے سامنے قبضہ ہو رہا ہے اور وقف انتظامیہ کچھ کر نہیں پارہے ہیں؟ کون ان عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے کھڑا ہوگا؟ شہاب الدین سوداگر نے کہا کہ شہر کے ذمہ داران کو آگے آنا ہو گا اور اس مسجد کی زمین کے تحفظ کے لیے کوئی ٹھوس اقدام کرنا ہوگا، ورنہ وقف ممبران تو اپنی عالیشان کوٹھیوں والی زندگیوں میں مصروف ہیں۔ انھیں اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ لال مسجد ٹاؤن ہال 1950 اور 1960 کے وقف سروے میں موجود ہے۔

اس کے علاوہ مہاراشٹر گزٹ 1973 اور وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہے، مسجد کی زمین کاغذی طور پر بھی مدلل و مستحکم ہونے کے باوجود اس کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کے خلاف وقف مال متاع سرکھشا فورس اور تحفظ اوقاف فورم نے اپنے طور پر کارروائی کرنے کا ارادہ کیا ہے، اس سلسلہ میں وقف مال متاع فورس کے ذمہ دار شہاب الدین سوداگر اور تحفظ اوقاف فورم کی جانب سے سلیمان شاہین نے زمین کا جائزہ لیا اور آگے قانونی جنگ لڑنے کا ارداہ کیا ہے، اس سلسلہ میں انہوں نے کہا کہ ہم تمام شہریان سے اپیل کرتے ہیں کہ مسجد کی زمین کی حفاظت کے لیے آگے آئیں اور اس کے تحفظ کے لیے جو اقدامات کر سکتے ہیں وہ کریں، اور اس تاریخی اثاثہ کو محفوظ کریں۔

اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر میں واقع لال مسجد ٹاؤن ہال جو کہ ایک تاریخی مسجد ہے۔ مگر اس تاریخی مسجد کا اثاثہ اب غیر محفوظ ہوتا جارہا ہے۔ گھاٹی انتظامیہ کی جانب سے مسجد کی زمین پر کھدائی کا کام شروع ہو چکا ہے، اور مسجد کے قبلہ سے صرف پانچ سے چھ فٹ دوری پر کالم کھڑے ہو چکے ہیں۔ بات مسجد کی در ودیوار تک پہنچ چکی ہے اور وقف بورڈ کے ممبران میٹنگوں میں مصروف ہیں۔ اس طرح کا الزام وقف مال متاع فورس کے ذمہ دار شہاب الدین سوداگر اور تحفظ اوقاف فورم کی جانب سے لگایا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر میں بھی کسی کو خبر نہیں، ایک ایسی مسجد جو اپنی ایک تاریخی حیثیت رکھتی ہے۔ جس کا ذکر تاریخ کے کئی باب میں ملتا ہے۔ جو ایک ایسے شہر میں واقع ہے۔ جس میں مسلم عوام، مسلم قائدین و دانشوران کی کثرت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ایک ایسا شہر جس میں کئی ملی تنظیموں کا وجود ہے، وقف مال متاع فورس کے ذمہ دار شہاب الدین سوداگر کا کہنا ہے کہ اورنگ آباد شہر میں مسجد کی زمین کا یہ حال ہے تو دوسری جگہوں کا کیا پوچھنا! مسجد کی جگہ پر غیر قانونی قبضہ اور تعمیراتی کام شروع ہو چکا ہے، مگر نہ وقف ممبران جاگے نہ سیاسی وملی قائدین ہوش میں آرہے ہیں، اورنگ آباد شہر میں گھاٹی انتظامیہ آئے دن مسجد، مزارات و دیگر وقف املاک کو ہتھیا رہا ہے، اور یہ سب وقف ممبران کی ناک تلے ہو رہا ہے، مگر کیا وجہ ہے کہ سب محض تماشائی ہیں؟ ایسا نہیں ہے کہ ان معاملات کا سب ممبران کو علم نہیں ہے، سب کو سب پتہ ہے لیکن اس کے باوجود سب خاموش ہیں۔

وقف مال متاع فورس کے ذمہ دار شہاب الدین سوداگر اور تحفظ اوقاف فورم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کیا مجبوری ہے کہ مسجد، مزارات و وقف زمینات پر ان کے سامنے قبضہ ہو رہا ہے اور وقف انتظامیہ کچھ کر نہیں پارہے ہیں؟ کون ان عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے کھڑا ہوگا؟ شہاب الدین سوداگر نے کہا کہ شہر کے ذمہ داران کو آگے آنا ہو گا اور اس مسجد کی زمین کے تحفظ کے لیے کوئی ٹھوس اقدام کرنا ہوگا، ورنہ وقف ممبران تو اپنی عالیشان کوٹھیوں والی زندگیوں میں مصروف ہیں۔ انھیں اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ لال مسجد ٹاؤن ہال 1950 اور 1960 کے وقف سروے میں موجود ہے۔

اس کے علاوہ مہاراشٹر گزٹ 1973 اور وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہے، مسجد کی زمین کاغذی طور پر بھی مدلل و مستحکم ہونے کے باوجود اس کی زمین پر غیر قانونی قبضہ کے خلاف وقف مال متاع سرکھشا فورس اور تحفظ اوقاف فورم نے اپنے طور پر کارروائی کرنے کا ارادہ کیا ہے، اس سلسلہ میں وقف مال متاع فورس کے ذمہ دار شہاب الدین سوداگر اور تحفظ اوقاف فورم کی جانب سے سلیمان شاہین نے زمین کا جائزہ لیا اور آگے قانونی جنگ لڑنے کا ارداہ کیا ہے، اس سلسلہ میں انہوں نے کہا کہ ہم تمام شہریان سے اپیل کرتے ہیں کہ مسجد کی زمین کی حفاظت کے لیے آگے آئیں اور اس کے تحفظ کے لیے جو اقدامات کر سکتے ہیں وہ کریں، اور اس تاریخی اثاثہ کو محفوظ کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.