ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے پیڈر روڈ پر واقع معروف صنعتکار مکیش امبانی کی رہائش گاہ کے قریب سے برآمد ہونے والی ایک اسکارپیو کار 20 گھنٹے سے مشتبہ حالت میں کھڑی تھی۔ سی سی ٹی وی میں کار کی تصویر قید ہوئی ہے، اس کار کو پارکنگ کے بعد اس کا ڈرائیور کار کے مخالف سمت سے فرار ہوگیا تھا۔
اس کار کے پیچھے ایک دیگر کار بھی کھڑی تھی، وہ کچھ وقت کے بعد وہاں سے چلی گئی تھی۔ لیکن اس اسکارپیو کار کو کھڑا کر کے اس کا ڈرائیور فرار ہوگیا تھا۔ یہ کار چوری کی ہے اور وکرولی سے چوری کی گئی تھی۔ یہ کار کس کے نام پر رجسٹرڈ ہے اس سے متعلق تفتیش جاری ہے۔
اے ٹی ایس اور کرائم برانچ نے اس کی جانچ شروع کر دی ہے۔ اے ٹی ایس شدت پسندی کے معاملے میں بھی جانچ کر رہی ہے کیونکہ اس مں سے دھمکی آمیز خط بھی موصول ہوا ہے۔ اس خط میں تحریر ہے کہ 'یہ تو ایک جھلک ہے، یہ کار اندر بھی جاسکتی تھی'۔ اس کے پیش نظر ممبئی شہر میں الرٹ کر دیا گیا ہے۔
تاجر کے گھر کے باہر ممبئی اور تھانے میں بھی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ امبانی کنبہ کی سکیورٹی میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اس کار سے کئی نمبر پلیٹ بھی برآمد ہوئی ہیں۔ وہ سکیورٹی قافلہ کی نمبر پلیٹ کے مساوی ہے اور تمام نمبر سکیورٹی قافلہ کے مشابہ نمبر ہے۔
اس کی بھی تفتیش جاری ہے کہ یہ گاڑی اتنے دیر تک یہاں کیسے کھڑی تھی؟ کیا کوئی شناسا نے تو یہ کار یہاں پارک نہیں کی تھی؟ اس کار سے جلیٹن کی چھڑیاں برآمد ہونے کے بعد پورے ممبئی میں سنسنسی پھیل گئی ہے۔
ملک کے سب سے بڑے تاجر کی جان کو خطرہ کے پیش نظر ممبئی کے پیڈر روڈ پر امبانی کی رہائش گاہ 'انٹیلیا' کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ممبئی کے وکرولی علاقہ سے کار کو چوری کرکے اسے امبانی کی رہائش گاہ تک پہنچایا گیا تھا۔ اس کار کو جس ڈرائیور نے یہاں تک پہنچایا اس کی شناخت کی جارہی ہے اور اس کی تلاش میں شدت پیدا کر دی گئی ہے۔
پولیس کو گاڑی میں دھمکی آمیز خط ملا ہے۔ اس گاڑی میں 10 نمبر پلیٹیں ملی ہیں اور ان نمبر پلیٹوں والی گاڑیوں کو آر ٹی او کی مدد سے جانچ کی جارہی ہے۔ ایک دھمکی آمیز خط گاڑی میں ملا جس میں دھمکی آمیز پیغام امبانی کے لیے ہیں۔ اس مں دھمکی دی گئی ہے کہ یہ محض ایک ٹریلر تھا لہذا، اس واقعہ کو ملک بھر میں سنجیدگی سے لیا گیا ہے۔ کیس ممبئی کرائم برانچ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ایڈیشنل کمشنر پولیس کی سربراہی میں 3 ڈپٹی کمشنر آف پولیس کی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
بدھ کے روز تقریبا 1 بجے کے لگ بھگ کارمایکل روڈ کے علاقے میں اس اسکارپیو کو کھڑا کیا گیا تھا۔ وہ شخص گاڑی سے باہر نکلا اور اس کے پیچھے دوسری کار میں بیٹھ گیا۔ فلیش لائٹ آن ہونے کی وجہ سے دوسری گاڑی کی تعداد سی سی ٹی وی پر واضح طور پر نظر نہیں آرہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
مکیش امبانی کی رہائش گاہ کے باہر مشتبہ کار ملنے سے سراسیمگی
چار ریاستوں اور پڈوچیری میں انتخابات کا بِگُل بجا
پولیس نے شہر میں گذشتہ دو دن سے تمام سی سی ٹی وی چیکنگ شروع کر دی ہے۔ اس کے لیے ایک آزاد ٹیم مقرر کی گئی ہے۔ گاڑی میں پائے جانے والے تمام نمبر پلیٹ گاڑیوں کی تلاش جاری ہے۔ اس کے علاوہ کار کی بھی نمبر پلیٹ کی جانچ جاری ہے اور پچھلی کار کے نمبر پلیٹ کو سی سی ٹی وی سے حاصل کرنے کی کوشش تیز کر دی گئی ہے۔ سی سی ٹی وی کے ذریعے تلاشی کے دوران، یہ بات واضح ہوگئی کہ اسکارپیو تھانے سے ممبئی کی جانب آئی تھی اور اب تھانہ میں بھی الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔
بم اسکواڈ کے مطابق، اگر اسکارپیو میں 20 جلیٹن چھڑیوں میں دھماکہ ہو جاتا تو اس علاقے میں 20 سے 25 میٹر کا علاقہ تباہ ہوجاتا۔
اس اسکارپیو کو پارک کرنے اور اس کے ڈرائیور کو یہاں سے لے جانے کے لیے دوسری کار کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔ اس کی بھی تفیتش جاری ہے۔ نیز اگر اس کار میں آتش گیر مادہ موجود ہے تو وہ کہاں سے آیا ہے؟ نیز، اس گاڑی میں نمبر پلیٹ والی گاڑیاں کس کے پاس پائی جاتی ہیں؟ وہ گاڑیاں اب کہاں ہیں؟ اس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ ممبئی پولس نے کار کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ 286, 464,473,506(2),120(b)explosive substance act 1908 کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
ممبئی کرائم برانچ کی پراپرٹی سیل نے گاڑیاں چوری کرنے والے گروہ کی بھی فہرست مرتب کرکے اس معاملہ کی تفتیش شروع کی ہے۔ کسی بھی عسکریت پسند تنظیم نے ابھی تک اس معاملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ یہ دھمکی آمیز خط کس عسکریت پسند تنظیم کی جانب سے رکھا گیا تھا جس کے سبب اس معاملہ کی تفتیش اب پیچیدہ ہوگئی ہے۔
پولس کا کہنا ہے کہ اگر کوئی عسکری تنظیم دھمکی دیتی تو اپنا نام خط میں ضرور تحریر کرتی۔ یہ خط کس نے رکھا ہے؟ یہ معنی خیز ہے۔
اے ٹی ایس دہشت گردی کے زاویے اور نقطہ نظر سے بھی اس معاملہ کی تحقیقات کر رہی ہے کیونکہ کسان آندولن کے دوران بھی امبانی کو دھمکی ملی تھی، ایسی صورتحال میں خالصتان جنگجو بھی شک کے دائرے میں ہیں۔ لیکن ابھی تک کسی بھی عسکریت پسند تنظیم کا نام تفتیشی ایجنسیوں نے جاری نہیں کیا ہے۔