محبوب امام حسین گزشتہ 27 برسوں سے یہ نقارہ بجاتے آرہے ہیں۔ Muslim Person Presents the Tradition of the Maratha
ہر شام گیٹ وے آف انڈیا پر اسی پوشاک میں ملبوس پورے جوش و خروش کے ساتھ یہ کام کرتے ہیں۔مراٹھا سلطنت کے دور حکومت میں محل میں اس طرح کا نقارہ شام کے وقت بجایا جاتا جاتا تھا اس وقت جب سورج غورب ہوتا ہے۔اس نقارے کے ساتھ غروب آفتاب کا پیغام دینے کے ساتھ محل کے دروازے بند کر دیے جاتے تھے۔
محبوب کہتے ہیں کہ اس سے پہلے یہاں کوئی اور اس روایت کو آگے بڑھا رہے تھے ان کے نہ رہنے پر یہ ذمہ داری میں نبھا رہا ہوں۔
وکرانت والکر اسی علاقے کے سماجی کارکن ہیں وہ کہتے ہیں ہمیشہ سے شیواجی کے نام پر سیاست کی گئی ہے ہندو مسلم کے نام پر لوگوں کو تقسیم کیا گیا ہے جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے۔ جس کی جیتی جاگتی مثال محبوب ہے جن کے نقادوں کی گونج گزشتہ 27 برسوں سے گونج رہی ہے اور یہی نہیں اسکی وجہ سے وہ روایت زندہ ہے جو مراٹھا سلطنت کے عروج و زوال کی جیتی جاگتی تصویر ہے۔
ان کا کہنا ہے گزشتہ 27 برسوں سے اس کام پر معمور محبوب اپنے ذاتی خرچ سے اس نقارے کی مرمت کرتے ہیں۔حکومت کو اس بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے کہ شیواجی کی روایت کو زندہ جاوید رکھنے والا ایک مسلم ہے۔
محبوب کو حکومت کی جانب سے اس کا م کے لئے حکومتی اعزاز سے نوازا جانا چاہیے کیونکہ وہ اس کے حقدار ہیں۔ کیوںکہ حکومت تو شیواجی کے نام پر ہی سیاست کرتی ہے ۔قلابہ علاقہ بھلے ہی ہائی پروفائل علاقے میں شمار کیا جاتا ہے لیکن اس علاقے میں افلاس غربت کی باہوں میں قید بستیاں اور جھوپڑ پٹیاں بھی ہیں اُنہیں جھوپڑپٹیوں میں محبوب کا مسکن ہے۔اب علاقے کے لوگوں کا حکومت سے یہ مطالبہ ہے کہ محبوب کو اُن کی بہتر کارکردگی کے لئے حکومت کام سے کم ایک گھر مہیا کرے تاکہ وہ اپنی زندگی بہتر طریقے سے جی سکیں۔