کورونا وائرس کا اثر بین الاقوامی سطح پر ہوا ہے۔ ایسے میں ٹرین فلائٹ سارے ذرائع بند ہونے کی وجہ سے ممبئی میں سیاحوں کی آمد پوری طرح سے بند ہوگئی ہے۔ جس کا اثر عطر کے کاروبار پر بھی پڑا ہے۔
ممبئی کے عطر کے کاروباری ایوب شیخ کہتے ہیں کہ 'لاک ڈاؤن میں بھلے ہی حکومت نے نرمی برتی ہو لیکن بازار کا دار و مدار اس کے خریدار پر ہوتا ہے'۔
ایوب شیخ کہتے ہیں کہ عطر کے خریدار دنیا کے ہر ملک سے ممبئی آتے ہیں لیکن سب سے زیادہ خلیج ممالک کے لوگ اس کی خریداری کرتے ہیں'۔
لاک ڈاؤن کے سبب خلیج ممالک سمیت دنیا کی دوسری جگہوں کے سیاحوں کی آمد پر پابندی عائد کئے جانے کے بعد اب اس کاروبار سے جڑے کاروباری اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ آخر حکومت اس پابندی کو کب ختم کرے گی۔ تاکہ لاک ڈاؤن کی مار جھیل رہا یہ کاروبار پھر سے پھولے پھلے۔
خلیج ممالک میں بھارت میں بنے عطر کی ایک الگ اہمیت ہے۔ یہاں قدرتی پھولوں سے بنائے گئے عطر کی خوشبو کے سامنے مصنوعی عطر کی مہک پھیکی پڑ جاتی ہے۔ اسی وجہ سے سیاح بھارتی بازاروں میں موجود بھارتی عطر کو سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں۔
کاروباری اب حکومت سے امید لگائے بیٹھے ہیں کہ جلد از جلد فلائٹ اور ٹرین کو پوری طرح شروع کر دیا جائے تو اس کاروبار کو فروغ ملے۔