اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد کے کراڑ پورہ تشدد معاملے کو لے کر سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے اورنگ آباد پولیس کمشنر سے منوج لوھیا سے ملاقات کی اس دوران ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ابو عاصم اعظمی نے کہا سکل ہندو سماج اور آکروش ریلی ریاست کے الگ الگ اضلاع میں نکالی گئی تھی اور اس ریلی میں اشتعال انگیز بیانات دیے گئے اس ریلی کو لیکر جب وزیراعلی سے پوچھا گیا کہ یہ آکروش ریلی کس لیے نکالی جارہی ہے تو وزیراعلی کے پاس جواب نہیں تھا۔ ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ آکروش ریلی ہمیں نکالنی چاہیے کیونکہ ہمارے ابا و اجداد نے مسجدوں، یتیموں اور ضرورت مندوں کے لئے جو اپنی زمینیں وقف کی تھی آج ان زمینوں پر قبضہ کر لیا گیا ہے لیکن ہم لوگ آکروش ریلی نہیں نکال رہے ہیں جو لوگ آکروش ریلی نکال رہے ہیں ان کی منشا صاف ہے کہ انہیں شہر کا ماحول خراب کرنا ہے۔
ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ اورنگ آباد کے کراڑ پورہ میں جو تشدد ہوا تھا اس میں تقریبا پانچ سو لوگوں پر معاملہ درج کیا گیا تھا اور ان میں سے 85 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ایف آئی آر میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ دونوں ہی مذاہب کے لوگوں نے ایک دوسرے پر پتھر بازی کی لیکن ایک ہی مذہب کے لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اس طرح کا الزام ابو عاصم اعظمی نے پولیس پر لگایا ہے۔ ابو عاصم اعظمی نے اورنگ آباد شہر پولیس کمشنر منوج لوہیا سے ملاقات کی اور بے قصور نوجوانوں کی گرفتاری سے متعلق بات کی اور کہا کہ لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا ہے اگر غلط گرفتاری ہو گئی تو لوگوں میں غصہ ہوگا اور حالات خراب ہو سکتے ہیں اسی لیے پولیس سی سی ٹی وی کی مدد سے ملزمین کو گرفتار کرے کیونکہ رمضان کے مہینے میں کئی سارے لوگ سامان لانے کے لیے اپنے گھروں سے باہر نکلے تھے اور انہی لوگوں کو پولیس نے گرفتار کیا ہے ساتھ ہی ابواعظمی نے کہا کہ وہ ممبئی جا کر وزیر اعلی ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلی دیویندر فڈنویس سے ملاقات کریں گے اور بے گناہوں کی گرفتاری کے بارے میں بتائیں گے۔ انہوں نے کسی بھی سیاسی لیڈر کا نام لیے بغیر کہا کہ نفرت کے پجاری وہی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ نفرت پیدا ہو اور وہ حکومت کرے لیکن کرناٹک انتخابات نے انہیں جواب دے دیا ہے اور اب عوام بیدار ہو چکی ہے اور جو کوئی سیاستداں جو ہندو مسلم کر کے ملک کو برباد کرنا چاہتے ہیں ہم ایسا نہیں ہونے دیںگے ہم ہندو مسلم گنگا جمنی تہذیب کو خراب نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے مزید نے کہا کہ ہندو مسلم کے درمیان نفرت پیدا کرنے کیلئے دی کیرالہ اسٹوری بھی لائی گئی تھی جس کی بنیاد ہی جھوٹ پر مبنی تھی اور ہائی کورٹ میں بھی اس کے پروڈیوسر کو سچائی بتانی پڑی لیکن ملک کے وزیراعظم نریندر مودی عوام کو کہتے ہیں کہ آپ لوگ فلم دیکھو تو یہ وزیراعظم ہے یا فلم کے پروموٹر پہلے کشمیر پر فلم لائے اب کیرالہ اور آنے والے وقت میں ٹیپو سلطان پر بھی فلم لے کر آ رہے ہیں اور اگر کوئی فلم سچائی پر بھی رہتی ہے تو کوئی وزیراعظم یا وزیر اعلی کا یہ کام نہیں ہے کہ آپ متنازع فلم کے بارے میں عوام کو بتائے اور اس کے بارے میں بات کریں اور جو نفرت کی سیاست کر رہے ہیں انہیں اپنی نفرت کی سیاست ختم کرنا چاہیے اور ملک میں امن و شانتی مفتی کے لیے کام کرنا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ہیئٹ اسپچیس نہیں ہونا چاہیے لیکن اب تک 50 سے زیادہ ہیئٹ اسپچیس ہو چکی ہے اور سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ اب حکومتیں نپونسک ہو چکی ہے لیکن اب چاہیے کہ ہر ایک انسان کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرے۔شہروں اور ریلوے اسٹیشن کا نام تبدیل ہونے پر ابو عاصم اعظمی نے کہا ہے کہ یہ چھوٹی سوچ کے لوگ ہیں اگر اتنی ہمت ہے تو ان لوگوں نے نیا شہر بسانا چاہیے اور اس کا نام اپنی مرضی کے مطابق رکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اورنگ آباد کے عازمین سے جو اضافہ ہی رقم لی جا رہی ہے اس معاملے میں انہوں نے حکومت کو ایک میمورنڈم بھی دیا ہے ابو عاصم اعظمی کا کہنا کہ اسمرتی ایرانی کو کوئی معلومات نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ آج لوگ پریشان ہو رہے ہیں ساتھ ہی کہا کہ اسمرتی ایرانی کے آگے کسی کی نہیں چلتی لیکن لوگ آواز اٹھا رہے ہیں۔ اگر کسی کو ممبئی جانا رہتا ہے تو ٹرین کا سفر کر کے دو سو روپے میں وہ ممبئی چلا جاتا ہے لیکن حج کمیٹی آف انڈیا ممبئی کی بنسبت اورنگ آباد سے 88 ہزار روپئے زائد رقم وصول کر رہی ہے۔اگر مسلمانوں کو اپنا مستقبل بنانا ہے تو پارلیمنٹ اور اسمبلی میں اپنے نمائندے زیادہ بھیجنا ہوں گے لیکن مسلمان اپنے ووٹوں میں تقسیم ہو چکا ہے جب تک مسلمان متحد نہیں ہو جاتا تب تک مسلمانوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں : SDPI PC On Kiradpura Violence کراڑ پورہ تشدد سے متعلق ایس ڈی پی آئی کی پریس کانفرنس