اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے کل جماعتی تنظیم کے ذمہ دار مولانا عبدالحمید ازہری سے خاص بات چیت کی جس میں انھوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں میں تمام مسالک کے ذمہ داران نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ شہر کی تمام مساجد کو شریعت کی روشنی میں جتنی بھی احتیاطی تدابیر کی گنجائش ہے اسے اختیار کرتے ہوئے آباد کی جائے-
ایک سوال کے جواب میں مولانا موصوف نے کہا کہ ملک میں ایک طبقہ ایسا ہے جن کا کام ہی مسلم مخالف پروپیگنڈہ چلانا ہے، کورونا سے قبل بھی مسلم مخالف پروپیگنڈہ چلایا گیا، کیونکہ اگر وہ یہ طریقہ چھوڑ دیں گے تو ان کی کرسی خطرے میں پڑجائے گی حالانکہ اب بھارت کی عوام بھی اسے سمجھ چکی ہے یہ صرف مسلم مخالف پروپیگنڈہ ہے -
واضح رہے کہ ملی حلقے سے وابستہ چند با اثر لوگوں نے اس اعلامیہ پر اعتراض ظاہر کیا ہے جس کے جواب میں مولانا عبدالحمید ازہری نے کہا کہ اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ مسجد جاکر وہ کورونا سے متاثر ہوسکتا ہے تو وہ اپنے گھر یا کسی اور بہتر مقام پر چند افراد کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہے ویسے بھی مساجد کا رخ کرنے والے مسلمانوں کی تعداد انتہائی قلیل ہے اور اس پر اگر کسی کو اعتراض ہے تو شریعت میں اس کے لیے بھی گنجائش ہے-