ETV Bharat / state

بھیونڈی کا شاہین باغ ملک کی گنگا جمنی تہذیب کا مظہر - social activist

مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی سے متصل صنعتی شہر بھیونڈی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون، این پی آر اور این آر سی کے خلاف گزشتہ چودہ دنوں سے خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔

بھیونڈی کا شاہین باغ ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی عمدہ مثال
بھیونڈی کا شاہین باغ ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی عمدہ مثال
author img

By

Published : Feb 14, 2020, 9:59 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 9:09 AM IST

مظاہرین کی حوصلہ افزائی کرنے کے مقصد سے ریاستی کابینی و ہاوسنگ وزیر جتیندر اوہاڑ کی اہلیہ اور بیٹی سمیت کئی غیر مسلم خواتین نے شہر کے ملت نگر میں واقع شاہین باغ مظاہرے میں شرکت کی۔

ہاوسنگ وزیر جیتندر اوہاڑ کی اہلیہ و تھانے مہیلا سنگھرش سمیتی کی صدر رتا اوہاڑ، ان کی بیٹی نتاشا اوہاڑ ، ڈاکٹر چیتنا دکشت، ونیتا بھوئیر نے اس احتجاج میں شرکت کی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔

بھیونڈی کا شاہین باغ ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی عمدہ مثال

رتا اوہاڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 'آپ اکیلے نہیں ہم بھی آپ کی اس لڑائی میں شامل ہیں آج ملک میں کروڑوں کی تعداد میں ہندو ایسے ہیں جن کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے کوئی پروف نہیں تو ان لوگوں کو کیا کروگے انھیں تو کوئی ملک اپنائے گا بھی نہیں تو کیا ان کروڑو ں ہندوں کو بھی ڈٹینشن کیمپ میں ڈالا جائے گا؟

رتا اوہاڈ نے مزید کہا کہ 'ایکٹ میں پڑوسی ممالک میں آباد ہندووں کو بھارت لانے اور انھیں شہریت دینے کی بات کہی جارہی ہے میرا حکومت سے سوال ہے کہ کیا آپ نے ان ہندوؤں سے پوچھا بھی ہے کہ وہ اپنا وطن اپنا آبائی و چھوڑ کر بھارت آنے کو راضی ہیں یا نہیں ؟

رتا اوہاڑ نے کہا جو جہاں آبا دہے اسے وہی ملک وہی شہر اچھا لگتا ہے وہ چاہے جس حال میں بھی ہو سب کو اپنا وطن عزیز ہے۔

انھوں نے کہا آج ملک بھر میں ڈیڑھ ماہ سے زیادہ ، بھیونڈی میں نصف ماہ سے خواتین اپنے مطالبات کو لیکر احتجاج کر رہی ہیں کسی بھی حکومت کا فریضہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی بات سنے ان کے احتجاج کا سبب پوچھے لیکن یہ بے حس سرکار ہے اسے شہریوں کو الجھانا آتا ہے سلجھانا نہیں آتا۔

رتا اوہاڑ نے کہا جس طرح سے ناگپاڑہ، ممبرا، کلیان، بھیونڈی میں احتجاج ہورہا ہے اسی طرح سے یہ احتجاج ہند واکثریتی شہر گھاٹ کو پر، تھانے، باندرہ، ڈومبیولی میں بھی ہونا چاہئے جس میں خالص ہندو خواتین بیٹھی ہوں اور اس کی پہل میں تھانے سے کروں گی ۔

انکے ہمراہ آئی تھانے کی معروف سماجی کارکن ڈاکٹر چیتنا دکشت نے کہا ملک بھر میں انقلاب کی آواز بلند ہورہی ہے، ملک بھر میں یہ آواز اکیوں اٹھی ہے یہ حکومت کو دیکھنا چاہیے۔

دکشت نے کہا عوام حکومت بناتی ہے ان کے مسائل حل کرنے کے لیے نا کہ نت نئے مسائل پیدا کرنے کے لیے اگرچہ آپ کوئی قانون بناتے ہیں اور اس پر پورے ملک میں احتجاج ہونے لگے تو سمجھ جائیں کہ وہ غلط ہے اور عوام کو پسند نہیں اب اس کو جبراً تھوپنے کا کام کریں گے تو یہ سراسر غلط ہوگا۔

انھوں نے کہا پورا ملک غریبی، نوکری ، بے روزگاری، مہنگائی سے دوچار ہے ان بنیادی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے نت نئے شوشے چھوڑے جارہے ہیں کیا یہ ممکن ہے۔

انھوں نے کہا ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے دستور نے اس ملک میں سب کو اپنی مذہبی آزادی دی ہے یہاں رہنے والوں کو ہندستانی شناخت و شہریت دی ہے اب اس میں ترمیم کرکے شہریوں میں بھرم او رخوف کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے جو زیادہ دن نہیں چلے گا۔

اس دوران ڈاکٹر چیتنا دکشت نے نہ نہ نہ نہ گانا یو ٹیوب سے عوام کے سامنے پیش کی جس پر پنڈال میں بیٹھی ساری خواتین نے اپنے موبائیل کی لائٹ جلا کر اور ہاتھ ہلاتے ہوئے این سی اے اے نہ نہ این آر سی نہ نہ این پی آر نہ نہ کا نعرہ دیا۔

مظاہرین کی حوصلہ افزائی کرنے کے مقصد سے ریاستی کابینی و ہاوسنگ وزیر جتیندر اوہاڑ کی اہلیہ اور بیٹی سمیت کئی غیر مسلم خواتین نے شہر کے ملت نگر میں واقع شاہین باغ مظاہرے میں شرکت کی۔

ہاوسنگ وزیر جیتندر اوہاڑ کی اہلیہ و تھانے مہیلا سنگھرش سمیتی کی صدر رتا اوہاڑ، ان کی بیٹی نتاشا اوہاڑ ، ڈاکٹر چیتنا دکشت، ونیتا بھوئیر نے اس احتجاج میں شرکت کی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔

بھیونڈی کا شاہین باغ ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی عمدہ مثال

رتا اوہاڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 'آپ اکیلے نہیں ہم بھی آپ کی اس لڑائی میں شامل ہیں آج ملک میں کروڑوں کی تعداد میں ہندو ایسے ہیں جن کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے کوئی پروف نہیں تو ان لوگوں کو کیا کروگے انھیں تو کوئی ملک اپنائے گا بھی نہیں تو کیا ان کروڑو ں ہندوں کو بھی ڈٹینشن کیمپ میں ڈالا جائے گا؟

رتا اوہاڈ نے مزید کہا کہ 'ایکٹ میں پڑوسی ممالک میں آباد ہندووں کو بھارت لانے اور انھیں شہریت دینے کی بات کہی جارہی ہے میرا حکومت سے سوال ہے کہ کیا آپ نے ان ہندوؤں سے پوچھا بھی ہے کہ وہ اپنا وطن اپنا آبائی و چھوڑ کر بھارت آنے کو راضی ہیں یا نہیں ؟

رتا اوہاڑ نے کہا جو جہاں آبا دہے اسے وہی ملک وہی شہر اچھا لگتا ہے وہ چاہے جس حال میں بھی ہو سب کو اپنا وطن عزیز ہے۔

انھوں نے کہا آج ملک بھر میں ڈیڑھ ماہ سے زیادہ ، بھیونڈی میں نصف ماہ سے خواتین اپنے مطالبات کو لیکر احتجاج کر رہی ہیں کسی بھی حکومت کا فریضہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی بات سنے ان کے احتجاج کا سبب پوچھے لیکن یہ بے حس سرکار ہے اسے شہریوں کو الجھانا آتا ہے سلجھانا نہیں آتا۔

رتا اوہاڑ نے کہا جس طرح سے ناگپاڑہ، ممبرا، کلیان، بھیونڈی میں احتجاج ہورہا ہے اسی طرح سے یہ احتجاج ہند واکثریتی شہر گھاٹ کو پر، تھانے، باندرہ، ڈومبیولی میں بھی ہونا چاہئے جس میں خالص ہندو خواتین بیٹھی ہوں اور اس کی پہل میں تھانے سے کروں گی ۔

انکے ہمراہ آئی تھانے کی معروف سماجی کارکن ڈاکٹر چیتنا دکشت نے کہا ملک بھر میں انقلاب کی آواز بلند ہورہی ہے، ملک بھر میں یہ آواز اکیوں اٹھی ہے یہ حکومت کو دیکھنا چاہیے۔

دکشت نے کہا عوام حکومت بناتی ہے ان کے مسائل حل کرنے کے لیے نا کہ نت نئے مسائل پیدا کرنے کے لیے اگرچہ آپ کوئی قانون بناتے ہیں اور اس پر پورے ملک میں احتجاج ہونے لگے تو سمجھ جائیں کہ وہ غلط ہے اور عوام کو پسند نہیں اب اس کو جبراً تھوپنے کا کام کریں گے تو یہ سراسر غلط ہوگا۔

انھوں نے کہا پورا ملک غریبی، نوکری ، بے روزگاری، مہنگائی سے دوچار ہے ان بنیادی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے نت نئے شوشے چھوڑے جارہے ہیں کیا یہ ممکن ہے۔

انھوں نے کہا ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے دستور نے اس ملک میں سب کو اپنی مذہبی آزادی دی ہے یہاں رہنے والوں کو ہندستانی شناخت و شہریت دی ہے اب اس میں ترمیم کرکے شہریوں میں بھرم او رخوف کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے جو زیادہ دن نہیں چلے گا۔

اس دوران ڈاکٹر چیتنا دکشت نے نہ نہ نہ نہ گانا یو ٹیوب سے عوام کے سامنے پیش کی جس پر پنڈال میں بیٹھی ساری خواتین نے اپنے موبائیل کی لائٹ جلا کر اور ہاتھ ہلاتے ہوئے این سی اے اے نہ نہ این آر سی نہ نہ این پی آر نہ نہ کا نعرہ دیا۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 9:09 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.