ممبئی:ملک کی دوسری ریاستوں کی مہاراشٹر میں بھی یوم آزادی کی تقریبات کے اہتمام کی تیاریاں زور شور سے جاری ہے۔اسی درمیان ممبئی میں بھارتی فضائیہ کے شہید اسکورڈن فرحت صدیقی کی ملک کے لئے دی خدمات اور قربانی کو یاد کیا گیا۔ جرمن ٹورسٹ جو لہہ لداخ میں پھنس گئے تھے۔۔آپریشن وجے کے بعد اُنہیں اس آپریشن کی ذمےداری سنوپی گئی۔
۔اُن کا اہل خانہ یہاں آپریشن وجہ کی کامیابی پر جشن منا رہے تھا۔۔لیکن ایک ٹیلی گرام اُنہیں موصول ہوا اس گھر میں ماتم چھا گیا۔ فرحت صدیقی نے لیہ لداخ میں جرمن سیاحوں کی زندگی بچانے کہ لئے جس ہیلی کاپٹر میں بیٹھے تھے وہ حادثے کہ شکار ہوگیا اسی دوران انکی موت ہو گئی۔
اُن کے بھائی ارشد صدیقی کہتے ہیں کہ ہمیں یقین نہیں آرہا تھا کیونکہ ہم نے آپریش وجے کی کامیابی کی حقیقت جاننے کے لیے بیتاب تھےلیکن جب یہ ٹیلیگرام موصول ہوا تو ہمیں یقین کرنا پڑا۔ فرحت صدیقی نے محض 35 برس کی عمر میں ملک کے لیے نا صرف جان گنوائی بلکہ کارگل جیسے آپریشن میں حصہ لیکر اپنے ملک اپنی قوم اپنے اہل خانہ کا نام روشن کیا ۔
ان کی بہادری کے جب کی بیان کیے جاتے ہیں تو اس دور ذکر ضرور ہوتا ہے جب وہ انڈر 18 تھے اور اس دوران اُنہیں ورلڈ چیمپئن محمد علی کے ساتھ باکسنگ کے میدان میں اترنے کا موقع ملاارشد صدیقی آج وہ لمحہ یاد کر کے کہتے ہیں محمد علی نے اُنہیں کہاتھا کہ میں ورڈچیمپئن ہیں اور آپ مجھ سے نہیں ڈرتے ۔۔اس بات کے جواب میں فرحت صدیقی نے دو ٹوک الفاظ میں شاندار جواب دیا تھا۔میں صرف خدا سے ڈرتا ہوں۔۔محمد علی اس بات سے بہت خوش ہوئے۔
فرحت صدیقی کی دو بیٹیاں ہیں ثنا صدیقی لبنٰی صدیقی ۔۔لبنٰی صدیقی ڈاکٹر ہیں لبنٰی نے ایمز سے ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کی جبکہ ثنا آئی ٹی فیلڈ میں جودھپور میں ہی ملازمت کر رہی ہیںجبکہ انکی زوجہ مدھلیکا صدیقی ایک اسکول سے وابستہ ہیں۔فرحت کی شہادت کے وقت بچوں عمر محض 2.3 برس ہی تھی ۔۔ارشد صدیقی کہتے ہیں کہ۔۔۔بچے رات کے وقت دور افق پر نمودار ہونے والے تاروں کی دیکھ کر یہ کہتے تھی کی میرے والد انہیں تاروں میں شامل ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Motocross Racing شیخ رضوان نے موٹو کراس ریسنگ میں اورنگ آباد کا نام روشن کیا
ایک غیر سرکاری تنظیم ایکتا منچ کے سربراہ اجے کول جنہیں حکومت مہاراشٹر نے بیت ٹیچر کے ایوارڈ سے نوازا ہے۔ کاول کہتے ہیں کہ لوگ 15 اگست کو علم بلند کرتے ہیں اور یہیں پے بتا ختم ہوجاتی ہے لیکن ایسے موقع پر ایسے لوگوں کو یاد کرنا، ان کی قربانی، اُن کے ملک کے لیے جذبے اور خدمات کو عوام کے سامنے پیش کرنا چاہیے تاکہ موجودہ نسل اور حالات میں مسلمانوں کا اس ملک کی وفاداری میں کیا رول رہا یہ واضح ہو سکے۔