ETV Bharat / state

مالیگاؤں: ماہر تیراک شکیل احمد راشٹرپتی ایوارڈ کا حقدار - اردو نیوز مالیگاؤں

ریاست مہاراشٹر کے مالیگاؤں شہر کے رہنے والے شکیل تیراک (واٹر ٹائیگر) نے بیک وقت 26 لاشوں کو نکال کر ریاستی سطح پر ایک شاندار ریکاڈ بنایا ہے۔ اپنے منفرد کارناموں سے ریاست بھر میں اپنی جانبازی کا لوہا منوانے والے مالیگاؤں کے شکیل احمد محمد صابر اب بھی قومی یا ریاستی ایوارڈ کے منتظر ہیں۔ ان کے والد مرحوم فائر بریگیڈ محکمہ سے وابسطہ تھے اور شہر مالیگاؤں کے محمد صابر فائر بریگیڈ (تیراک فیملی) سے تعلق رکھتے ہیں۔

special story on expert swimmer shakeel ahmad sabir of malegaon
مالیگاؤں کا نوجوان ماہر تیراک، شکیل تیراک راشٹرپتی ایوارڈ کا حقدار
author img

By

Published : Dec 23, 2020, 6:17 PM IST

شکیل احمد کی پیدائش یکم فروری 1978ء میں سنگمیشور (سمکشیر، ندی کے پار کے علاقہ) مالیگاؤں میں ہوئی۔ انہوں نے پرائمری تعلیم میونسپل کارپوریشن اردو میڈیم اسکول سے حاصل کی۔ بعد ازاں گیارہویں، بارہویں تک کی تعلیم اے ٹی ٹی ہائی اسکول مالیگاؤں سے مکمل کی۔

دیکھیں ویڈیو

شکیل تیراک نے بتایا کہ ماضی میں مالیگاؤں میں کئی سیلاب آئے، چونکہ ہمارا مکان سمکشیر، ندی کے پار کے علاقہ میں تھا۔ اسی لئے بچپن سے ہم نے سخت حالات کا سامنا کیا ہے۔

شکیل احمد نے بتایا کہ آٹھویں جماعت کی تعلیم کے بعد سال 1990ء سے تیراکی کے کام کو اپنے والد مرحوم محمد صابر (فائر مین) کی سرپرستی میں سیکھنے کا سلسلہ شروع ہوا اور 17 سال کی عمر میں پہلی مرتبہ والد کے ساتھ گرنا ندی میں ایک لاش کو نکالا اور اسکے بعد سے یہ سلسلہ شروع ہوگیا۔

انہوں نے بتایا کہ تقریباً 18 سال کی سروس میں 10 ہزار سے زائد لاشیں اور کئی سو لوگوں کو مالیگاؤں اور اطراف کے ضلع سے ڈوبنے کے دوران زندہ بچایا ہے۔

مالیگاؤں سے لیکر مہاراشٹر، برہانپور، مروڈ جنجیرہ، وغیرہ علاقوں سے بھی لاشوں کو نکالنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ مقامی سطح پر 60 سرکاری اور 100 سے زائد سماجی، سیاسی، فلاحی تنظیموں کے خطابات حاصل کیے ہیں۔ ناسک کے پالا منتری چھگن بھجبل کے ہاتھوں گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔

شکیل احمد کے مطابق ناسک ضلع اور اطراف کے دیہاتوں سے سال بھر میں 45 سے 55 لاشوں کو نکالتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں 28 جنوری 2020 ناسک دیولا بس اور پک اپ رکشا میں افسوسناک حادثہ ہوا، جس میں دونوں سواریاں کنویں میں جاگری تھیں جس کے سبب 26 لوگوں کی موت ہوئی۔

اس ضمن میں ناسک ضلع اور اطراف کے فائر بریگیڈ محکمہ کو 26 لوگوں کی لاش نکالنے میں بہت مشکلات پیش آرہی تھیں کیونکہ صاف پانی کا کنویں گاڑیوں کے پیٹرول، تیل اور مرنے والے کے خون سے پورہ کالا ہوگیا تھا۔ اس لئے فائر بریگیڈ محکمہ کے ملازمین نے اپنی جان کا خطرہ بتا کر کنویں میں جانے سے انکار کردیا تھا۔ ایسے میں مالیگاؤں شہر کے شکیل تیراک (واٹر ٹائیگر) نے 26 لوگوں کی لاش کو بیک وقت نکال کر ریاستی سطح پر ریکاڈ بنایا۔

یہ حادثہ ان کیلئے کسی چیلنج سے کم نہیں تھا، لیکن شکیل تیراک نے اس چیلنج کو پورا کیا۔ اس لئے مالیگاؤں کے باشندے انہیں واٹر ٹائیگر کہتے ہیں۔

special story on expert swimmer shakeel ahmad sabir of malegaon
مالیگاؤں کا نوجوان ماہر تیراک

شکیل احمد تیراکی کے فن میں اتنے ماہر ہیں کہ یہ پانی میں کئی گھنٹے تک لاشوں کو تلاش کرلیتے ہیں، گزشتہ کئی سالوں سے شکیل احمد فائر بریگیڈ محکمہ میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور اکثر و بیشتر تیراکی کی ٹریننگ بھی خدمت خلق کے طور پر دیتے ہیں۔

شکیل تیراک نے مستقبل کے عزائم کے بارے میں بتایا کہ شہر کے سماجی، تعلیمی اور فلاحی اداروں کے تعاون سے سوئمنگ اکیڈمی کی شروعات کریں گے۔ اس اکیڈمی میں رہ بطور سوئمنگ ٹرینر کی خدمات انجام دیں گے اور شہر کے طلباء اور خاص طور پر نوجوانوں کو اس فن سے روبرو کروائیں گے۔

انہوں نے اخیر جملوں میں کہا کہ ندی میں ڈوب جانے والے حادثہ کو سن کر ہمیں سبق لینا ہوگا اور تیراکی کے فن کو سیکھنا ہوگا۔خود کی جان حفاظت کیلئے کسی دوسرے کی مدد کے انتظار میں جان بھی جاسکتی ہے۔ اسی لئے ہر کسی کو زندگی میں ایک مرتبہ ضرور ”تیراکی“ سیکھنا چاہیے۔

مزید پڑھیں:

لو اورنگ آباد کی توڑ پھوڑ، ملزم گرفتار

انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات کے پیش نظر اور قومی سالمیت برقرار رکھنے کیلئے نسل نو کی اچھی تعلیم و تربیت ضروری ہے۔ سرپرست حضرات کو چاہئے کہ تعلیم کے ساتھ کھیل کود اور خاص طور پر نوجوانوں کی صحت کا خیال رکھیں۔

انھیں بری عادتوں، فضول وقت گذاری اور موبائل فون سے دور رکھیں۔ نیز انھیں مسلسل مختلف چیزوں کو سیکھنے سکھانے میں مشغول رکھیں۔

مقررہ اوقات میں اسپورٹس فیلڈ، جیم، فٹنیس ٹریننگ، خصوصی طور پر مارشل آرٹ اور سوئمنگ وغیرہ فزیکل اکٹیوٹیز پر بھی دھیان دیں۔

شکیل احمد کی پیدائش یکم فروری 1978ء میں سنگمیشور (سمکشیر، ندی کے پار کے علاقہ) مالیگاؤں میں ہوئی۔ انہوں نے پرائمری تعلیم میونسپل کارپوریشن اردو میڈیم اسکول سے حاصل کی۔ بعد ازاں گیارہویں، بارہویں تک کی تعلیم اے ٹی ٹی ہائی اسکول مالیگاؤں سے مکمل کی۔

دیکھیں ویڈیو

شکیل تیراک نے بتایا کہ ماضی میں مالیگاؤں میں کئی سیلاب آئے، چونکہ ہمارا مکان سمکشیر، ندی کے پار کے علاقہ میں تھا۔ اسی لئے بچپن سے ہم نے سخت حالات کا سامنا کیا ہے۔

شکیل احمد نے بتایا کہ آٹھویں جماعت کی تعلیم کے بعد سال 1990ء سے تیراکی کے کام کو اپنے والد مرحوم محمد صابر (فائر مین) کی سرپرستی میں سیکھنے کا سلسلہ شروع ہوا اور 17 سال کی عمر میں پہلی مرتبہ والد کے ساتھ گرنا ندی میں ایک لاش کو نکالا اور اسکے بعد سے یہ سلسلہ شروع ہوگیا۔

انہوں نے بتایا کہ تقریباً 18 سال کی سروس میں 10 ہزار سے زائد لاشیں اور کئی سو لوگوں کو مالیگاؤں اور اطراف کے ضلع سے ڈوبنے کے دوران زندہ بچایا ہے۔

مالیگاؤں سے لیکر مہاراشٹر، برہانپور، مروڈ جنجیرہ، وغیرہ علاقوں سے بھی لاشوں کو نکالنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ مقامی سطح پر 60 سرکاری اور 100 سے زائد سماجی، سیاسی، فلاحی تنظیموں کے خطابات حاصل کیے ہیں۔ ناسک کے پالا منتری چھگن بھجبل کے ہاتھوں گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔

شکیل احمد کے مطابق ناسک ضلع اور اطراف کے دیہاتوں سے سال بھر میں 45 سے 55 لاشوں کو نکالتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں 28 جنوری 2020 ناسک دیولا بس اور پک اپ رکشا میں افسوسناک حادثہ ہوا، جس میں دونوں سواریاں کنویں میں جاگری تھیں جس کے سبب 26 لوگوں کی موت ہوئی۔

اس ضمن میں ناسک ضلع اور اطراف کے فائر بریگیڈ محکمہ کو 26 لوگوں کی لاش نکالنے میں بہت مشکلات پیش آرہی تھیں کیونکہ صاف پانی کا کنویں گاڑیوں کے پیٹرول، تیل اور مرنے والے کے خون سے پورہ کالا ہوگیا تھا۔ اس لئے فائر بریگیڈ محکمہ کے ملازمین نے اپنی جان کا خطرہ بتا کر کنویں میں جانے سے انکار کردیا تھا۔ ایسے میں مالیگاؤں شہر کے شکیل تیراک (واٹر ٹائیگر) نے 26 لوگوں کی لاش کو بیک وقت نکال کر ریاستی سطح پر ریکاڈ بنایا۔

یہ حادثہ ان کیلئے کسی چیلنج سے کم نہیں تھا، لیکن شکیل تیراک نے اس چیلنج کو پورا کیا۔ اس لئے مالیگاؤں کے باشندے انہیں واٹر ٹائیگر کہتے ہیں۔

special story on expert swimmer shakeel ahmad sabir of malegaon
مالیگاؤں کا نوجوان ماہر تیراک

شکیل احمد تیراکی کے فن میں اتنے ماہر ہیں کہ یہ پانی میں کئی گھنٹے تک لاشوں کو تلاش کرلیتے ہیں، گزشتہ کئی سالوں سے شکیل احمد فائر بریگیڈ محکمہ میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور اکثر و بیشتر تیراکی کی ٹریننگ بھی خدمت خلق کے طور پر دیتے ہیں۔

شکیل تیراک نے مستقبل کے عزائم کے بارے میں بتایا کہ شہر کے سماجی، تعلیمی اور فلاحی اداروں کے تعاون سے سوئمنگ اکیڈمی کی شروعات کریں گے۔ اس اکیڈمی میں رہ بطور سوئمنگ ٹرینر کی خدمات انجام دیں گے اور شہر کے طلباء اور خاص طور پر نوجوانوں کو اس فن سے روبرو کروائیں گے۔

انہوں نے اخیر جملوں میں کہا کہ ندی میں ڈوب جانے والے حادثہ کو سن کر ہمیں سبق لینا ہوگا اور تیراکی کے فن کو سیکھنا ہوگا۔خود کی جان حفاظت کیلئے کسی دوسرے کی مدد کے انتظار میں جان بھی جاسکتی ہے۔ اسی لئے ہر کسی کو زندگی میں ایک مرتبہ ضرور ”تیراکی“ سیکھنا چاہیے۔

مزید پڑھیں:

لو اورنگ آباد کی توڑ پھوڑ، ملزم گرفتار

انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات کے پیش نظر اور قومی سالمیت برقرار رکھنے کیلئے نسل نو کی اچھی تعلیم و تربیت ضروری ہے۔ سرپرست حضرات کو چاہئے کہ تعلیم کے ساتھ کھیل کود اور خاص طور پر نوجوانوں کی صحت کا خیال رکھیں۔

انھیں بری عادتوں، فضول وقت گذاری اور موبائل فون سے دور رکھیں۔ نیز انھیں مسلسل مختلف چیزوں کو سیکھنے سکھانے میں مشغول رکھیں۔

مقررہ اوقات میں اسپورٹس فیلڈ، جیم، فٹنیس ٹریننگ، خصوصی طور پر مارشل آرٹ اور سوئمنگ وغیرہ فزیکل اکٹیوٹیز پر بھی دھیان دیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.