یکم مئی سنہ 1960 میں ریاست مہاراشٹر کی تشکیل کے بعد سنہ 1962 میں پہلی بار اسمبلی انتخابات ہوئے، اس وقت بھیونڈی میں ایک ہی اسمبلی حلقہ تھا۔
سنہ 1962 میں ہونے والے انتخابات میں کانگریس کے امیدوار بابو بھوئی نے جیت درج کی تھی جبکہ 1967 میں کسان مزدور پارٹی کے امیدوار بھائی پاٹل، 1972 میں کانگریس کے حارث رضوان، سنہ 1978، 1985 اور 1990 میں پرشو رام ٹاؤرے، سنہ 1980 میں کانگریس کے وقار مومن، 1995 میں سماج وادی پارٹی کے محمد علی خان کامیاب ہوئے۔
سنہ 1999 کے اسمبلی الیکشن میں کانگریس پارٹی نے بنکر سماج سے تعلق رکھنے والے ایڈوکیٹ عبدالرشید طاہر مومن کو امیدوار بنایا اور وہ کامیاب ہوئے۔
سنہ 2004 میں پہلی بار شیوسینا کا پرچم لہرایا اوراس کے امیدوار یوگیش پاٹل نے کامیابی درج کی۔
دلچسپ بات یہ ہے سنہ 2009 کے اسمبلی انتخابات میں بھیونڈی کو دو اسمبلی حلقوں میں تقسیم کیا گیا اور بھیونڈی مشرق اور بھیونڈی مغرب اسمبلی حلقہ وجود میں آیا۔
سنہ 2004 میں دو حلقوں میں تقسیم کے بعد دونوں ہی حلقوں پر سماج وادی پارٹی نے جیت درج کی، مشرقی حلقے سے ابوعاصم اعظمی اور مغربی حلقے سے ایڈوکیٹ عبدالرشید طاہر مومن کامیاب ہوئے۔
اس کے ساتھ ہی ابوعاصم اعظمی ممبئی کے گوونڈی اسمبلی حلقے سے بھی کامیاب ہوئے جس کے سبب انہوں نے بھیونڈی کی سیٹ سے استعفیٰ دے دیا۔
ابو عاصم اعظمی کے استعفی کے بعد سنہ 2010 میں اس سیٹ پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں سماج وادی پارٹی کے رہنما ابوعاصم اعظمی کے فرزند ابوفرحان اعظمی نے قسمت آزمائی لیکن انہیں شیوسینا کے روپیش مہاترے سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
سنہ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں شیوسینا، بی جے پی، کانگریس اور این سی پی نے الگ الگ الیکشن لڑا اور بھیونڈی مغربی حلقے سے بی جے پی کے امیدوار مہیش چوگلے اور بھیونڈی مشرقی حلقے سے شیوسینا کے امیدوار روپیش مہاترے کامیاب ہوئے۔
سنہ 2019 اسمبلی انتخابات میں بھیونڈی مغرب سے کانگریس نے شعیب اشفاق خان گڈو اور بی جے پی نے موجودہ رکن اسمبلی مہیش چوگلے کو انتخابی میدان میں اتارا ہے جبکہ ایم آئی ایم نے محمد خالد گڈو کی حمایت کا اعلان کیا ہے جو این سی پی سے بغاوت کر کے آزادی امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔
اس کے علاوہ بھیونڈی مشرق حقلہ سے شیوسینا نے موجودہ رکن اسمبلی روپیش مہاترے، کانگریس نے سنتوس شیٹی اور سماج وادی پارٹی نے ممبئی میونسپل کارپوریشن کے کارپوریٹر رئیس شیخ کو امیدوار بنایا ہے، خاص بات یہ ہے کہ کانگریس نے بی جے پی کے باغی رہنما کو اس بار انتخابی میدان میں اتارا ہے۔
ان دونوں اسمبلی حلقوں میں سہ رخی مقابلے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، لہذا اس بار اس حلقے سے شیوسینا اور بی جے پی کے امیدوار کامیاب ہوں گے یا پھر کوئی الٹ پھیر ہوگا، اس پر سب کی نظر ہے۔