سونو سود پر سیاسی مفادات کے تحت مہاجر مزدوروں کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔ انہیں بی جے پی کی کٹھ پتلی بھی کہا جارہا ہے۔
اداکار پر شیوسینا کے رہنما سنجے راوت اور کانگریس کی رہنما نغمہ نے سخت تنقید کی ہے۔ مہاجر مزدوروں کا مسیحا بن کر ابھرنے والا شخص ایک مختلف سیاسی پارٹیوں کے نشانہ پر ہے۔
ایک نیوز پورٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے سونو سود نے کہا کہ ’ان پر لگائے گئے الزامات سے وہ زیادہ پریشان نہیں ہے،۔ انہوں نے کہا کہ ’مجھے پر جب الزام تراشی کی جارہی تھی تب میں نے اس جانب توجہ نہیں دی، جبکہ اس معاملہ میں میری رائے جاننے کےلیے مجھے فون کیاگیا تو میں نے اس وقت کہا تھا کہ ابھی میں کچھ اہم کام میں مصروف ہوں اور میرے پاس ردعمل ظاہر کرنے کےلیے وقت نہیں ہے‘۔
سونوسود نے کہا کہ ’مجھے اس طرح کےالزامات کی کوئی پرواہ نہیں ہے، اور لوگ ہر اچھے کام کی مذمت کرتے رہتے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’اس طرح کی تنقیدوں سے میرے عزم کو تقویت ملتی ہے‘۔
لاک ڈاون کے دوران سونو سود نے سماج میں ایک ہیرو کی طرح شناخت بنائی ہے۔ انہوں نے جس طرح مہاجر مزدوروں کی مدد کرکے انہیں ان کے گھروں تک پہنچایا ہے، ان کی ہر کوئی تعریف کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی سونو سود کو زبردست حمایت حاصل ہورہی ہے، کوئی ان کے کام کی تعریف کررہا ہے تو کوئی انہیں حقیقی زندگی کا ہیرو بتارہا ہے۔