ممبئی: ملک میں بے روزگاری سمیت کئی اہم مسائل ہیں لیکن اس پر کوئی بات نہیں کرتا صرف نفرت کے ساتھ ہندوتوا کی ریس میں سبقت لے جانے کی ہوڑ لگی ہے ہر کوئی خود کو اصلی ہندوتوا بتانے کی کوشش کر رہا ہے جب کہ ملک میں جی ڈی پر گراوٹ کے ساتھ روپیہ کی قیمت میں بھی گراوٹ پیدا ہوئی ہے اگر ایسی صورتحال رہی تو یہ ملک بھی دیوالیہ کا شکار ہوکر سری لنکا کے نقش قدم پر گامزن ہوگا کیونکہ یہاں بھی نفرت کی سیاست عام ہے لیکن کوئی بھی مفت میں تعلیم بجلی اور ملک کی ترقی کی بات نہیں کرتا ہے سب کو اپنا ہندوتوا عزیز ہے۔ اس قسم کا اظہار خیال آج یہاں ممبئی کے باندرہ علاقہ میں للکار ریلی میں مجمع سے خطاب کر تے ہوئے رکن اسمبلی اور مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر ابوعاصم اعظمی نے کیا۔ Situation in India is Extremely Worrying
جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ حالات انتہائی ناگفتہ بہ ہیں ایسے حالات میں نفرت کا بیج بویا جارہا ہے ہندوتوا کے نام پر نفرت عام کی جارہی ہے رام راج لانے کی تو بات کی جارہی ہے تو کیا ایسے ہی رام راج آئے گا جب عوام خود کو محفوظ تصور کریں گے اور شیر اور بکری ایک ہی کنویں سے پانی پیئں گے تو رام راج آئے گا لیکن یہاں تو ہندو مسلمانوں میں نفرت پیدا کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ اگر مسلمانوں کو تقسیم ہند میں یہ معلوم ہوتا کہ یہاں وہ محفوظ نہیں ہے اور ان کی عبادتگاہوں پر ڈبل آواز میں ہنومان چالیسا بجایا جائے گا اور مسجدوں کو تعمیر کی اجازت نہیں ہوگی تو مسلمان کبھی اس ملک میں نہیں رہتا جب اسے یہ معلوم ہوتا کہ اس کے کھانے پینے اور پسند و ناپسند کا فیصلہ کیا جائے گا ان کے کھانے پینے کا حساب رکھا جائے گا تو اس ملک سے مسلمان کب کا ہجرت کر کے پاکستان چلا جاتا لیکن جس وقت پاکستان کا قیام عمل میں لایا گیا اس وقت مسلمانوں کے پاس موقع تھا قائد پاکستان محمد علی جناح نے مسلمانوں کو ہجرت کی دعوت دی لیکن مسلمانوں کو جامع مسجد سے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم دے کر روک لیا گیا مولانا ابوالکلام آزادی نے کہا کہ دل میں آپ کے خود کہاں سے آیا کیا تمہیں قربانی یاد نہیں آپ ہمارے ساتھ رکو ہم تمہیں حق دیں گے کوئی امداد نہیں جامع مسجد میں یہ کہہ کر درد ہجرت کی وجہ سے سسک پڑے تھے مولانا اور کہا کہ تم اپنی قربانیوں کو چھوڑ کر بھارت سے کبھی نہ جانا یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں نے ہندوستان کو اپنا وطن منتخب کیا لیکن آئے دن مسلمانوں کو پریشان و ہراساں کیا جارہا ہے۔
مسلمانوں نے سرحد پر اپنے ملک کی حفاظت کی ہے کرناٹک میں پلیار گاؤں میں ہتھیار بند داخل ہوکر مسجد میں جئے سیا رام کا نعرہ لگانے کیلئے مسلمانوں کو مجبور کیا گیا پولیس بروقت نہیں پہنچی یہ غدار جو برسر اقتدار ہیں یہ انگریزوں کے تلوے چاٹتے تھے آزادی میں ان کی کوئی قربانی نہیں دی۔ جب سبھاش چندر بوس نے آزاد ہند فوج بنائی تو اس میں 40 فیصد مسلمان شامل تھے مسلمانوں کی آزادی کے بعد سرکاری محکمہ میں آٹے میں نمک کے برابر رہ گئی یہ وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے کہا تھا آزاد ہند فوج میں تقرری کر نے والے کا نام شاہنواز خان تھا اور ہزاروں مسلمان اس میں شامل تھے سورت کے تاجر میمن یوسف مارفانی نے ایک کروڑ روپئے پچیس لاکھ کا عطیہ انگریروں کیلئے لڑنے کیلئے سبھاش چندر بوس کو دیا تھا لیکن آج مسلمانوں کے ساتھ کیا کیا جارہا ہے اس سے ہم واقف ہیں ملک میں سودیشی کا جب گاندھی جی نے آندولن شروع کیا تو تمام میمن برادری نے سب سے پہلے اپنے سامان کو نذر آتش کیا اور جوغدار تھے انہوں نے ان کی کمپنیوں کو لے لیا۔ ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کی حمایت کر نے کا مقصد صرف بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنا ہے جس وقت حمایت کی تھی تو ادھو ٹھاکرے نے کہا تھا کہ ہم نے 30 سال تک جو کیا وہ غلطی تھی لیکن وہ آج بھی اپنا ہندوتوا کو فراموش نہیں کر رہے ہیں اور بارہا کہہ رہے ہیں کہ بال ٹھاکرے کے شیوسینکوں پر فخر ہے جنہوں نے بابری مسجد کو مسمار کیا تھا۔ کانگریس این سی پی اور شیوسینا کی سرکار ہونے کے باوجود مسلمانوں کی فلاح وبہبود کیلئے مولانا آزاد مالیاتی کارپوریشن, اقلیتی کمیشن,حج کمیٹی , اردو اکیڈمی کی تشکیل نہیں کی گئی ہے اردو اس ملک کی زبان تھی جب گاندھی جی کا قتل ہوا تو سارا ایف آئی آر اردو میں ہی تحریر کی گئی تھی اردو زبان میں انقلاب زندہ باد کا نعرہ دیا اور جذبہ سے سرشار کیا اردو اسکولوں میں پڑھنے والا طالب علم اگر اردو میں عرضی لکھ کر پولیس اسٹیشن اور سرکاری محکمہ میں دیا جائے تو اسے کوئی نہیں پڑھتا تو انگریزی میں درخواست دی جائے تو وہ پڑھتے ہیں وہ کیوں پڑھتے ہیں انگریزی مہارانی اور ہندی کو نوکرانی بنایا گیا ہے یہ انتہائی افسوسناک ہے پارلیمنٹ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اس میں ہندی میں کام کاج کی ترغیب دی جاتی ہے لیکن کیا ہندی زبان میں سرکاری کام کاج ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
مسلمانوں کو پانچ فیصد ریزرویشن کی فراہمی پر ابوعاصم اعظمی نے کانگریس این سی پی کی نیت پر سوال اٹھایا اور کہا کہ اس وقت سرکار نے ریزرویشن دینے کی کوئی کوشش نہیں کی جس کیلئے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا اسے بھی بحال نہیں کیا گیاڈ ہائیکورٹ نے بھی بحال کرنے کا حکم دیا بی جے پی نے ریزرویشن فراہم کیا اب کی سرکار میں جب میں نے ریزرویشن کی بات کی تو ایوان میں اقلیتی وزیر نے کہا کہ یہ ریزرویشن نہیں دیا جاسکتا جب تک مرکزی سرکار ریزرویشن کی حد میں اضافہ نہیں کر تی اسماعیل یوسف کالج مسلمانوں کی فلاح وبہبود کیلئے زمین خرید کر تعلیم کی شمع کو روشن کی تھی آزادی کے بعد سرکار نے اسے بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔ شردپوار نے وعدہ کیا تھا کہ مسلمانوں کی املاک انہیں واپس کر دی جائے لیکن آج تک مسلمانوں کو ان کی املاک نہیں ملی ہے یہ افسوس کا مقام ہے کیونکہ مسلمانوں کیلئے وعدہ خلافی کی گئی ہے۔ اس للکار ریلی میں سماجوادی پارٹی کے ترجمان وجنرل سکریٹری عبدالقادر چودھری اور جنرل سکریٹری معراج صدیقی بھی شریک تھے۔