شری سائی سیوا سمیتی نامی تنظیم بھیونڈی شہر کے بدنام ریڈ لائٹ علاقے ہنومان ٹیکری میں جسم فروشی کرنے والی سیکس ورکرز کو اگربتی پیکنگ کرنے کا کام دے کر انہیں زندگی گزر بسر کرنے کی ایک نئی راہ ہموار کی ہے۔
اس تنظیم کی کوشش سے بڑی تعداد میں سیکس ورکرز پیکنگ کر اپنی زندگی گزار رہی ہیں۔
ریاست مہاراشٹر میں ہونے والے لاک ڈاون کے بعد شری سائی سیوا سمیتی کی صدر ڈاکٹر سواتی خان پریشان حال سینکڑوں سیکس ورکر کو خورد نوش اشیا سمیت دیگر ضرورت کا سازوسامان فراہم کررہی تھی۔
لاک ڈاون میں لگاتار ہونے والی توسیع کے بعد سیکس ورکرز کے سامنے دشواریاں کھڑی ہوتی چلی گئی، کیونکہ این جی او دو وقت کے کھانے کا انتظام کررہی تھی مگر کرایہ اور دیگر لوازمات کے لیے پیسے نہ ہونے کے سبب پریشان سیکس ورکرز اپنے خالی ہاتھوں میں کام دئے جانے کا مطالبہ کرنے لگی۔
جس کے بعد شری سائی سیوا سمیتی کی ڈاکٹر سواتی خان نے مقامی انتظامیہ اور صنعت کاروں کی مدد سے بھیونڈی شہر کے بدنام زمانہ ریڈ لائٹ علاقے میں واقع قحبہ خانوں سے ان سیکس ورکرز کو نکالا۔
انہوں نے انکی زندگی کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا اور سیکس ورکز کو کام فراہم کرنے کے لیے کوششوں مصروف ہوگئیں۔
اسی دوران ایک صنعت کار نے اگربتی پیکنگ کے کام متعارف کرایا، جس کے بعد ڈاکٹر خان نے 25 سیکس ورکرز کے ایک گروپ کو پہلے مرحلے میں اس کام کو بخوبی انجام دینے کے لئے 15 دن کی ٹریننگ کا انتظام کیا۔
سبھی کو اس کام کی تربیت دے کر اگربتی تیار کرنے اور پیکنگ کا کام شروع کردیا۔ اس کام کو کرنے والی سیکس ورکز کی زندگی اب پوری طرح تبدیل ہوچکی ہے، کیونکہ لاک ڈاون کے دوران جسم فروشی کا کاروبار مکمل طور سے بند ہونے کے سبب یہ ایک۔ ایک روپے کی محتاج تھی۔
مگر اب اس تنظیم کوششوں نے انہیں قحبہ خانوں میں گھٹن کی زندگی سے آزادی دلاتے ہوئے سبھی کو کام دیا اور اب یہ سبھی یومیہ 210 روپے چند گھنٹے اجرت کر کما رہی ہے۔
این جی او کے اس قدم کہ شہر میں زبردست ستائش ہورہی ہے۔