ممبئی: مہاراشٹر کے ممبئی میں رمضان المبارک کے دوران گذشتہ دو برسوں سے کورونا کے سبب بازاروں سے رونق غائب تھی، لیکن اس بار کاروباریوں کو حکومت نے راحت دی ہے۔ دراصل ممبئی کے بھنڈی بازار، محمد علی روڈ، ناگپاڑہ جنکشن جیسے علاقوں میں رمضان کے اسپیشل پکوان کے لیے لوگ دور دراز سے آتے ہیں۔ رمضان کے آغاز میں ہی کچھ جگہوں پر کاروباریوں کو پولیس کی سختیوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن سب کچھ پہلے کے جیسے ہو گیا اور روایتی بازار ہمیشہ کے جیسے افطار سے لیکر سحری تک کھلی ہیں۔Shopkeepers Blame On Police For Harassment
وہیں ممبئی کے ناگپاڑہ علاقے میں جنکشن کے پاس موجود کاروباری پولیس کے ذریعه ہراساں کیے جانے کا الزام لگا رہے ہیں۔ 'تہورا سویٹس' گزستہ 35 برسوں سے ناگپاڑہ جنکشن پر کاروبار کرتے چلے آرہے ہیں۔ تہورا سویٹس کے مالک عبدللہ کہتے ہیں کہ کورونا سے ہمیں نجات ملی، حکومت نے پھر سے روایتی بازار کو مکمل چھوٹ دے دی لیکن باوجود اس کے مقامی پولیس کی جانب سے ہمیں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔Shopkeepers Blame On Police For Harassment
یہ بھی پڑھیں: خواتین کا پولیس انتظامیہ پر ہراساں کرنے کا الزام
انہوں نے بتایا کہ اکثر کارروائی کے نام پر رات میں تعینات پولیس افسران آ دھمکتے ہیں۔ کارروائی کے لئے کچھ نہ ہونے کے بوجود 1200 روپئے کا جرمانہ وصول کیا جاتا ہے۔ ایسے میں یہ سوچنا پڑتا ہے کہ کیا ممبئی کے اس خطے میں کاروباریوں کے لیے الگ قوانین بنائے گئے ہیں۔ کورونا کے سبب بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ محض ایک مہینے کی اس کاوربار کے لئے پولیس کے ذریعہ پریشان کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہر برس کے سینیئر افسران کے ساتھ ہوٹل مالکان اور کاروباریوں کی میٹنگ ہوتی ہے۔ جس میں نظم نسق اور بنیادی قوانین پر عمل کرنے پر زور دیا جایا ہے۔ ساتھ میں پولیس کا تعاون بھی ہوتا ہے لیکن اس بار آخر پولیس کاروباریوں کے ساتھ اس طرح کا رویہ کیوں اختیار کر رہی ہے۔ Shopkeepers Blame On Police For Harassment