شیوسینا کے ترجمان اخبار سامنا میں ایک مرتبہ پھر مرکز کی مودی سرکارکو لداخ سرحدی تنازع پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
حکومت کے دعوے اور جشن منانے پر سوال پوچھتے ہوئے انہوں نے لکھا ہے کہ اگرہمارے علاقے میں کوئی داخل نہیں ہوا تو واپسی کاجشن کیوں منایا جا رہا ہے؟ کیا وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے بھارت کی عوام کے سامنے غلط بیانی کی؟
یہی سوال کل بی جے پی کے سنیئر لیڈر سبرامنیم سوامی نے کیا ہے کہ جب بھارت کی سرحدمیں کوئی داخل نہیں ہوا تو واپسی کی بات کیوں ہورہی ہے۔
سامنا نے اپنے اداریے میں مزید لکھا ہے کہ اگر ہمارے علاقے میں کوئی فوج داخل نہیں ہوئی تھی، تو وہ کیسے واپس جارہی ہے؟ وزیر دفاع نے پارلیمنٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ لداخ سرحد پر ہندوستان اور چین کے مابین جاری تنازعہ اب حل ہو گیا ہے۔ چینی فوج نے بھی ایل اے سی سے پیچھے ہٹنا شروع کردیا ہے، جس کی ویڈیوز بھی فوج نے جاری کی ہیں۔
ہندوستان کی سرحد میں داخل ہونے والی چینی فوج واپس جا رہی ہے اور اس واقعہ کا سیاسی جشن شروع ہوگیا ہے۔ چینی فوج نے تقریباََ 20 کلو میٹر تک ہماری سرزمین میں دراندازی کی تھی۔ اس تنازع کے دوران ہمارے 20 فوجی وادی گلوان میں شہید ہوگئے۔
جب حزب اختلاف نے فوجیوں کی قربانی پرحکومت سے سوال اٹھائے اور انہیں گھیرنا شروع کیا، تب اس دوران وزیر اعظم سمیت بی جے پی کے بہت سارے رہنما اور وزراء نے بہت سارے موضوعات پر بات کی، لیکن جب ان سے چینی دراندازی کے معاملے کے بارے میں پوچھا گیا تو وہ راہ فرار اختیار کرنے لگے۔چار روز قبل وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ میں مطلع کیا تھا کہ چین کے ساتھ معاہدہ طے پایا ہے۔
اخبار نے مزید لکھا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی دو ماہ قبل کہہ رہے تھے کہ چین نے ہماری سرحد میں دراندازی نہیں کی ہے۔ اب وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ چین نے ہماری زمین پر قبضہ ترک کردیا۔ مطلب یہ ہے کہ چین کی طرف سے یہ دراندازی ہوئی تھی وزیراعظم ملک سے جھوٹ بول رہے تھے۔ اب اس معاملے پر سیاسی جشن منانا شروع کردیا گیا ہے۔ مزے کی بات تویہ ہے کہ اب اس معاملے پر انتخابی مہم چل رہی ہے اور بہادری کے نام پر تشہیر ہو رہی ہے۔
وزیر اعظم کے مطابق وہ فوج جو ہماری سرحد میں کبھی داخل نہیں ہوئی تھی وہ کیسے واپس لوٹ رہی ہے۔ ‘پینونگونگ’ سے متصل چینی تعمیراتی کاموں کی تصاویر کو مسمار کیا جارہا ہے۔ پینگونگ کیمپس میں چینیوں کے بنائے ہوئے خیموں کی تصاویر پھیلائی جارہی ہیں۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ چین لوٹ رہا ہے ، یہ محکمہ ہند کے محکمہ دفاع کی چوکسی کی فتح ہے۔لیکن سوال یہ ہے کہ چین کے دراندازی کے معاملے میں کیوں ملک کے حکمران جھوٹ بولتے رہے؟
اخبار نے لکھا کہ جب راج ناتھ سنگھ نے پارٹی اختلافات کو بھلا کر پارلیمنٹ میں چین کے واپس جانے کی بات کی تو سب نے وزیر دفاع کو سلام کیا۔لیکن حزب اختلاف کو حکومت سے کچھ سوالات کرنے تھے ۔اگرحزب اختلاف نے سوال پوچھا ہوتا تو کون سا آسمان ٹوٹ جاتا۔ پارلیمنٹ کو خاموش کردیا گیا ، یہ کہتے ہوئے کہ یہ قومی سلامتی کا ایک انتہائی حساس معاملہ ہے۔صرف ایک سوال یہ ہے کہ مرکزی حکومت کہہ رہی تھی کہ چینی فوج ایک انچ بھی ہماری سرحد میں داخل نہیں ہوئی۔حزب اختلاف بھرم اور افواہیں پھیلارہا ہے۔ پچھلے ایک سال سے حکومت کی طرف سے ہر سطح پر جو کچھ کہا جارہا ہے، وہ سب کچھ جملہ تھا ۔ اب یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ حکومت نے چینی فوج کی واپسی کا جشن منانا شروع کیا۔ اگر کوئی اسے فتح کا جشن قرار دے رہا ہے تو پھر اس کے ذہن کو جانچنا چاہیے۔ اگر قومی سلامتی کے تناظر میں اس طرح کی سیاست شروع ہوجائے تو کیا کریں؟