شیوسینا کے ترجمان اخبار سامنا نے اپنے اداریہ میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ نے کل کہا ہے کہ ملکی مفاد میں حکومت کی جانب سے کیے گئے فیصلے مہربانی نہیں ہیں اور کسی بات پر اختلاف رائے ظاہر کرنا ملک سے غداری نہیں ہوتی۔
اداریے میں مزید لکھا گیا ہے کہ وزیراعظم نے وارانسی میں اپنی زبان میں کہا ہے کہ کشمیر سے دفعہ 370 اورشہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو ہٹانے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے لیکن حکومت کسی بھی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گی۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ کون دباؤ ڈال رہا ہے، اسے واضح کیا جائے۔
کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کا فیصلہ ملکی مفاد میں ہے اس لیے اس پر بہت ہنگامہ مچانے کی ضرورت نہیں ہے۔ پارلیمنٹ میں ایک دو لوگوں کو چھوڑ کر تمام اپوزیشن پارٹیوں نے بھی دفعہ 370 کو ہٹانے کی حمایت کی تھی۔