ممبئی: ریاست کے کسان شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ایک طرف جہاں کسانوں کو پیاز، کپاس، دھان، سویابین، چنا، تور سمیت دیگر کئی زرعی فصلوں کی صحیح قیمت نہیں مل رہی وہیں دوسری طرف بے موسم بارش سے وہ مزید بدحال ہو گئے ہیں۔ دو دن کی بے موسم بارش نے کسانوں کی فصلوں کو پوری طرح سے تباہ کر دیا ہے۔ ایسے میں شندے-فڑنویس حکومت کو باقی تمام کام چھوڑ کر سب سے پہلے کسانوں کے تئیں اپنا کردار واضح کرنا چاہیے اور ان کے لیے فوری ریلیف پیکج کا اعلان کرنا چاہیے۔یہ مطالبہ آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر نانا پٹولے نے کیا ہے۔
بدھ کو جیسے ہی بجٹ اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی، اپوزیشن نے کسانوں کے مسئلہ پر بحث کے لیے تحریک التوا پیش کی، لیکن حکومت نے اسے مسترد کر دیا۔ جس پر اپوزیشن جارحانہ ہو گئی اور ایوان سے واک آؤٹ کر گئی۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے نانا پٹولے نے کہا کہ بے موسم بارش نے کھیتوں میں کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ خصوصا گندم، چنے، باغات اور سبزیوں کی فصلوں کو کافی نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے کسانوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہو گئی ہے۔ پٹولے نے کہا کہ اپوزیشن کا مطالبہ تھا کہ دیگر تمام مسائل کو ایک طرف رکھتے ہوئے کسانوں کے مسئلہ پر بات کی جائے، لیکن حکومت نے اس کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا۔ حکومت کا موقف معلومات حاصل کرنے اور بعد میں کارروائی کرنے کا تھا۔ پٹولے نے کہا کہ بے موسم بارش سے فصلوں کو ہونے والے بھاری نقصان کی وجہ سے کسانوں کی آنکھوں میں آنسو ہیں لیکن وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس ہولی کھیلنے میں مصروف تھے۔
پٹولے نے کہا کہ اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ کسانوں کے مسئلہ پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ لیکن گزشتہ ہفتے ایوان میں پیاز، سویا بین اور کپاس کا مسئلہ اٹھایا گیا۔ حکومت نے ایوان میں کہا کہ پیاز کی خریداری نیفارڈ کے ذریعے کی جارہی ہے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ حکومت نے ایوان میں یہ بھی یقین دہانی کرائی تھی کہ کسانوں کا بجلی کنکشن منقطع نہیں کیا جائے گا، لیکن ودربھ ڈویژن میں ہی 9995 کسانوں کا بجلی کنکشن کاٹ دیا گیا ہے۔ پٹولے نے کہا کہ حکومت ایوان میں کئی یقین دہانی کراتی ہے لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔ اسی لیے اپوزیشن ایوان میں تحریک التوا پیش کرکے کسانوں کے مسئلہ پر بحث کرنا چاہتی ہے، لیکن حکومت نے اسے مسترد کردیا۔ پٹولے نے یہ بھی کہا کہ کسانوں کی زندگی بے رنگ ہو گئی ہے لیکن حکومت میں شامل وزراء نے ہولی کا تہوار منا کر ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کیا ہے۔
یو این آئی