ETV Bharat / state

مہاراشٹر میں سیاسی ہلچل تیز - مہاراشٹر

انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے پہلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی، شیوسینا اور نیشلسٹ کانگریس پارٹی نے اپنی اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔

مہاراشٹر میں سیاسی ہلچل تیز
author img

By

Published : Sep 17, 2019, 9:41 PM IST

Updated : Oct 1, 2019, 12:10 AM IST

بی جے پی نے مہا جنادیش یاترا، شیوسینا نے جن آشیرواد اور این سی پی نے شیو سوراج یاترا نکالنا شروع کر دیا ہے۔

لیکن ملک کی تاریخ میں سب سے پرانی پارٹی سمجھی جانے والی کانگریس کے خیمے میں مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے۔

غالباً لوک سبھا انتخابات میں زبردست شکست کے دھچکے سے کانگریس اب تک باہر نکل نہیں سکی ہے۔ اس کے علاوہ پارٹی میں گروہ بندی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔

کبھی ریاست میں فرنٹ فٹ پر نظر آنے والی کانگریس اس اسمبلی الیکشن میں بیک فٹ پر نظر آ رہی ہے۔ ایک ایک سیٹ کے لیے دہلی کا رخ کرنے والے کانگریس کے رہنما اس بار سیٹوں کے تقسیم پر زیادہ زور نہیں دے رہے ہیں۔

کبھی 170 سے زائد سیٹوں پر انتخاب لڑنے والی کانگریس اس بار 125 پر الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس بار این سی پی بھی کانگریس کے برابر سیٹوں پر ہی انتخاب لڑے گی۔

خاص بات یہ ہے کہ سیٹوں کے تقسیم کے دوران کانگریس نے کسی بھی طرح کا کوئی اعتراض نہیں کیا۔

تمام پارٹیوں نے ووٹرز تک پہنچنے کے لیے الگ الگ یاتراؤں کا آغاز کیا ہے۔ کانگریس میں رہنماؤں کا ہجوم ہے لیکن کارکنان کون ہے یہ تلاش کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

کانگریس نے بھی وزیراعلیٰ کی مہاجنادیش یاترا کے جواب دینے کے لیے مہاپردہ فاش یاترا نکالنے کا اعلان کیا ہے۔

انتخابی مہم کے سربراہ نانا پٹولے کی قیادت میں یہ یاترا نکالی جائے گی لیکن اس یاترا کے نکالنے سے پہلے ہی پارٹی کے ہی کئی رہنما ناراض نظر آ رہے ہیں۔کچھ رہنماؤں نے اس یاترا سے دور رہنا ہی پسند کیا ہے جبکہ رہنماؤں نے برائے نام ہی شرکت کی۔ اس سیاسی انتشار کی وجہ سے کب یاترا شروع ہوئی اور کب ختم ہوئی کسی کو پتہ ہی نہیں چلا۔

فی الحال کانگریس کی قیادت کون کر رہا ہے، یہ سوال سب کے سامنے ہے۔ کانگریس میں سیاسی رہنماؤں کا ہجوم نظر آ رہا ہے لیکن کارکنان کون ہیں یہ تلاش کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ جو رہنما پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں، انہیں بھی پارٹی کی جانب سے روکنے کی کوئی کوشش نظر نہیں آرہی ہے۔

رادھاکرشن وکھے پاٹل، ہرش وردھن پاٹل، ستیہ جیت دیشمکھ، کالی داس کولمبکر، نرملا گاوت، بھاؤ صاحب کامبلے جیسے سینیئر رہنما پارٹی کو الوداع کہہ چکے ہیں۔

ریاست میں کانگریس کے لاکھوں ووٹرز ہیں لیکن ان کا اعتماد حاصل کرنے کا چیلینج پارٹی کے سامنے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی نئے ووٹرز کو بھی ساتھ میں جوڑنے کی ضرورت ہے لیکن یہ کانگریس کے لیے موجودہ صورتحال میں جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔

ریاست میں جلد ہی اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس دوران کانگریس ووٹرز کا اعتماد حاصل کر پاتی ہے یا نہیں، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

بی جے پی نے مہا جنادیش یاترا، شیوسینا نے جن آشیرواد اور این سی پی نے شیو سوراج یاترا نکالنا شروع کر دیا ہے۔

لیکن ملک کی تاریخ میں سب سے پرانی پارٹی سمجھی جانے والی کانگریس کے خیمے میں مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے۔

غالباً لوک سبھا انتخابات میں زبردست شکست کے دھچکے سے کانگریس اب تک باہر نکل نہیں سکی ہے۔ اس کے علاوہ پارٹی میں گروہ بندی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔

کبھی ریاست میں فرنٹ فٹ پر نظر آنے والی کانگریس اس اسمبلی الیکشن میں بیک فٹ پر نظر آ رہی ہے۔ ایک ایک سیٹ کے لیے دہلی کا رخ کرنے والے کانگریس کے رہنما اس بار سیٹوں کے تقسیم پر زیادہ زور نہیں دے رہے ہیں۔

کبھی 170 سے زائد سیٹوں پر انتخاب لڑنے والی کانگریس اس بار 125 پر الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس بار این سی پی بھی کانگریس کے برابر سیٹوں پر ہی انتخاب لڑے گی۔

خاص بات یہ ہے کہ سیٹوں کے تقسیم کے دوران کانگریس نے کسی بھی طرح کا کوئی اعتراض نہیں کیا۔

تمام پارٹیوں نے ووٹرز تک پہنچنے کے لیے الگ الگ یاتراؤں کا آغاز کیا ہے۔ کانگریس میں رہنماؤں کا ہجوم ہے لیکن کارکنان کون ہے یہ تلاش کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

کانگریس نے بھی وزیراعلیٰ کی مہاجنادیش یاترا کے جواب دینے کے لیے مہاپردہ فاش یاترا نکالنے کا اعلان کیا ہے۔

انتخابی مہم کے سربراہ نانا پٹولے کی قیادت میں یہ یاترا نکالی جائے گی لیکن اس یاترا کے نکالنے سے پہلے ہی پارٹی کے ہی کئی رہنما ناراض نظر آ رہے ہیں۔کچھ رہنماؤں نے اس یاترا سے دور رہنا ہی پسند کیا ہے جبکہ رہنماؤں نے برائے نام ہی شرکت کی۔ اس سیاسی انتشار کی وجہ سے کب یاترا شروع ہوئی اور کب ختم ہوئی کسی کو پتہ ہی نہیں چلا۔

فی الحال کانگریس کی قیادت کون کر رہا ہے، یہ سوال سب کے سامنے ہے۔ کانگریس میں سیاسی رہنماؤں کا ہجوم نظر آ رہا ہے لیکن کارکنان کون ہیں یہ تلاش کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ جو رہنما پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں، انہیں بھی پارٹی کی جانب سے روکنے کی کوئی کوشش نظر نہیں آرہی ہے۔

رادھاکرشن وکھے پاٹل، ہرش وردھن پاٹل، ستیہ جیت دیشمکھ، کالی داس کولمبکر، نرملا گاوت، بھاؤ صاحب کامبلے جیسے سینیئر رہنما پارٹی کو الوداع کہہ چکے ہیں۔

ریاست میں کانگریس کے لاکھوں ووٹرز ہیں لیکن ان کا اعتماد حاصل کرنے کا چیلینج پارٹی کے سامنے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی نئے ووٹرز کو بھی ساتھ میں جوڑنے کی ضرورت ہے لیکن یہ کانگریس کے لیے موجودہ صورتحال میں جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔

ریاست میں جلد ہی اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس دوران کانگریس ووٹرز کا اعتماد حاصل کر پاتی ہے یا نہیں، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Oct 1, 2019, 12:10 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.