مہاراشٹر کی سیاست میں کنگ میکر کے طور مانے جانے والے این سی پی رہنما شرد پوار کی پیدائش 12 دسمبر سنہ 1940 کو ضلع پونے کے شہر بارامتی میں ہوئی تھی۔
پوار چھترپتی شاہو مہاراج، مہاتما پھولے اور بھارت رتن ڈاکٹر۔ بابا صاحب امبیڈکر کے نظریات کے حامل ہیں۔
مہاراشٹر میں اس وقت کے وزیر اعلی یشونت راؤ چوہان کی اک تقریب میں پوار مدعو کیے گئے جہاں پوار کی تقریر سن کر چوہان کافی متاثر ہوئے۔
جس کے بعد چوہان کے مدد سے پوار یوتھ کانگریس میں شامل ہوئے اور محض 24 برس کی عمر میں پوار یوتھ کانگریس کے ریاستی صدر منتخب ہوئے۔ اور عوام میں وہ یشونت راؤ چوہان کے سیاسی وارث کے طور پر مقبول ہوئے۔
سنہ 1966 میں پوار کو یونیسکو کی اسکالرشپ ملی اور نے اسی کے تحت انہوں نے مغربی جرمنی، فرانس، اٹلی، انگلینڈ جیسے ممالک کا دورہ کیا اور وہاں کی سیاسی جماعتوں اور ان کی تشکیل کے طریقۂ کار کا گہرا مطالعہ کیا۔
سنہ 1991 میں پی.وی. نرسمہا راؤ اور ارجن سنگھ کے ساتھ پوار کا نام بھی وزیراعظم کی دوڑ شامل ہونے جیسی خبریں منظر عام پر آئیں۔ لیکن کانگریس کی پارلیمانی پارٹی نے راؤ کو اپنا قائد منتخب کیا۔
نرسمہا راؤ نے مرکزی کابینہ میں پوار کو وزیر دفاع مقرر کیا اور انہوں نے پہلی بار 26 جون سنہ 1991 کو مرکزی وزیر کی حیثیت سے حلف لیا۔ چھ مارچ سنہ 1993 کو انھوں نے چوتھی مرتبہ ریاست کے وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا۔
سنہ 1995 میں ریاست میں پہلی بار کانگریس کو شکست ہوئی اور پہلی مرتبہ شیوسینا-بی جے پی اتحاد نے مہاراشٹر کی باگ ڈور سنبھالی۔
آخر کار شرد پوار نے کانگریس پارٹی چھوڑ دی اور 10 جون 1999سنہ کو انھوں نے اپنی 'نیشنلسٹ کانگریس پارٹی' تشکیل دی۔
بی سی سی آئی کے صدر کے طور پر انھوں نے یہ محسوس کیا کہ ٹی۔ٹونٹی مقابلہ بھارت میں بھی منعقد ہوسکتا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے ہی للت مودی کی حکمت عملی بنانے کو کہا تھا۔ اور بھارت میں منعقد ہونے والے آئی پی ایل کھیلوں کے انعقاد کا سہرا بھی شرد پوار کو جاتا ہے۔
2017 سنہ 2017 میں بھارت کے دوسرے سب سے بڑے شہری پدما وبھوشن سے نوازا گیا۔
سیاست زندگی کے ساتھ ساتھ انھیں اپنی نجی زندگی میں بھی بہت سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور پوار نے ان تمام معاملات کو بحسن و خوبی انجام دیا۔
'ریاست کے ایسے باصلاحیت اور قابل سیاستداں کو سالگرہ مبارک'