ناگپور: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے بدھ کو مہاراشٹر کے ناگپور میں ایک پروگرام کے دوران کہا کہ 'اکھنڈ بھارت آج کی نوجوان نسل کے بوڑھے ہونے سے پہلے ہی حقیقت بن جائے گا۔ یہاں ایک پروگرام میں ایک طالب علم کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ''وہ متعین وقت تو نہیں بتا سکتے کہ 'اکھنڈ بھارت' کب وجود میں آئے گا۔ ہاں اگر آپ اس سمت میں کام کرتے رہیں گے تو آپ بوڑھے ہونے سے پہلے اسے سچ ہوتا دیکھیں گے۔ کیونکہ حالات ایسے بن رہے ہیں کہ جو لوگ بھارت سے الگ ہوئے، وہ محسوس کرتے ہیں کہ انہوں نے غلطی کی۔ وہ محسوس کرتے ہیں کہ ہمیں ایک بار پھر بھارت بن جانا چاہیے (یعنی اس کا حصہ بننا چاہیے)۔ وہ سمجھتے ہیں کہ بھارت کا حصہ بننے کے لیے انھیں نقشے پر کھینچی گئی لکیر کو مٹانا ہوگا۔ جب کہ بھارت بننا (ہندوستان کا حصہ بننا) بھارت کے مزاج کو اپنانا ہے۔''
جب اس دعوے کے بارے میں پوچھا گیا کہ ''آر ایس ایس نے 1950 سے 2002 تک یہاں محال علاقے میں واقع اپنے ہیڈکوارٹر پر قومی پرچم نہیں لہرایا تو بھوگت نے کہا کہ 'ہر سال 15 اگست اور 26 جنوری کو ہم جہاں بھی ہوں، قومی پرچم لہراتے ہیں۔ پرچم کشائی ہمارے دونوں کیمپس ناگپور، محال اور ریشمی باغ میں ہوتی ہے۔ لوگوں کو ہم سے یہ سوال نہیں کرنا چاہیے۔'' اس کے بعد انہوں نے ایک مبینہ واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ '1933 میں جلگاؤں کے قریب کانگریس کی تیز پور کانفرنس کے دوران جب پنڈت جواہر لال نہرو ایک 80 فٹ اونچے کھمبے پر جھنڈا لہرا رہے تھے، اس دوران جھنڈا بیچ میں پھنس گیا۔ وہاں موجود ہجوم میں سے ایک نوجوان آگے آیا اور کھمبے پر چڑھ کر جھنڈا ٹھیک کیا۔'
بھاگوت کے مطابق، 'نہرو نے اس نوجوان کو اگلے دن عزت افزائی کے لیے کانفرنس میں آنے کو کہا لیکن ایسا نہیں ہوا کیونکہ کچھ لوگوں نے نہرو کو بتایا کہ نوجوان آر ایس ایس کی شاخ میں جاتا ہے۔ آر ایس ایس سربراہ نے دعویٰ کیا کہ سنگھ کے بانی ڈاکٹر کیشو بلیرام ہیڈگیوار کو جب اس کا علم ہوا تو وہ نوجوان کے گھر گئے اور اس کی حوصلہ افزائی کی اور اس نوجوان کا نام کشن سنگھ راجپوت تھا۔ بھاگوت نے کہا کہ 'جب قومی پرچم کے سامنے پہلی بار مسئلہ آیا تب سے آر ایس ایس اس کے احترام سے وابستہ ہے۔ ہم 15 اگست اور 26 جنوری کو بھی قومی پرچم لہراتے ہیں۔ ' اسی کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'لہرایا جائے یا نہ لہرایا جائے لیکن جب قومی پرچم کے احترام کی بات آتی ہے تو ہمارے رضاکار سب سے آگے ہوتے ہیں اور اپنی جانوں کی قربانی دینے کو تیار ہوتے ہیں۔