ETV Bharat / state

Rally for Peace فرقہ وارانہ ہم آہنگی کےلیے نکالی جانے والی ریلی میں مختلف مذاہب کے رہنما شامل ہوں گے

author img

By

Published : Nov 20, 2022, 4:49 PM IST

انڈین یونین مسلم لیگ کی جانب سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لئے مختلف مذاہب پر مشتمل مذہبی رہنماؤں کی ایک کانفرنس کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں ملک میں امن و ہم آہنگی کی فضا پھیلانے کے لیے ریلی نکالنے کا فیصلہ کیا گیا، Communal Harmony and Peace

Indian Muslim League Program in Mumbai
ممبئی میں انڈین مسلم لیگ کا پروگرام

ممبئی: ملک کے موجودہ حالات کے پیش منظر اخوت اور بھائی چارگی، محبت و امن کی سازگار فضا کے قیام کے لیے مختلف مذاہب کے رہنما اور پیشواؤں نے ممبئی حج ہاؤس میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام کے لیے سڑکوں پر اتریں گے۔ اس دوران پورے ملک میں مسلم، جین، سکھ،عیسائی، پارسی اور بودھ مذہب کے مذہبی رہنما فرقہ وارانہ ہم آہنگی و مستحکم امن کے لیے ریلی نکالیں گے۔ Indian Muslim League Program in Mumbai

ممبئی میں انڈین مسلم لیگ کا پروگرام

حج ہاؤس میں انڈین یونین مسلم لیگ کی جانب سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لئے مختلف مذاہب پر مشتمل مذہبی رہنماؤں کی ایک کانفرنس کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انڈین یونین مسلم لیگ کیرالا کے ریاستی صدر آل رسول سید صادق علی شہاب تھنگل نے کہا کہ 'ہم نے اس مد میں کیرالا سے اس سفر کی شروعات کی تھی پھر کرناٹک کے بنگلور اور تمل ناڈو کے چنئی میں اس پیغام کو عام کرنے کے بعد شہر ممبئی میں قیام کیا ہے۔

شہر ممبئی ایک کاسمو پولیٹن شہر ہے اور یہاں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے مابین بھائی چارگی کا جذبہ دیکھتے ہی بنتا ہے۔ ویسے ہم سب جانتے ہیں کہ اس ملک میں اکثریت ہندوؤں کی ہے اور وہ آج بھی یہی چاہتی ہے کہ ملک ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی اور بودھ آپس میں محبت سے رہیں۔ نفرت سے پورے ملک کا ماحول آلودہ ہو سکتا ہے اور یہ عدم تحفظ کا احساس بھی پیدا کرتی ہے۔ آج مرکز اور ریاستوں میں حکمراں طبقہ اپنی سیاسی طاقت اور قانون کا غلط استعمال کر رہا ہے۔ بھارت کے قانون سے کھلواڑ ہو رہا ہے اگر اس سلسلہ میں اقدامات نہیں کئے گئے تو ملک کا مستقبل تاریک ہو جائے گا یہی وجہ ہے کہ ہم نے دی جرنی ہارمونی آف انڈیا کے عنوان سے پہل کردی ہے۔

کیرالہ کے رکن پارلیمان عبدالصمد صمدانی نے اس موقع پر کہا کہ 'آج ملک میں نفرت کا زہر گھولنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ نفرت زندگی کے ہر شعبہ میں سرایت کر گئی ہے اس پروگرام کے معنی آدمیت ہی منزل مقصود ہے۔ یہاں کسی قسم کی کوئی سیاست کار فرما نہیں۔ ملک کی گنگا جمنی تہذیب کے تحفظ کے لئے ایسے پروگرامس کی سخت ضرورت ہے۔

پی کے کنحالی کٹی نے بتایا کہ ممبئی کو کمیونل ہارمونی کا قلب تصور کیا جاتا ہے، یہاں سے عام ہونے والے پیغام کی اپنی ایک الگ اہمیت ہوتی ہے، گو کہ ہم نے اپنے مشن کی شروعات کیرالا سے کی ہے بنگلور اور چنئی بھی ہو آئے لیکن ممبئی سے ہمیں بڑی امیدیں ہیں۔

رکن پارلیمنٹ اور اس کانفرنس کے صدر ای ٹی محمد بشیر نے کہا کہ 'اس نوعیت کی کانفرنس ملک کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ ملک کی طاغوتی طاقتوں کے خلاف صف آراء ہوجائیں۔ مختلف مذاہب کے مابین جو تفریق پیدا کی جارہی ہے اسے دور کیا جائے۔ ہمیں ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام کے لیے اجتماعی اقدامات کرنے ہوں گے۔

مولانا سجاد نعمانی نے دوران خطاب کہا کہ اس معاملہ میں ہم دیر سے ضرور اکٹھا ہوئے لیکن جمع تو ہوئے۔ اس موقع پر یہ سوچنا بھی ضروری ہے کہ نفرت کا پرچار کرنے والے جتنے آرگنائز انداز میں کام کر رہے کیا ان کے مقابلہ میں ہماری رفتار کم ہے! ہمیں قبول کرنا ہوگا کہ اس مد میں ہم نے میدان میں اتر کر کام نہیں کیا ہے۔ یہ دنیا اپنے سائنٹفک انداز میں جاری و ساری ہے یہاں محض دعاؤں اور بددعاوں سے کام نہیں چلتا۔ ہمیں اس میٹنگ میں کوئی ایکشن پلان طے کرنا ہوگا یہ کوئی معمولی لڑائی نہیں ہے۔ ہماری غفلت کے سبب ہی ہم یہ دن دیکھ رہے ہیں۔وقت اب بھی ہاتھ سے نہیں نکلا ہے ملک کی اکثریت نفرت کا ساتھ نہیں دینا چاہتی ہے، میں جناب تھنگل کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے بہتر پیش قدمی کی ہے۔

بودھ رہنما بھیکو وارانسے نے اس موقع پر کہا کہ 'ملک میں قانون کے نفاذ کے بعد اسکولوں میں قانون نہیں پڑھایا گیا کیونکہ حکومت عوام کو بیدار ہی نہیں کرنا چاہتی تھی۔ ملک میں پہلا الیکشن سنہ 1952 میں ہوا تھا جس میں کانگریس نے 62 فیصد برہمنوں کو ٹکٹ دیا تھا اور 47 فیصد پارلیمانی الیکشن میں کامیاب بھی ہوئے تھے۔ کیا ہم نے آزادی کی لڑائی برہمنوں کے لئے لڑی تھی۔ 70 سال سے ہمیں دھوکہ دیا جارہا ہے۔ مودی دلت نہیں بلکہ ایک نامزد برہمن ہیں وہ آر ایس ایس کے دائرے میں کام کرتے ہیں۔

جین گرو وراٹ ساگر نے کہا کہ توڑنا آسان ہے جوڑنا مشکل۔اگر ہم شانتی کی بات کرتے ہیں تو مثبت انداز میں بات ہو۔ہم مذہب اور مسلک کے جھگڑوں میں تقسیم ہوچکے ہیں جبکہ ہمیں غریبی کے خلاف لڑائی لڑنا تھی۔ اگر اس سمت میں ممبئی میں تاریخ ساز کام کرنا ہے تو ہمیں تمام مذاہب کے رہنماؤں کو لے کر سڑک پر اترنا ہوگا، پورے ملک میں ایک ریلی نکالنی ہوگی تاکہ ملک کے کونے کونے میں امن و شانتی کا پیغام عام ہو۔

ایڈوکیٹ یوسف مچھالہ نے کہا کہ 'ہمیں اپنے معاشرے سے کڑواہٹ نکالنے کے لئے فوری اقدامات کرنے ہوں گے، نفرت کی آندھی کو روکنے کے لیے روحانیت کی تعلیم عام کرنا ہوگی، اگر اس سلسلہ میں کوئی ایکشن گروپ تیار ہوتا ہے تو میں اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں۔

اس کامیاب کانفرنس سے مولانا عبد الجبار ماہر القادری اور سکھ، پارسی کے دھرم گروؤں نے بھی خطاب کیا۔ مسلم پرسنل بورڈ کی خاتون ونگ سے منسلک محترمہ فاطمہ نے بھی پر مغز تقریر کی۔ مسلم لیگ مہاراشٹرکے جنرل سیکریٹری سی ایچ عبدالرحمان نے ابتدا میں پروگرام کی غرض و غایت سے شرکاء کو روشناس کرایا۔ ڈاکٹر ابراہیم کٹی، آصف سردار، ممبئی امن کمیٹی کے فرید شیخ اور مختلف سماجی و مذہبی تنظیموں سے وابستہ افراد بڑی تعداد میں کانفرنس میں شریک تھے۔ بزرگ اردو صحافی سمیع بوبیرے نے نظامت کے فرائض بحسن خوبی انجام دیئے۔

ممبئی: ملک کے موجودہ حالات کے پیش منظر اخوت اور بھائی چارگی، محبت و امن کی سازگار فضا کے قیام کے لیے مختلف مذاہب کے رہنما اور پیشواؤں نے ممبئی حج ہاؤس میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام کے لیے سڑکوں پر اتریں گے۔ اس دوران پورے ملک میں مسلم، جین، سکھ،عیسائی، پارسی اور بودھ مذہب کے مذہبی رہنما فرقہ وارانہ ہم آہنگی و مستحکم امن کے لیے ریلی نکالیں گے۔ Indian Muslim League Program in Mumbai

ممبئی میں انڈین مسلم لیگ کا پروگرام

حج ہاؤس میں انڈین یونین مسلم لیگ کی جانب سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لئے مختلف مذاہب پر مشتمل مذہبی رہنماؤں کی ایک کانفرنس کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انڈین یونین مسلم لیگ کیرالا کے ریاستی صدر آل رسول سید صادق علی شہاب تھنگل نے کہا کہ 'ہم نے اس مد میں کیرالا سے اس سفر کی شروعات کی تھی پھر کرناٹک کے بنگلور اور تمل ناڈو کے چنئی میں اس پیغام کو عام کرنے کے بعد شہر ممبئی میں قیام کیا ہے۔

شہر ممبئی ایک کاسمو پولیٹن شہر ہے اور یہاں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے مابین بھائی چارگی کا جذبہ دیکھتے ہی بنتا ہے۔ ویسے ہم سب جانتے ہیں کہ اس ملک میں اکثریت ہندوؤں کی ہے اور وہ آج بھی یہی چاہتی ہے کہ ملک ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی اور بودھ آپس میں محبت سے رہیں۔ نفرت سے پورے ملک کا ماحول آلودہ ہو سکتا ہے اور یہ عدم تحفظ کا احساس بھی پیدا کرتی ہے۔ آج مرکز اور ریاستوں میں حکمراں طبقہ اپنی سیاسی طاقت اور قانون کا غلط استعمال کر رہا ہے۔ بھارت کے قانون سے کھلواڑ ہو رہا ہے اگر اس سلسلہ میں اقدامات نہیں کئے گئے تو ملک کا مستقبل تاریک ہو جائے گا یہی وجہ ہے کہ ہم نے دی جرنی ہارمونی آف انڈیا کے عنوان سے پہل کردی ہے۔

کیرالہ کے رکن پارلیمان عبدالصمد صمدانی نے اس موقع پر کہا کہ 'آج ملک میں نفرت کا زہر گھولنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ نفرت زندگی کے ہر شعبہ میں سرایت کر گئی ہے اس پروگرام کے معنی آدمیت ہی منزل مقصود ہے۔ یہاں کسی قسم کی کوئی سیاست کار فرما نہیں۔ ملک کی گنگا جمنی تہذیب کے تحفظ کے لئے ایسے پروگرامس کی سخت ضرورت ہے۔

پی کے کنحالی کٹی نے بتایا کہ ممبئی کو کمیونل ہارمونی کا قلب تصور کیا جاتا ہے، یہاں سے عام ہونے والے پیغام کی اپنی ایک الگ اہمیت ہوتی ہے، گو کہ ہم نے اپنے مشن کی شروعات کیرالا سے کی ہے بنگلور اور چنئی بھی ہو آئے لیکن ممبئی سے ہمیں بڑی امیدیں ہیں۔

رکن پارلیمنٹ اور اس کانفرنس کے صدر ای ٹی محمد بشیر نے کہا کہ 'اس نوعیت کی کانفرنس ملک کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ ملک کی طاغوتی طاقتوں کے خلاف صف آراء ہوجائیں۔ مختلف مذاہب کے مابین جو تفریق پیدا کی جارہی ہے اسے دور کیا جائے۔ ہمیں ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام کے لیے اجتماعی اقدامات کرنے ہوں گے۔

مولانا سجاد نعمانی نے دوران خطاب کہا کہ اس معاملہ میں ہم دیر سے ضرور اکٹھا ہوئے لیکن جمع تو ہوئے۔ اس موقع پر یہ سوچنا بھی ضروری ہے کہ نفرت کا پرچار کرنے والے جتنے آرگنائز انداز میں کام کر رہے کیا ان کے مقابلہ میں ہماری رفتار کم ہے! ہمیں قبول کرنا ہوگا کہ اس مد میں ہم نے میدان میں اتر کر کام نہیں کیا ہے۔ یہ دنیا اپنے سائنٹفک انداز میں جاری و ساری ہے یہاں محض دعاؤں اور بددعاوں سے کام نہیں چلتا۔ ہمیں اس میٹنگ میں کوئی ایکشن پلان طے کرنا ہوگا یہ کوئی معمولی لڑائی نہیں ہے۔ ہماری غفلت کے سبب ہی ہم یہ دن دیکھ رہے ہیں۔وقت اب بھی ہاتھ سے نہیں نکلا ہے ملک کی اکثریت نفرت کا ساتھ نہیں دینا چاہتی ہے، میں جناب تھنگل کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے بہتر پیش قدمی کی ہے۔

بودھ رہنما بھیکو وارانسے نے اس موقع پر کہا کہ 'ملک میں قانون کے نفاذ کے بعد اسکولوں میں قانون نہیں پڑھایا گیا کیونکہ حکومت عوام کو بیدار ہی نہیں کرنا چاہتی تھی۔ ملک میں پہلا الیکشن سنہ 1952 میں ہوا تھا جس میں کانگریس نے 62 فیصد برہمنوں کو ٹکٹ دیا تھا اور 47 فیصد پارلیمانی الیکشن میں کامیاب بھی ہوئے تھے۔ کیا ہم نے آزادی کی لڑائی برہمنوں کے لئے لڑی تھی۔ 70 سال سے ہمیں دھوکہ دیا جارہا ہے۔ مودی دلت نہیں بلکہ ایک نامزد برہمن ہیں وہ آر ایس ایس کے دائرے میں کام کرتے ہیں۔

جین گرو وراٹ ساگر نے کہا کہ توڑنا آسان ہے جوڑنا مشکل۔اگر ہم شانتی کی بات کرتے ہیں تو مثبت انداز میں بات ہو۔ہم مذہب اور مسلک کے جھگڑوں میں تقسیم ہوچکے ہیں جبکہ ہمیں غریبی کے خلاف لڑائی لڑنا تھی۔ اگر اس سمت میں ممبئی میں تاریخ ساز کام کرنا ہے تو ہمیں تمام مذاہب کے رہنماؤں کو لے کر سڑک پر اترنا ہوگا، پورے ملک میں ایک ریلی نکالنی ہوگی تاکہ ملک کے کونے کونے میں امن و شانتی کا پیغام عام ہو۔

ایڈوکیٹ یوسف مچھالہ نے کہا کہ 'ہمیں اپنے معاشرے سے کڑواہٹ نکالنے کے لئے فوری اقدامات کرنے ہوں گے، نفرت کی آندھی کو روکنے کے لیے روحانیت کی تعلیم عام کرنا ہوگی، اگر اس سلسلہ میں کوئی ایکشن گروپ تیار ہوتا ہے تو میں اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں۔

اس کامیاب کانفرنس سے مولانا عبد الجبار ماہر القادری اور سکھ، پارسی کے دھرم گروؤں نے بھی خطاب کیا۔ مسلم پرسنل بورڈ کی خاتون ونگ سے منسلک محترمہ فاطمہ نے بھی پر مغز تقریر کی۔ مسلم لیگ مہاراشٹرکے جنرل سیکریٹری سی ایچ عبدالرحمان نے ابتدا میں پروگرام کی غرض و غایت سے شرکاء کو روشناس کرایا۔ ڈاکٹر ابراہیم کٹی، آصف سردار، ممبئی امن کمیٹی کے فرید شیخ اور مختلف سماجی و مذہبی تنظیموں سے وابستہ افراد بڑی تعداد میں کانفرنس میں شریک تھے۔ بزرگ اردو صحافی سمیع بوبیرے نے نظامت کے فرائض بحسن خوبی انجام دیئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.