ریاست مہاراشٹر میں صرف حکومت ہی نہیں بلکہ مقامی بلڈر اور ڈیولپر کے سامنے بھی یہ سب سے تشویشناک سوال ہے اور اسی سوال اور مسئلے کے بیچ جنوبی ممبئی کے متوسط طبقے کی زندگی اور ترقی پر بریک لگ چکا ہے۔
مکینوں کو منتقل کرنے کے لیے حکومت نے ممبئی کے سائن علاقے میں ٹرانزٹ کیمپ بنائے تاکہ از سر نو تعمیر بلڈنگوں کے مکینوں کو یہاں منتقل کیا جائے۔ لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ ان بلڈنگ کے اصل مکینوں کا کوئی پتہ نہیں ہے۔
بلڈروں نے اس جگہ کو بھی کرایہ پر دے رکھا ہے۔ یہاں کے مکین اصل مکین نہیں ہیں۔ بلڈروں اور بلڈنگ کے مالکین نے یہ سب ٹرانزٹ کیمپ مہاڈا سے بلڈنگ کے مکینوں کے لیے لیا ہے لیکن اسے کرایہ پر دے رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ جگہیں اب خالی نہیں ہو سکتیں۔
یہ عمارت بھی جنوبی ممبئی کی ہی صابرہ منزل نام کی ایک بلڈنگ کے بدلے میں مہاڈا نے مکینوں کے لیے بطور ٹرانزٹ کیمپ دیا ہے۔ لیکن یہاں اس بلڈنگ کے اصل مکینوں کے دینے کے بجائے بلڈنگ کے مالکان نے اسے کرایہ پر دے رکھا ہے۔
کم و بیش ہر بلڈنگ کا یہی حال ہے۔ اسی وجہ سے اصل مکینوں کو مہاڈا یا دوسرے ڈیولپمنٹ کرنے والے لوگ ممبئی کے مکینوں کو ممبئی سے دور ٹرانزٹ کیمپ میں رہنے کا انتظام کر رہی ہیں اور مکین اپنا سب کچھ چھوڑ کر ممبئی سے دور نہیں جانا چاہتے۔ کیونکہ کاروبار اسکول اور دوسری بنیادی ضرورتیں اسی ممبئی میں ہیں جو ٹرانزٹ کیمپ میں جانے کے بعد ان کی پہنچ سے دور چلی جائیں گی۔ یہی سوچ جنوبی ممبئی کی عوام کی ترقی میں روڈا اٹکا رہی ہیں۔