ETV Bharat / state

Covid-Free Village: ایسا گاؤں جہاں کورونا کا ایک بھی مریض نہیں

author img

By

Published : Jun 26, 2021, 5:02 PM IST

Updated : Jun 26, 2021, 5:27 PM IST

کورونا وبا نے پوری دنیا میں کہرام مچا رکھا ہے لیکن مہاراشٹر میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جو کورونا کی دونوں لہروں میں پوری طرح محفوظ رہا۔ آپ کو یقین نہ آئے لیکن یہ حقیقت ہے، خود وزیراعلی ادھو ٹھاکرے نے اس گاؤں کے لوگوں کی نہ صرف ستائش کی بلکہ آن لائن گاؤں کے سرپنچ سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ یہ سب کیسے ممکن ہوا۔ جی ہاں اس خوش نصیب گاؤں کا نام ہے رسول پورہ جو خلد آباد تعلقے میں واقع ہے۔

رسول پور  گاؤں
رسول پور گاؤں

اورنگ آباد شہر سے بیس کلو میٹر فاصلے پر خلد آباد تعلقہ میں واقع رسول پورہ گاؤں کی مجموعی آبادی ہزار بارہ سو افراد پر مشتمل ہے رسول پورہ اس وقت سرخیوں میں آگیا جب ریاست کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے گاؤں کے سرپنچ شیخ سلیم سے آن لائن بات کی، وجہ ہی کچھ ایسی تھی۔

کورونا کی دونوں لہر اس گاؤں کے لوگوں کو چھوکر بھی نہیں گزری، رسول پورہ کے سرپنچ کا کہنا ہے کہ دونوں لہروں میں اُن کے گاؤں میں ایک شخص بھی پازیٹیو نہیں پایا گیا۔ یہ سب کچھ اس وجہ سے ممکن ہوپایا کیونکہ گاؤں کے لوگوں نے بیرونی دنیا سے رابطہ پوری طرح توڑ لیا تھا ، چالیس سال سے زائد عمر کے افرادکو گاؤں سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی، اتنا ہی نہیں کورونا وبا کے دوران گاؤں میں کوئی تقریب نہیں ہوئی اور نہ ہی باہر کے لوگوں کو گاؤں میں آنے کی اجازت تھی ۔

مہاراشٹر کا رسول پورہ گاؤں جہاں کورونا کا ایک بھی مریض نہیں ملا

حالانکہ گاؤں میں ہر پندرہ دن میں ایک مرتبہ کورونا ٹیسٹ ہوئے، مقامی لوگوں نے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا لیکن کوئی پازیٹیو کیسز نہیں پایا گیا۔

ضلع پریشد کے چیف اگزکیٹیو آفیسر نے اس بات کی تصدیق کی کہ وزیراعلی ادھو ٹھاکرے نے 'رسول پورہ' گاؤں کے سرپنچ کی ستائش کی۔ پہاڑیوں کے دامن میں واقع اس گاؤں کی اکثریت دودھ اور جانوروں کی افزائش کے کاروبار سے وابستہ ہیں، آپ کو ہر گھر میں جانور مل جائیں گے۔

مقامی لوگوں کے مطابق یومیہ تین سے چار ہزار لیٹر دودھ نکالا جاتا ہے ، جو ڈیری کے ذریعے قریب کے شہروں میں بھیجا جاتا ہے۔ دو تا تین نوجوانوں کو گاؤں سے باہر جانے کی اجازت تھی، لیکن تمام تر احتیاطی اقدامات کے ساتھ۔ یہی وجہ رہی کہ گاؤں کے لوگوں کو باہر جانے کی نوبت نہیں آئی۔

اگرچہ کرانہ ودیگر ضروریات کا سامان گاؤں میں دستیاب ہونے کی وجہ سے بڑی آبادی، وبائی دور میں اپنے گاؤں میں ہی رہی۔ ہسپتال اور دیگر ضروریات کے لیے بھی ڈاکٹروں کی ٹیم ہر ہفتے گاؤں پہنچ جاتی تھی اس لیے کسی کو کوئی دشواری نہیں ہوئی۔

گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سرکاری حکام خاص طور پر ڈاکٹروں کی ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کی وجہ سے ان کا گاؤں محفوظ رہا۔ گاؤں کے نوجوان اس بات سے خوش ہے کہ ریاست کے وزیراعلی نے اس بات کا نوٹس لیا۔

اورنگ آباد ضلع میں کورونا کی دوسری لہر کا سب سے زیادہ اثر اطراف و اکناف کے گاؤں دیہاتوں میں دیکھا گیا ۔ شہر کی بہ نسبت دیہاتوں میں کورونا کے مریض زیادہ پائیں گئے، لیکن دوسری لہر میں بھی رسول پورہ پوری طرح محفوظ رہا، اس کی بنیادی وجہ گاؤں کا پُر فضا قدرتی ماحول ، کم آبادی اور مکانات کے درمیان فاصلہ ،اس کے علاوہ وبائی لہر کے دوران گاؤں کے لوگوں کا احتیاط بھی ایک بڑی وجہ رہی۔

یہ بھی پڑھیں:

ی ڈی نے انیل دیشمکھ کو دو ساتھیوں کی گرفتاری کے بعد تفتیش کے لیے طلب کیا

وزیراعلی کی توجہ کے سبب گاؤں کے لوگوں کو اب کچھ امیدیں بھی وابستہ ہوگئیں ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی کے آتم نربھر ابھیان کی عملی تصویر اگر کہیں آپ دیکھ سکتے ہیں تو وہ ہے خلد آباد کا رسول پورہ گاؤں جہاں کے لوگوں نے ثابت کردیا کہ قدرتی ماحول میں فطری کاروبار کے ذریعے جان لیوا وباؤں کا بھی مقابلہ کیا جاسکتا ہے، شرط صرف یہ ہے کہ قدرتی ماحول سے چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے۔

اورنگ آباد شہر سے بیس کلو میٹر فاصلے پر خلد آباد تعلقہ میں واقع رسول پورہ گاؤں کی مجموعی آبادی ہزار بارہ سو افراد پر مشتمل ہے رسول پورہ اس وقت سرخیوں میں آگیا جب ریاست کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے گاؤں کے سرپنچ شیخ سلیم سے آن لائن بات کی، وجہ ہی کچھ ایسی تھی۔

کورونا کی دونوں لہر اس گاؤں کے لوگوں کو چھوکر بھی نہیں گزری، رسول پورہ کے سرپنچ کا کہنا ہے کہ دونوں لہروں میں اُن کے گاؤں میں ایک شخص بھی پازیٹیو نہیں پایا گیا۔ یہ سب کچھ اس وجہ سے ممکن ہوپایا کیونکہ گاؤں کے لوگوں نے بیرونی دنیا سے رابطہ پوری طرح توڑ لیا تھا ، چالیس سال سے زائد عمر کے افرادکو گاؤں سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی، اتنا ہی نہیں کورونا وبا کے دوران گاؤں میں کوئی تقریب نہیں ہوئی اور نہ ہی باہر کے لوگوں کو گاؤں میں آنے کی اجازت تھی ۔

مہاراشٹر کا رسول پورہ گاؤں جہاں کورونا کا ایک بھی مریض نہیں ملا

حالانکہ گاؤں میں ہر پندرہ دن میں ایک مرتبہ کورونا ٹیسٹ ہوئے، مقامی لوگوں نے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا لیکن کوئی پازیٹیو کیسز نہیں پایا گیا۔

ضلع پریشد کے چیف اگزکیٹیو آفیسر نے اس بات کی تصدیق کی کہ وزیراعلی ادھو ٹھاکرے نے 'رسول پورہ' گاؤں کے سرپنچ کی ستائش کی۔ پہاڑیوں کے دامن میں واقع اس گاؤں کی اکثریت دودھ اور جانوروں کی افزائش کے کاروبار سے وابستہ ہیں، آپ کو ہر گھر میں جانور مل جائیں گے۔

مقامی لوگوں کے مطابق یومیہ تین سے چار ہزار لیٹر دودھ نکالا جاتا ہے ، جو ڈیری کے ذریعے قریب کے شہروں میں بھیجا جاتا ہے۔ دو تا تین نوجوانوں کو گاؤں سے باہر جانے کی اجازت تھی، لیکن تمام تر احتیاطی اقدامات کے ساتھ۔ یہی وجہ رہی کہ گاؤں کے لوگوں کو باہر جانے کی نوبت نہیں آئی۔

اگرچہ کرانہ ودیگر ضروریات کا سامان گاؤں میں دستیاب ہونے کی وجہ سے بڑی آبادی، وبائی دور میں اپنے گاؤں میں ہی رہی۔ ہسپتال اور دیگر ضروریات کے لیے بھی ڈاکٹروں کی ٹیم ہر ہفتے گاؤں پہنچ جاتی تھی اس لیے کسی کو کوئی دشواری نہیں ہوئی۔

گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سرکاری حکام خاص طور پر ڈاکٹروں کی ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کی وجہ سے ان کا گاؤں محفوظ رہا۔ گاؤں کے نوجوان اس بات سے خوش ہے کہ ریاست کے وزیراعلی نے اس بات کا نوٹس لیا۔

اورنگ آباد ضلع میں کورونا کی دوسری لہر کا سب سے زیادہ اثر اطراف و اکناف کے گاؤں دیہاتوں میں دیکھا گیا ۔ شہر کی بہ نسبت دیہاتوں میں کورونا کے مریض زیادہ پائیں گئے، لیکن دوسری لہر میں بھی رسول پورہ پوری طرح محفوظ رہا، اس کی بنیادی وجہ گاؤں کا پُر فضا قدرتی ماحول ، کم آبادی اور مکانات کے درمیان فاصلہ ،اس کے علاوہ وبائی لہر کے دوران گاؤں کے لوگوں کا احتیاط بھی ایک بڑی وجہ رہی۔

یہ بھی پڑھیں:

ی ڈی نے انیل دیشمکھ کو دو ساتھیوں کی گرفتاری کے بعد تفتیش کے لیے طلب کیا

وزیراعلی کی توجہ کے سبب گاؤں کے لوگوں کو اب کچھ امیدیں بھی وابستہ ہوگئیں ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی کے آتم نربھر ابھیان کی عملی تصویر اگر کہیں آپ دیکھ سکتے ہیں تو وہ ہے خلد آباد کا رسول پورہ گاؤں جہاں کے لوگوں نے ثابت کردیا کہ قدرتی ماحول میں فطری کاروبار کے ذریعے جان لیوا وباؤں کا بھی مقابلہ کیا جاسکتا ہے، شرط صرف یہ ہے کہ قدرتی ماحول سے چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے۔

Last Updated : Jun 26, 2021, 5:27 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.