مراٹھا سماج قانونی راستے سے ناکامی کا ٹھیکرہ مرکزی اور ریاستی حکومت پر پھوڑ رہا ہے ایسے میں مراٹھا سماج کو انصاف دلانے کے لیے اپنی جان قربان کرنے والے کاکا صاحب شندے کے گھر والوں پر کیا بیت رہی ہوگی۔
مراٹھا ریزرویشن کی مہم پچھلی دو دہائیوں سے چلی آ رہی ہے اس مہم کا مرکز ہمیشہ سے ہی اورنگ آباد ہی رہا ہے دو برس قبل جب ریاست بھر میں لاکھوں کی تعداد میں مراٹھا سماج کے لوگ راستوں پر اتر کر احتجاج کر رہے تھے اسی وقت کاکا صاحب شندے نامی نوجوان نے دریائے گوداوری میں چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی تھی۔
کاکا صاحب پہلا نوجوان تھا جس نے سماج کو انصاف دلانے کے لیے اپنی جان دی دے تھی اس کے بعد ایک سلسلہ چل پڑا تھا اور چالیس سے زائد افراد نے اپنی جانیں دی تھیں اور انہی اموات کے دباؤ میں آکر مراٹھا سماج کو ریزرویشن ملا تھا لیکن یہ معاملہ عدالت میں نہیں ٹک سکا جس کی وجہ سے کاکا صاحب شندے کے اہلخانہ اب حکومت کی نیت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پورے مراٹھا سماج میں برہمی اور ناراضگی کا ماحول ہے یہ سماج اپنے رہنماؤں سے بھی ناراض ہے اور اسے حق تلفی سے تعبیر کر رہا ہے۔
نئے سرے سے آرڈیننس جاری کرنے پر زور دیا جارہا ہے خاص طور پر طلباء اور نوجوان اپنے مستقبل کو لے کر فکر مند ہیں۔ سماج کی رابطہ کمیٹی کی میٹنگ کا سلسلہ جاری ہے لیکن کورونا وبا کے نام پر مراٹھا سماج کے ہر پروگرام کو ناکام کر دیا جا رہا ہے ایسے میں کاکا صاحب کے بھائی نے سماج سے صبر کا دامن تھامنے رہنے کی اپیل کی ہے۔