پونے کے اعظم کیمپس میں خواتین اور لڑکیاں، مسلم طالبات کے حجاب کی حمایت میں احتجاج کر رہی تھیں۔ ریلی میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس دوران ایک خاتون نے کہا کہ 'حجاب خواتین کا حق ہے اور اسے چھینا نہیں جا سکتا۔ یہ ہم پر منحصر ہے کہ کیا پہننا ہے۔ ہم اس حق کے لیے اسی طرح لڑتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 'جیسا کہ کرناٹک میں پری یونیورسٹی اور ڈگری کالج دوبارہ کھل گئے ہیں لیکن کئی کالجوں میں افراتفری کا ماحول ہے Ban on Hijab in Karnataka Colleges کیوں کہ باحجاب طالبات کو کیمپس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے عبوری حکم میں حجاب سے متعلق تمام درخواستوں پر غور کرتے ہوئے گزشتہ ہفتے طالبات کو کلاس روم میں زعفرانی شال، اسکارف، حجاب اور کسی بھی قسم کے مذہبی علامات پہننے سے روک لگائی ہے۔
اس دوران فرقہ وارانہ طور پر حساس علاقوں میں سخت پولس بندو بست کے درمیان کرناٹک کے منتخب علاقوں میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی۔ تعلیمی اداروں کے آس پاس کے علاقوں میں طلباء، اساتذہ اور کالج عملہ کو چھوڑ کر دیگر افراد کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی گئی۔
کرناٹک کے ہُبلی جے سی سٹی کے خواتین کالج میں حجاب پہنے طالبات نے انسٹی ٹیوٹ کے باہر احتجاج کیا۔ کالج کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہ دینے پر گورننگ باڈی کی مذمت کی۔ اس کے جواب میں کالج حکام نے مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے آج چھٹی کا اعلان کیا ہے۔
جن اضلاع میں حجاب کے تعلق سے احتجاج دیکھنے میں آئے ان میں کوپل، بیلگاوی، وجے پورہ، چکمنگلورو اور شیواموگا کے علاوہ اُڈوپی شامل ہیں۔