نواب ملک نے حاجیوں کو تربیت دینے والے افراد کی تربیت کے لیے منعقد دوروزہ اجلاس کے اختتامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ 'اس قسم کے سالانہ تربیتی کیمپ ریاستی سطح پر منعقد کیے جائیں اور نئے لوگوں کو بھی موقع دیا جانا چاہیے۔'
اس موقع پر انہوں نے مذکورہ تربیتی کیمپ میں شریک متعدد اضلاع سے آئے نمائندوں اور وفود سے بھی ملاقات کی اور اس بات کایقین دلایا کہ ریاستی سطح پر عازمین حج کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کرانے کے لیے ہرممکن اقدام کریں گے اور اس سلسلہ میں مرکزی وزارت اقلیتی امور اور دیگر محکموں کو اپنی وزارت کی تجاویز پیش کریں گے تاکہ حج 2020 اور مستقبل حج سفر کو آسان سے آسان بنایاجاسکے۔
اس تقریب میں مرکزی حج کمیٹی ممبرحاجی ابراھیم شیخ ،وزیر چوگلے اور حج کمیٹی اور ریاستی کمیٹی کے اراکان اور تربیت میں شریک افراد بڑی تعداد میں موجود تھے۔
نواب ملک نے کہا کہ ہرسال تربیت انہی افراد کو دی جاتی ہے جوکہ گزشتہ سال تربیت لے چکے ہیں ،یہ تو اسی طرح ہوگیا کہ اساتذہ کو بھرتی کرلیا جاتا ہے اورجب تک کوئی نیا کورس نہیں آتا ہے ،انہیں تربیت نہیں دی جاتی ہے ،حج کے سلسلہ میں جو تربیت دی جاتی ہے ،وہ بدلنے والے نہیں ہیں ،اس لیے اس تعلق سے تبدیلی کی ضرورت ہے اور اس طرح وقت اور پیسہ ضائع ہوتا ہے ۔بلاضرورت تربیتی کیمپ لگانے کا کوئی مقصد نہیں ہے اور اسے انا کا مسئلہ بنائے بغیر بند کردینا چاہیے ،نئے لوگوں کو سعودی عرب کے قوانین اور اصول وضوابط کے سلسلہ میں دی جاسکتی ہے۔
وزیر برائے اقلیتی امور ملک نے ویٹنگ لسٹ کے زمرے میں آنے والے عازمین حج کے بارے میں تجویز پیش کی کہ امسال دولاکھ سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور کوٹہ کے دیئے جانے کے بعد اگر ویٹنگ میں رہ جانے والے عازمین حج کو آئندہ سال لے لیے بلاقرعہ اندازی حج پر جانے کی اجازت دی جائے تو ان کا وقت اور بار باردرخواستیں دینے کا سلسلہ بند ہوجائے گا ،اس کے ساتھ ساتھ عمررسیدہ عازمین حج کے کوٹہ میں عمر کو 60سال کردیا جائے تاکہ واسط عمر سے قبل وہ حج کا فریضیہ اداکرلیں۔ایسے درخواست گزار کو حج پر جانے کا موقعہ ملے گا ،اس تعلق سے سپریم کورٹ کی ہدایت کا حوالہ دینے کے بجائے کوشش کی جانی چاہیے کہ حج کمیٹی اپنے طورپر نئے قوانین اور ضوابط کو منظورکرے اور عوام کی سہولیات کے معامل میں سپریم کورٹ ہرحال میں تعاون کرتی ہے۔
انہوں نے ایک تجویز ملک میں کسی بھی روانگی مرکز سے جانے کے لیے عازمین حج کو یکساں کرایہ مقررکی پیش کرتے ہوئے کہا کہ حج کمیٹی ٹینڈر میں اس بات کو شامل کرے کہ ممبئی ،اورنگ آباد ہویا حیدرآباد،بنگلور اور شمالی ہند میں سری نگر یا شمال مشرق میں گوہاٹی یا کولکتہ سبھی مرکز سے ایک ہی کرایہ ہو۔کیوں کہ فی الحال ممبئی اور اورنگ آباد کے کرایے میں کافی فرق ہے جبکہ گوہاٹی اور سری نگر کے عازمین حج سے 80-90ہزار روپے کرایہ وصول کیا جاتا ہے ،اکثر سری نگر سے یہ کرایہ ایک لاکھ روپے سے تجاوز کرجاتا ہے۔
نواب ملک نے کہا کہ وہ ان سارے مشوروں کو تحریری طورپر حج کمیٹی آف انڈیا کو روانہ کریں گے تاکہ حاجیوں کو مالی طورپر اور دیگر معاملات میں پیش آنے والی دقتوں کو دورکیا جاسکے ۔اس موقع پر انہوں نے ریاست کے دیگر شہروں سے آنے والے ٹرینیراور وفود سے ملاقات کی اور ریاستی حج کمیٹی کے خلاف پیش کی جانے والی شکایتوں کے ازالہ کا بھی یقین دلایا۔