ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ونچت بہوجن اگھاڑی کے صدر پرکاش امبیڈکر نے کہا ہے کہ زرعی قوانین کو لے کر سپریم کورٹ کی جانب سے جو کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اس کے بجائے سپریم کورٹ اپنا فیصلہ سناتا تو بہتر ہوتا ۔
پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ سپریم کورٹ کو کیا مرکزی حکومت اسی ضمن میں قانون بنا سکتی ہے یا نہیں بنا سکتی اس کا فیصلہ کرنا ضروری ہے۔ اگر سپریم کورٹ فیصلہ کرتی ہے تو زیادہ بہتر ہوگا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے ایک رکن نے خود کو اس کمیٹی سے الگ کر لیا تھا اب سہ رکنی کمیٹی کی پہلی میٹنگ 21 جنوری کو ہونے جا رہی ہے۔
منگل کو کمیٹی کی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کے اراکین کی میٹنگ 21 جنوری کو صبح 11 بجے ہوگی۔
کمیٹی کے اراکین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسان تنظیموں اور حکومت کے نمائندوں کے علاوہ زراعت کے شعبے سے وابستہ افراد کے خیالات جاننے کے بعد اس سلسلے میں ایک رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔
یہ کمیٹی براہ راست اپنی رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپے گی۔ کیوں کے عدالت عظمی میں سماعت کے دوران سہ رکنی بینچ کی سربراہی کر رہے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے کہا کہ یہ کمیٹی وہ سپریم کورٹ کے لیے تشکیل دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ”ہم جاننا چاہ رہے ہیں کہ حکومت اور کسانوں کے درمیان یہ تنازع کیوں نہیں حل ہو پا رہا ہے۔ کسانوں کو زرعی قوانین سے کیا کیا دشواریاں ہیں؟ یہ کمیٹی تجزیہ اور بات چیت کرکے رپورٹ پیش کرے گی جس کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا”۔
واضح رہے کہ تینوں زرعی قوانین کے نفاذ پر گذشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے روک لگا دی تھی۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے کسان تنظیموں نے خوشی کا اظہار کیا تھا تاہم کمیٹی کی اراکین سے ملاقات کرنے سے کسان رہنماوں نے انکار کر دیا تھا۔
کسان رہنماوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ ان کا اس کمیٹی سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور وہ کمیٹی کے اراکین سے کوئی بات چیت نہیں کریں گے کیوں کہ ان کا مطالبہ تینوں قوانین کی منسوخی کا ہے اور اس سے کم کچھ بھی وہ قبول نہیں کریں گے۔