ریاست مہاراسٹر کے اورنگ آباد میں ایک بار پھر سے اورنگ آباد نام تبدیل کرنے والا جن بوتل سے باہر آگیا ہے، الیکشن سے قبل فرقہ پرست پارٹیوں کا ہمیشہ سے یہ محبوب مشغلہ رہا ہے کہ جب بھی الیکشن قریب آتا ہے فرقہ وارانہ مسائل پر سیاست تیز ہوجاتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق مہاراسٹر میں کارپوریشن الیکشن کا بگل کبھی بھی بج سکتا ہے اس لئے تین دہائیوں کے پرانے مسئلے پر سیاست تیز ہوگئی ہے۔
شیوسینا نے اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل کرنے کا پرانا راگ پھر سے الاپنا شروع کردیا ہے تو بی جے پی شیوسینا سے دو قدم آگے بڑھ کر سپریم کورٹ تک رسائی کا دعوی کر رہی ہے۔
اس پورے معاملے کو اس وقت ہوا ملی جب کارپوریشن کی جانب سے اسماٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت 'لو اورنگ آباد' کے سیلفی پوائنٹ بنوائے گئے۔ اس کے جواب میں شیوسینا نے سوپر سمبھاجی نگر کا سیلفی پوائنٹ لگادیا۔ اب معاملہ اتحادی پارٹیوں میں اختلافات تک پہنچ گیا ہے شیو سینا کے ساتھ اتحاد میں کانگریس نے تبدیل نام مہم کی مخالفت کا اعلان کیا ہے تو ایم آئی ایم اب این سی پی کا موقف جاننے کو بیتاب نظر آرہی ہے ۔
مزید پڑھیں:
مہاراشٹر کے وزیر داداجی بھوسے کورونا سے متاثر
واضح رہے کہ اورنگ آباد کا نام تبدیل کرنے کا معاملہ 27 سال قبل سپریم کورٹ پہنچا تھا جس کو عدالت عظمی نے مسترد کردیا تھا عوام بھی اس مسئلے کو پوری طرح سے مسترد کرچکی ہے لیکن بنیادی سہولتیں فراہم کرنے اور شہر کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں ناکام فرقہ پرست پارٹیوں کے لیے تبدیلی نام کا مدعہ سے آگے کچھ نہیں دکھتا۔