دریں اثنا بی جے پی رہنماؤں اور پولیس کے درمیان لفظی جھڑپ بھی ہوئی اس کے بعد سب لوگ بی کے سی میں واقع پولس کمشنریٹ پولیس پہنچے تو بات چیت کے بعد کمپنی کے مالک کو گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔
دیویندرفڑنویس نے بی کے سی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یہ کارروائی ایک وزیر کے او ایس ڈی کے کہنے پر سہ پہر کے وقت ہوئی۔ انہیں بلایا اور دھمکی دی۔ یہ بدقسمتی اور تشویشناک بات ہے کہ مہاراشٹر حکومت نے اچانک بروک فارما کے ایک عہدیدار کو گرفتار کر لیا جب کہ ہم ریمڈیسویر کو مہاراشٹر پہنچانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
دیویندر فڑنویس نے مزید کہا کہ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ ایک وزیر کا او ایس ڈی سہ پہر فون کرتا ہے، دھمکی دیتا ہے اور پوچھتا ہے کہ اپوزیشن کے کہنے پر آپ کس طرح ریمڈیسیور دے سکتے ہیں اور شام کے وقت پولیس والے اسے گرفتار کرلیں۔ اسی لیے ہم لوگ پولیس تھانہ اور ڈپٹی کمشنر کے دفتر گئے اور ان سے جواب طلب کیا۔ یہ بہت سنجیدہ ہے کہ اگر سیاست اتنے گندی سطح پر ہورہی ہے جب مرکزی وزیر نے خود کمپنی کو مہاراشٹر اور دمن سے اجازت لیتے ہوئے مہاراشٹر کو زیادہ سے زیادہ تدارک کرنے کی ہدایت کی تھی۔ یہ واقعہ ٹھیک نہیں ہے اور یہ قانون کے مطابق نہیں ہے۔
جواب میں این سی پی کے ترجمان نواب ملک نے کہا کہ ملک میں سات کمپنیوں کو خرید و فروخت کرنے کی اجازت ہے۔ کمپنیوں کو میدان میں فروخت کرنے کی جبکہ 17 کمپنیوں کو پیدوار کرنے کی اجازت ہے۔ برآمدات پر پابندی کے بعد کچھ کمپنیوں کے پاس اسٹاک ہے اور وہ انہیں فروخت کرنے کے لیے ریاستی حکومت سے اجازت کے خواہاں ہیں۔
بروک فارما کے مالک راجیش ڈوکانیہ نے وزیر برائے خوراک پروین دیریکر سے ذاتی طور پر ملاقات کرکے کہا کہ میرے پاس اسٹاک ہے اگر اجازت ہو تو میں یہ اسٹاک دے سکتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن لیڈر دیویندر فڑنویس، پروین دیریکر اور پرساد لاڈ صبح 3 بجے بی کے سی میں پہنچے۔
اگر پولس کو جانکاری ملتی ہے تو وہ تفتیش کرتی ہے لیکن اس ریاست کے دو دو اپوزیشن لیڈران ڈوکانیہ کو بچانے کے لیے پولس اسٹیشن کیوں گئے؟
نواب ملک نے مزید کہا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ ریاست میں بی جے پی کے لوگ اسٹاک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان لوگوں کو آرڈ دینے کا کردار نبھا رہے ہیں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرسکتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ جب پولس کو جانکاری ملی تو ان لیڈران کو کسی کے فون پر جانے کیا ضرورت آن پڑی؟
بی جے پی کے ریاستی صدر چندر کانت دادا پاٹل نے وزیراعلی ادھو ٹھاکرے سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ نواب ملک کو قابو میں رکھئیے۔کورونا وبا کے دوران میں آپ کہتے ہیں کہ سیاست نہیں ہونی چاہئے لیکن میں وزیراعلیٰ کو مشورہ دیتا ہوں کہ پہلے اپنے وزیر نواب ملک کو قابو میں رکھیں۔ نواب ملک کے ذریعہ سیاسی بیان بازی کی سیریز کو قابو میں کریں۔ کل نواب ملک نے مرکز کے خلاف جو الزامات عائد کئے تھے وہ بے بنیاد اور بے ہودہ ہیں اگر اس میں کچھ سچائی ہے تو انہیں بطور ثبوت پیش کرنا چاہئے ورنہ بلا شرط معافی مانگنی چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواب ملک کے داماد کو این سی بی نے منشیات کے معاملے میں گرفتار کیا تھا اس صدمے سے وہ ابھی تک باہر نہیں نکل سکے ہیں اس لیے اپنی حکومت کی ہر ناکامی کا الزام مرکزی حکومت پر تھوپ رہے ہیں۔ وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کو چاہئے کہ وہ اس معاملے پر دھیان دیں اور اپنے وزرا کو بر وقت ایسے غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات لگانے سے روکیں۔