کولہاپور: ریاست مہاراشٹر کے کولہاپور میں ایک قابل اعتراض واٹس ایپ اسٹیٹس پوسٹ کیے جانے کے بعد تشدد کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ چھترپتی سمبھاجی نگر میں خطاب کرتے ہوئے این سی پی کے صدر شرد پوار نے سنگین الزام لگایا کہ حکمراں پارٹی ایسے رجحانات کو فروغ دیتی ہے۔ سنگمنیر میں پتھراؤ کے واقعہ کے بعد کولہاپور میں بھی تشدد ہوا۔ شرد پوار نے حکمراں پارٹی پر سنگین الزامات لگائے۔
کولہاپور میں ہوئے تشدد کے بعد شرد پوار نے کہا کہ کچھ لوگ جان بوجھ کر ایسا کر رہے ہیں حکمران مذہبی مسائل کو فروغ دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ کرنے کے واقعہ کے بعد کولہاپور میں بے چینی ہے۔ شرد پوار نے مزید کہا کہ اگر کسی نے موبائل فون پر غلط پیغام بھیجا ہے تو سڑکوں پر جا کر اسے مذہبی شکل دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست میں امن قائم کرنا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے لیکن اگر ان سے وابستہ لوگ سڑکوں پر آنے لگیں تو عدم تشدد کے ذریعے تلخی پیدا کرنا درست نہیں ہے۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ غلط ہے اس کے پیچھے ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ اس لیے کسی کو تحفظ دیتے ہوئے اگر کوئی قانون ہاتھ میں لے تو کارروائی کرنا حکومت کا کام ہے۔
وہیں دوسری جانب کولہاپور میں کل دوپہر سے ہی ماحول کشیدہ ہے۔ اس واقعہ کے خلاف کولہاپور میں ہندوتوا تنظیمیں جمع ہوئی ہیں۔ انہوں نے آج کولہاپور بند کا اعلان کیا ہے۔ کولہاپور کے چھترپتی شیواجی مہاراج چوک پر ہندو کارکنان جمع ہیں۔ انہوں نے پولیس سے متعلقہ افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج شروع کردیا ہے۔
شیواجی چوک پر جمع ہندوتوا کارکنان کولہاپور شہر میں ایک ریلی نکالنے کی تیاری کر رہے ہیں لیکن کولہاپور پولیس نے اس کی اجازت نہیں دی اور سخت طریقہ اختیار کیا کہ وہ ریلی کی اجازت نہیں دیں گے تاہم ہندوتوا تنظیموں نے جبراً ریلی کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Manipur violence امپھال میں پھر سے تشدد بھڑک اٹھا، تین افراد ہلاک