کچھ علاقوں میں غیر ضروری ہجوم بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے دو کلومیٹر کے اندر ہی نقل و حمل جیسے فیصلے لیے جا رہے ہیں تاکہ بغیر کسی وجہ کے لوگ باہر نہ جائیں۔ کئی مقامات سے شکایت موصول ہو رہی ہیں کہ عوام مقامی انتظامیہ کے ساتھ بدتمیزی بھی کر رہے ہیں۔ اگر مقامی انتظامیہ کرفیو نافذ کر رہا ہے تو اسے یہ حق ریاستی حکومت نے دیا ہے تاکہ کورونا کی وباء پر قابو پایا جا سکے۔ بہت سے لوگوں کو کچھ پتہ نہیں ہے۔ اس لیے وہ باہر نکل جاتے ہیں اور اپنی گاڑیاں ضبط کروا دیتے ہیں۔ یہ قدم کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس پر قابو پانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کمشنر کو ہدایت دی ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ زیادہ سختی نہ کریں۔
اسپتال کے آئی سی یو میں داخل مریضوں کے رشتہ دار انہیں دیکھ سکیں، اس لیے محکمہ صحت کی جانب سے تمام اسپتالوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے آئی سی یو وارڈز میں سی سی ٹی وی کیمرے لگائیں۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی تک صوبہ میں کمیونٹی چین نہیں پھیلی ہے جو لوگ مثبت پائے جاتے ہیں وہ گھر میں یا انسٹی ٹیوشنل کورنٹائن میں رکھے جا رہے ہیں۔
وہیں ایمبولینس سے متعلق شکایات نہ صرف ممبئی بلکہ پوری ریاست سے آرہی ہیں۔آدھے کلومیٹر کے فاصلے کے لیے 5 ہزار تا 8 ہزار روپے تک کرایہ وصول کیا جارہا ہے ۔اس لیے ایسی نجی ایمبولینسوں کو ضبط کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس طرح کی اطلاع وزیر صحت راجیش ٹوپے نے دی ہے ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نجی ایمبولینس کا کرایہ فی کلو میٹر کے حساب سے وصول کر نے کی شرح کا فیصلہ متعلقہ اضلاع کے آر ٹی او کریں گے۔ اگر شرح آر ٹی او کے طے شدہ شرح سے زیادہ پائی جاتی ہے تو لائسنس منسوخ کردیا جائے گا اور اس کے خلاف جرم درج کیا جائے گا۔انہوں نے عوام سے گذارش کی ہے کہ اگر نجی ایمبولینس مقررہ شرح سے زیادہ وصول کرتے ہیں توعوام ضلعی ہیلپ لائن پر شکایت کرسکتے ہیں۔
نجی ایمبولینس کا کرایہ طئے کرنے کے لیے میونسپل کمشنر اور کلکٹر کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی جائے گی جو کورونا وباء کے دوران اس معاملے کی نگرانی کرے گی ۔انہوں نے بتایا کہ کچھ کووڈ اسپتال میں مریضوں کے اہلخانہ کو اسپتال میں داخل ہونے سے انکار کیا جا رہا ہے لیکن اب داخلے سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اسپتال میں ایسی جگہ رکھنی چاہیے جہاں مریض اور رشتے دار بات کرسکیں۔ آئی سی یو میں سی سی ٹی وی لگانے کے احکامات بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔ہر ضلع میں کورونا کے لیے ایک ہیلپ لائن ہونی چاہیے اور اسے اس کمیٹی کے ذریعہ نافذ کیا جائے گا۔ کمیٹی کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی آخری رسومات کے انتظامات پر بھی غور کرے گی۔