ETV Bharat / state

ممبئی: فاقہ کشی کے دہانے پر پنجارہ کمیونٹی

author img

By

Published : Feb 16, 2021, 4:59 PM IST

بدلتے زمانے کی چکاچوند میں روئی دھننے والے پنجر کی آواز اب گم ہو چکی ہے۔ حالانکہ یہ کام کرنے والے پنجارہ آج بھی ممبئی اور اسکے اطراف کے علاقوں میں آج بھی موجود ہیں۔ لیکن مشینوں کے اس دور میں اس کمیونٹی کو یہ کام ملنا بہت مشکل ہو چکا ہے جس کی وجہ سے یہ کمیونٹی فاقہ کشی کے دہانے پر ہے۔

pinjara community on the brink of starvation in mumbai
فاقہ کشی کے دہانے پر پنجارہ کمیونٹی

محمد الیاس مہاراشٹر کی پڑوسی ریاست گجرات کے شہر کچھ کے رہنے والے ہیں۔ 1975 سے محمد الیاس اس پیشے سے جڑے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

محمد الیاس کہتے ہیں کہ ایک وہ دور تھا، جب ہر طرف لوگ بازار میں ملنے والے گدے اور رضائی کے بجائے کپاس کی روئی سے بنے گدے کو فوقیت دیتے تھے، کیونکہ اسکے فائدے سے ہر شخص واقف تھا۔ مگر اب حالات بدل چکے ہیں۔

زمانہ ترقی کر رہا ہے۔ اس تیز رفتار زندگی میں لوگ بازار میں اسپنچ اور گدے ہی پسند کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ پیشہ بھی گرداشِ زمانے کی نذر ہو گیا۔ اب بہت ہی کم لوگ ایسے ملتے ہیں جو کپاس کا استعمال کرتے ہیں۔ اس لئے اب کام زیادہ نہیں ملتا۔

پنجارہ کمیونٹی مختلف ریاستوں میں پائی جاتی ہے۔ اتر پردیش، بہار اور گجرات جیسی ریاستوں سے اس کمیونٹی کے لوگ ممبئی آتے ہیں۔

یہ تعداد پہلے بھات میں زیادہ تھی، لیکن اب برائے نام رہ گئی ہے۔ موجودہ نسل کو شاید کپاس کے فوائد اور بازار میں دستیاب اسپنچ سے بنے گدوں کے نقصانات کے بارے میں بتانے والا کوئی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:

کورونا وبا کے تعلق سے مہاراشٹر کے نائب وزیراعلی کی اپیل

محمد الیاس کہتے ہیں کہ کپاس کی بنی روئی کے فائدے جن لوگوں کو معلوم ہیں، وہ آج بھی پنجارہ کا انتظار کرتے ہیں۔

محمد الیاس مہاراشٹر کی پڑوسی ریاست گجرات کے شہر کچھ کے رہنے والے ہیں۔ 1975 سے محمد الیاس اس پیشے سے جڑے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

محمد الیاس کہتے ہیں کہ ایک وہ دور تھا، جب ہر طرف لوگ بازار میں ملنے والے گدے اور رضائی کے بجائے کپاس کی روئی سے بنے گدے کو فوقیت دیتے تھے، کیونکہ اسکے فائدے سے ہر شخص واقف تھا۔ مگر اب حالات بدل چکے ہیں۔

زمانہ ترقی کر رہا ہے۔ اس تیز رفتار زندگی میں لوگ بازار میں اسپنچ اور گدے ہی پسند کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ پیشہ بھی گرداشِ زمانے کی نذر ہو گیا۔ اب بہت ہی کم لوگ ایسے ملتے ہیں جو کپاس کا استعمال کرتے ہیں۔ اس لئے اب کام زیادہ نہیں ملتا۔

پنجارہ کمیونٹی مختلف ریاستوں میں پائی جاتی ہے۔ اتر پردیش، بہار اور گجرات جیسی ریاستوں سے اس کمیونٹی کے لوگ ممبئی آتے ہیں۔

یہ تعداد پہلے بھات میں زیادہ تھی، لیکن اب برائے نام رہ گئی ہے۔ موجودہ نسل کو شاید کپاس کے فوائد اور بازار میں دستیاب اسپنچ سے بنے گدوں کے نقصانات کے بارے میں بتانے والا کوئی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:

کورونا وبا کے تعلق سے مہاراشٹر کے نائب وزیراعلی کی اپیل

محمد الیاس کہتے ہیں کہ کپاس کی بنی روئی کے فائدے جن لوگوں کو معلوم ہیں، وہ آج بھی پنجارہ کا انتظار کرتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.