ریاست مہاراشٹر کے ممبئی میں جے جے ہسپتال کے یونانی دواخانے کی منتقلی کے خلاف عوام نے آواز بلند کر رہی ہے۔ وہیں معاملے کو دیکھتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے یہاں کا جائزہ بھی لیا۔
ای ٹی وی بھارت نے اس یونانی دواخانے کی منتقلی کو لیکر خبر شائع کی تھی، جس کے بعد علاقے کی عوامی بیدار ہوئی اور اس کے خلاف آواز اٹھنے لگے۔
اس معاملے پر اردو تحریک اور اردو ادب سے وابستہ فرید شیخ نے کہا کہ اس دواخانے کو منتقل کرنے کا مطلب ہے، اُن ہزاروں مریضوں کے ساتھ نا انصافی کرنا، جو اس دواخانے سے کم پیسوں میں اپنا علاج کراتے ہیں۔
وہیں سابق میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سید حسین عباس زیدی کا کہنا ہے کہ یونانی دوا بہت ہی فائدے مند ہوتی ہے لیکن مہنگی بھی ہوتی ہیں، باوجود اس کے جے جے اسپتال میں اسے قائم کیا گیا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کی اس کے اطراف میں بسنے والے غریب عوام کو بہت ہی کم قیمت پر دوائیں مہیا کرائی جاتی ہیں۔ اب اگر یہاں سے اس دواخانے کو منتقل کیا گیا تو اس طبقے کا کیا ہوگا۔
بتا دیں کہ 35 برس پرانے اس دواخانے میں بہت ہی قدیم اور نایاب نسخے موجود ہیں۔ جس سے دوائیاں بنائی جاتی ہیں اور اس کا استفادہ غریب عوام کو ہوتا ہے۔