مولانا سجاد نعمانی اورنگ آباد کے دورے پر ہیں۔ وہ علاج کی غر ض سے شہر آئے ہیں۔ اس موقع پر انھوں نے میڈیا کےنمائندوں سے مختلف امور پر بات کی۔
مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے کسان تحریک سے مسلمانوں کو سبق سیکھنے Sajjad Nomani on Kisan Movement کی ضرورت بتائی ہے۔
اُنہوں نے نے کہا گزشتہ دنوں میں حکومت کے ظالمانہ فیصلوںکو مسلمان خاموشی سے قبول کررہے ہیں اور سیول نافرمانی کی تحریک مسلمانوں کا جمہوری حق ہے۔
Sajjad Nomani on Government Decisions
حکومت سے اپنی بات کیسے منوانی ہے۔مسلمانوں کو کسان تحریک سے اس کا سبق سیکھنا چاہیے ، ان خیالات کا اظہار مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان اور معزز رکن مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے کیا۔
ان کا کہنا ہیکہ کسان تحریک کے دوران سینکڑوں کسانوں کی موت ہوئی لیکن ایک کسان بھی ٹس سے مس نہیں ہوا ،جبکہ مسلمان حکومت کے تمام ظالمانہ فیصلوں کو خاموشی سے قبول کرتے چلے جارہے ہیں۔ یہی وجہ ہیکہ حکومت کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے۔ مولانا نے زور دیکر کہا کہ حکومت سے اپنی بات منوانے کے لیے جمہوری طرز پر سول نافرمانی کا پرچم بلند کرنا ہوگا اور یہ ہمارا جمہوری حق ہے۔
یہ بھی پڑھیں:BJP Defeat in UP Elections Decided: یوپی میں بی جے پی کا شکشت طے: مولانا سجاد نعمانی
مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے سی اے اے مخالفین کے حق میں سپریم کورٹ کا فیصلہ Sajjad Nomani on Supreme Court Judgement حق بجانب بتایا ساتھ ہی اُنہوں نے کہا سی اے اے مخالف مظاہرین سے رقم وصولی کے معاملے کو عدالت عظمی کے فیصلے نے یو پی حکومت کے ظالمانہ اقدام کو اجاگر کیا ہے۔
مولانا خلیل الرحمان سجادنعمانی نے سی اے اے مخالف مظاہرین سے رقم وصولی کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ، ان کا کہنا ہیکہ عدالت کے فیصلے نے اترپردیش حکومت کی ظالمانہ کارروائیوں کا پردہ فاش کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو انھوں نے مظلوموں کی داد رسی سے تعبیر کیا اور کہا کہ عدالت نے جس سخت انداز میں ریاستی حکومت کو پھٹکار لگائی ماضی قریب میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔
انھوں نےایم آئی ایم سربراہ اسد اویسی کو لکھے کھلے خط کے تعلق سے بتایا کہ انھوں نے انتہائی مجبوری کی حالت میں یہ قدم اٹھایا۔ کھلا خط اس وقت تحریر کیا جب دیڑھ مہینے تک تمام تر وسائل بروئے کار لانے کے باوجود بھی ایم آئی ایم سربراہ کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ ملی فریضے کے طور پر کھلے خط کا سہارا لینا پڑا تھا۔
مولانا سجاد نعمانی نے ایم آئی ایم سربراہ اسد اویسی کو لکھے کھلے خط کے تعلق سے بتایا کہ انھوں نے انتہائی مجبوری کی حالت میں یہ قدم اٹھایا۔ کھلا خط اس وقت تحریر کیا جب دیڑھ مہینے تک تمام تر وسائل بروئے کار لانے کے باوجود بھی ایم آئی ایم سربراہ کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ ملی فریضے کے طور پر کھلے خط کا سہارا لینا پڑا، مولانا نے یہ بھی کہا کہ وہ ایم آئی ایم صدر اسد الدین اویسی کا بہت احترام کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ قوم ملت کی رہبری کے لیے باصلاحیت قیادت کو ابھرنا چاہیئے ، لیکن خط حالات کی نزاکت کے پیش نظر لکھا گیا تھا۔ مشورہ قبول کرنا یا رد کرنا یہ ان کا اختیار ہے۔