مہاراشٹر کے وزیر صحت راجیش ٹوپے نے بدھ کے روز کہا کہ 'کوویڈ ۔19 کی دوسری لہر کے دوران ریاست میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کسی بھی مریض کی موت نہیں ہوئی۔
اس سے قبل مقامی حکام نے بتایا تھا کہ رواں برس اپریل میں ناسک میں واقع آکسیجن اسٹوریج پلانٹ میں رساؤ کے باعث ایک اسپتال میں 22 مریضوں کی موت ہوگئی تھی، جس سے آکسیجن کی فراہمی میں خلل پیدا ہوئی تھی۔ اس واقعے کے بعد ٹوپے نے کہا تھا کہ لاپرواہی کا پتہ لگانے کے لئے تحقیقات کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ منگل کے روز مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ 'کوویڈ ۔19 کی دوسری لہر کے دوران آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کسی بھی کورونا مریض کی موت نہیں ہوئی تھی۔ جس کے بعد حزب اختلاف کی جانب سے حکومت کے اس بیان پر کڑی تنقید کی گئی۔
ایک ٹی وی چینل پر مرکزی حکومت کے بیان پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں، ٹوپے نے کہا کہ "ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ریاست میں آکسیجن کی قلت سے لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ بہت سے لوگ دوسری بیماریوں میں مبتلا تھے۔ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کسی بھی مریض کی موت نہیں ہوئی۔
اس سے قبل شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا تھا کہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مرنے والوں کے اہل خانہ کو مرکزی حکومت کے عدالت میں لے جانا چاہئے۔ اس بیان پر بدھ کے روز بی جے پی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے زیر اقتدار ریاستوں نے عدالت میں دعوی کیا ہے کہ دوسری لہر میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کسی بھی کورونا مریض کی موت نہیں ہوئی ہے اور مرکز کا ردعمل اسی بنیاد پر تھا۔
مزید پڑھیں:
بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے آکسیجن کے بیان پر کہا کہ پارلیمنٹ میں مرکزی حکومت نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کی بنیاد پر جواب دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ریاست نے آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد نہیں دی ہے۔
پاترا نے کہا کہ 'مہاراشٹرا حکومت نے بھی بمبئی ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کسی بھی مریض کی موت نہیں ہوئی ہے اور چھتیس گڑھ کے وزیر صحت ٹی ایس سنگھ دیو نے بھی اسی طرح کے دعوے کیے ہیں۔