اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں وحدت اسلامی ایک خالص دینی اور اصلاحی تنظیم ہے جو انسانی زندگیوں کو بے راہ روی سے نکال کر اپنے رب کے احکامات کی طرف رجوع کروانے اور انسانوں کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کیلئے اقدامات کرتی ہے۔ یہ تنظیم 1994 سے بغیر کسی جانبداری سے صاف شفاف طریقے سے دینی منہج پر کام کر رہی ہے اور ملک بھر میں تنظیم کی تقریباً 5 29 شاخیں کام کر رہی ہیں، لیکن موجودہ حکومت تنظیم کے دینی و اصلاحی کاموں پر قدغن لگانے کیلئے ذمہ داران و ارکان کو ہراساں کرنے پر تلی ہوئی ہے، یہی وجہ ہے کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے نام پر جانچ ایجنسیوں کے ذریعے وحدت اسلامی کو نشانہ بنانے کی سازش کی جارہی ہے۔
این ائی اے کی جانب سے پی ایف آئی پر کی جا رہی کاروائیوں کے نام پر وحدت اسلامی کو بھی نشانات بنایا جا رہا ہے یہ الزام متعلقہ تنظیم کے ذمہ داران نے اورنگ آباد شہر میں ایک پریس کانفرنس کے درمیان لگایا۔ وحدت اسلامی کے ذمہ داران کے متعلق ان کی تنظیم ایک اسلامی فکر رکھنے والی تنظیم ہے،پچھلے دونوں ممنوعہ تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے خلاف این ائی اے کے ذریعہ کی گئی کاروائیوں میں وحدت اسلامی ہند اور ان کے ماہانہ مجلے وحدت جدید کے دہلی کے دفتر پر بھی چھاپے مارے گئے۔
انہوں نے کہاکہ اسی طرح اترپردیش، مہاراشٹر، تاملناڈو اور راجستھان میں بھی وحدت کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا، اور وحدت کے افراد کے گھروں اور دفتروں کی تلاشی لی گئی، انہیں دن دن بھر بھیٹھا کر انہیں ذہنی تکلیف دی جا رہی ہے اور انہیں اپنا شکار بنایا جا رہا ہے، جس پر وحدت کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔ حکومت و این ائی اے کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وحدت اسلامی اور پاپولر فرنٹ دو بالکل الگ الگ تنظیمیں ہیں، حکومت و جانچ ایجنسی پی ایف ائی کے نام پر انہیں قطعی نشانہ نہ بنائے۔
یہ بھی پڑھیں:Hamas Israel War فلسطین میں امن وامان اور مسجد اقصیٰ کے لیے آزادی کی دعا
وحدت اسلامی کے اورنگ آباد ذمہ دار نے کہا ہے کہ پی ایف ائی کا نام لے کر ہم لوگوں کو پریشان کیا جا رہا ہے۔وحدت اسلامی کا پی ایف ائی سے بالکل الگ آرگنائزیشن ہے، ہم الگ آرگنائزیشن ہیں وحدت اسلامی کی شروعات 1994 میں ہوئی ہے۔ سولا ریاستوں میں کام کر رہی ہے۔ ہمارے ساتھ ہزاروں لوگ جوڑ کر کام کر رہے ہیں۔ ہماری تنظیم ایک کھلی کتاب جیسی ہے ملک کی ہر ایجنسی جانتی ہے ہم کیا کرتے ہیں اور کیسے کام کرتے ہیں۔