سیاسی گلیاروں میں انیل دیشمکھ کو وزیر داخلہ کے عہدے سے ہٹانے اور جینت پاٹل کو وزیر داخلہ بنائے جانے کی اطلاعات بھی گردش کر رہی ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ سچن وازے کیس میں ریاستی وزارت داخلہ کی بدنامی سے این سی پی کے سربراہ شردپوار بہت ناراض ہیں۔ اسی وجہ سے پرمبیر سنگھ کو پولیس کمشنر کے عہدے سے ہٹاکر ہیمنت ناگرالے کو کمشنر کی کرسی دی گئی۔ اس کے بعد وزیر داخلہ انیل دیشمکھ کی کرسی بھی خطرے میں ہے۔
مکیش امبانی کے گھر کے قریب پائے جانے والے دھماکہ خیز مواد اور منسکھ قتل کیس میں ٹھاکرے حکومت بیک فٹ پرآگئی ہے جس کی وجہ سے مہاراشٹر کے محکمہ داخلہ پر انگشت نمائی کی جا رہی ہے۔ برسراقتدارشیوسینا پر وازے کی حمایت کرنے کا بھی الزام لگایا جارہا ہے۔ اس معاملے میں این سی پی کے کردار پر بھی سوالیہ نشان لگ رہے ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اس معاملے میں وزیر داخلہ انیل دیشمکھ کی کرسی پر بھی خطرہ منڈلا رہا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ اینٹیلیا معاملے میں دیشمکھ کے ذریعہ نبھائے جانے والے کردار کو لے کر این سی پی کے سربراہ شردپوار، انیل دیشمکھ سے ناراض ہیں کیونکہ اس معاملے میں مکمل طور پر معلومات انہیں نہیں دی گئی جس کی وجہ سے معاملہ اتنا بڑھ گیا اور خود شردپوار کو وزیراعلی ادھو ٹھاکرے ملنا پڑا۔
انیل دیشمکھ آج اچانک دہلی پہنچ گئے اور شردپوار سے ملاقات کرنے کے بعد انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’دراصل میں پوار صاحب سے اس لیے ملنے آیا ہوں کیونکہ ودربھ میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے پروجکٹ میں کچھ دشواریاں پیش آرہی ہیں، اسے دور کرنے کے لیے یہاں آیا ہوں۔'
واضح رہے اپوزیشن مسلسل وزیرداخلہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہا ہے۔ اس پورے معاملے میں جہاں پولس کی شبہہ داغدار ہوتی نظر آرہی ہے، وہیں مہاراشٹر سرکار کی بھی کرکری ہوئی ہے۔
حالانکہ مہاراشٹر این سی پی کے صدر اور وزیر جینت پاٹل نے کہا کہ منتری منڈل میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ وزیر داخلہ کو ہٹانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس طرح کی خبریں غلط ہیں۔ گزشتہ دنوں وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے امبانی کے گھر کے باہر دھماکہ خیز مادہ ملنے کے معالے میں پولیس کمشنر کی غلطی کو تسلیم کیا تھا۔ دیشمکھ نے کہا کہ پرمبیر سنگھ کا تبادلہ معمول کے مطابق نہیں ہوا ہے۔ ممبئی پولس محکمہ کے اعلی افسر ہونے کے باوجود ان کےمعاونین افسران نے کچھ فاش غلطیاں کی ہیں۔ لہٰذا اس معاملے میں تفتیش کے بعد جو بھی سامنے آئے گا اس کے مطابق سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔
واضح رہے جب ممبئی پر26 نومبر 2008 کو دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، اس وقت ریاستی وزیر داخلہ آر آر پاٹل تھے۔ انہوں نے حملے پر ایک متنازعہ بیان دیا تھا جس کی وجہ سے انہیں وزارت داخلہ کی کرسی چھوڑنی پڑی تھی جبکہ جینت پاٹل کو زارت داخلہ کی اضافی وزارت کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ ان کے تجربہ کو دیکھتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ شردپوار ایک مرتبہ پھر انہیں وزرات داخلہ کی ذمہ داری سونپ سکتے ہیں۔