ناسک ضلع کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں آنکھ کھولنے والا نوزائیدہ پیدائشی طور پر کورونا سے متاثر تھا۔
اورنگ آباد کے گنیش پنڈت کی بیوی سرلا گنیش پنڈت امید سے تھی، اپریل کے مہینے میں زچگی کے لیے وہ اپنے مائیکے ناسک گئی جہاں اشوکا میڈی کیئر نامی اسپتال میں اس کی ڈیلیوری ہوئی لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہیکہ بچے کی پیدائش کے کچھ دیر بعد ہی اسے سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی اور اس کا بلڈ پریشر بھی کم ہو رہا تھا۔ اسی طرح خون میں آکسیجن کا لیول کم ہونے لگا تھا اور بچہ نیلا پڑنے لگا تھا۔ اس لیے ڈاکٹروں نے فوری کچھ ضروری طبی جانچ کی تو یہ معلوم ہوا کہ بچہ پیدائشی طور پر کورونا سے متاثر ہے۔
زچگی کے بعد ماں اپنے بیٹے کی ایک جھلک بھی نہیں دیکھ پائی۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچہ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے، اسے این آئی سی یو میں رکھا گیا۔ تین دن کے بعد مجھے بتایا گیا کہ بچے کو کورونا ہے۔ یہ سنتے ہی میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ خوف کے مارے میرا برا حال ہوگیا۔ میں اس فکر میں تھی کہ اس کا کیا حال ہوگا لیکن ڈاکٹروں نے اس کا خیال رکھا اور 17 دنوں تک میں اپنے بچے کو محض دور سے دیکھ پارہی تھی لیکن اس کے بعد میرے بیٹے کو جب دودھ پلانے کے لیے میرے پاس لایا گیا تو اس کی طبیعت ٹھیک ہوچکی تھی۔
حالانکہ ڈیلیوری کے لیے اسپتال میں شریک کرنے سے قبل حاملہ خاتون کا اینٹی جین ٹیسٹ کیا گیا تھا لیکن وہ نیگیٹو آیا تھا۔ تاہم زچگی کے بعد اینٹی باڈی ٹیسٹ میں کورونا کا انکشاف ہوا۔ اب ماں اور بچہ پوری طرح صحت مند ہیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کورونا کی اس لہر میں بچے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔
ڈیلیوری کے لیے اسپتال میں داخل کرنے سے قبل میرا اینٹی جین ٹیسٹ ہوا تھا جو کہ نیگیٹو تھا اس بنیاد پر ہی مجھے اسپتال میں داخلہ ملا تھا لیکن بعد میں اینٹی باڈی ٹیسٹ میں کورونا ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔
مزید پڑھیں:
'طوفان سے تین ریاستیں متاثر مگر وزیر اعظم نے صرف گجرات کا دورہ کیا'
ملک کے مختلف علاقوں میں کورونا کے قہر کی خبروں کے بیچ ایک معصوم بچے کا کورونا کو مات دے دینا، واقعی مثبت علامت ہے۔ اس پورے معاملے میں ڈاکٹروں کے کلیدی کردار کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اس واقعے سے یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ کورونا متاثرہ کو بچایا جاسکتا ہے شرط یہ ہے کہ مناسب علاج ہو۔