مہاراشٹر کے ضلع بیڑ میں ایک میٹنگ میں جتیندر اوہاڑ نےکہا کہ 'اندرا گاندھی نے بھی جمہوریت کا گلا گھونٹ دیا تھا، کوئی بھی ان کے خلاف بولنے کو تیار نہیں تھا لیکن احمد آباد اور پٹنہ کے طلباء نے احتجاج کیا اور جے پی کی تحریک ان کی شکست کا باعث بنی۔ مہاراشٹر اور ملک میں اس تاریخ کو دہرایا جائے گا'۔
اوہاڑ نے شہریت ترمیمی قانون کا حوالہ دیا جس کی مختلف ریاستی حکومتوں کی طرف سے کی جارہی ہے اور شہریوں کے ذریعہ بھی اس کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'جے پرکاش نارائن جنہیں لوک نائک کہا جاتا ہے، نے 1974 میں اندرا گاندھی کی حکومت کے خلاف ایک عوامی تحریک چلائی تھی۔ ایمرجنسی کے دوران جیل میں رہتے ہوئے انہوں نے پہلی مرتبہ 1977 میں کانگریس پارٹی کو شکست دی جس کی وجہ سے مرکز میں جنتا پارٹی کی حکومت قائم ہوئی تھی۔'
حالانکہ اوہاڑ نے اس قبل بھی ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ دہلی حکومت میں بیٹھے لوگوں کے آبا واجداد برطانویوں کو خوش کررہے تھے جب اوہاڑ کے والد ملک کے لیے موت کی سزا کا سامنا کر رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ مسلمان یہ بتا سکتے ہیں کہ ان کے دادا کہاں دفنائے گئے تھے لیکن ہندو یہ نہیں کہہ پائیں گے کہ ان کے آبا و اجداد کی آخری رسومات کہاں ادا کی گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ 'میں دہلی کے تخت پر بیٹھے لوگوں سے پوچھوں گا کہ کیا آپ مجھ سے بھارتی ہونے کا ثبوت مانگو گے؟ پھر یہ سن لیں- جب آپ کے والد انگریزوں کے سامنے جھکے اور انگریز کے جوتے چاٹ رہے تھے تو میرے والد موت کو گلے لگا رہے تھے'۔
مہاراشٹر میں سی اے اے کے خلاف ایک ریلی میں انہوں نے کہا کہ 'انقلاب زندہ باد۔'
انہوں نے مزید کہا 'میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں ، میرے ہندو بھائی یہاں بیٹھے ہیں ، جب آپ کے دادا کی آخری رسومات ادا کی گئیں تو آپ کہاں تھے؟ مسلمان بتاسکتے ہیں کہ ان کے قبرستان کہاں ہیں'۔