اورنگ آباد: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار نے اورنگ آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادھو ٹھاکرے نے وزیر اعلی کی حیثیت سے آخری لمحات میں اورنگ آباد اور عثمان آباد شہروں کے نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس معاملے میں این سی پی سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی یہ ہمارے کامن منیمم پروگرام کا حصہ تھا۔ شرد پوار کا کہنا ہے کہ کابینہ کے فیصلے کے بعد ہمیں شہروں کے نام کی تبدیلی کا علم ہوا۔ این سی پی رہنما نے یہ بھی کہا کہ شہروں کے نام بدلنے کے بجائے وہاں کے بنیادی مسائل کو حل کیا جاتا تو بہتر ہوتا۔
اس پریس کانفرنس میں این سی پی سربراہ نے صحافیوں سے تفصیلی بات چیت کی۔ سری لنکا میں جاری پر تشدد مظاہروں اور ابتر حالات کا تجزیہ کرتے ہوئے شرد پوار نے کہا کہ اقتدار جب ایک ہی خاندان تک محدود ہوجاتا ہے تو اس کے مضر اثرات سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ سری لنکا میں ایک ہی خاندان کے افراد گزشتہ کئی برسوں سے اقتدار پر قابض تھے اور سارے اہم محکمہ جات و زارتیں ان کے قبضے میں تھی جس کے مضر اثرات جلد یا دیر ظاہر ہوتے ہی ہیں۔ یہ جمہوری نظام کا تاریخی پہلو ہے۔ اسی لیے ہمارے ملک میں سنہ 1965سے پنچایت راج کو متعارف کرواکے اقتدار کے دائرے کو وسیع کیا گیا لیکن چونکہ ہمارے پڑوسی ملک میں یہ سب کچھ ہورہا ہے اس لیے ہمیں اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے اور اقتدار کو مٹھی بھر لوگوں تک محدود ہونے سے باز رکھنا چاہیے۔
شرد پوار نے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے سے انکار کی وجوہات بھی بیان کی ان کا کہنا ہیکہ صدر کو ایک کرسی سے چمٹ کر رہنا ہوتا ہے جو کہ ان کی عادت نہیں لوگوں سے ملنا جلنا ان کے درمیان رہنا ان کی عادت میں شامل ہیں اس لیے اپوزیشن کے اصرار کے باوجود انھوں نے صدارتی ا میدوار بننے سے انکار کیا تاہم ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے امیدوار کو کامیاب کرنے کے لیے ان کی کوششیں جاری رہیں گی۔ این سی پی سربراہ نے آنیوالے لوکل باڈی الیکشن میں اپنی پارٹی کی پوری طاقت جھونکنے کا اعلان کیا اور اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ مہا اگھاڑی اگر مل کر مقابلہ کرتی ہے تو نتائج بہتر رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: Renaming of Aurangabad City: اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل کئے جانے کے خلاف کُل اجماعتی میٹنگ