مہاراشٹر کے ریاستی وزیر نواب ملک نے کہا ہے کہ لوگوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ گیتا پڑھنے کے مقابلے میں کئی مسلم بچوں نے حصہ لیا اور اعلیٰ مقام حاصل کیا اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ انہوں نے ایسے کسی پروگرام میں حصہ لے کر اس مذہب میں شمولیت اختیار کرلی، چونکہ یہ ایک فن ہے اسے مذہبی نظریہ سے دیکھنا غلط ہوگا۔
واضح رہے کہ اذان مقابلے کی شیوسینا رہنما پانڈورنگ سکپال نے حمایت کی تھی جس کے بعد سے بی جے پی نے شیوسینا کو جم کر نشانہ بنایا ہے جبکہ اذان مقابلے کو 'فاونڈیشن فار یو' نام کی غیر سرکاری تنظیم آرگنائز کر رہی ہے۔
اس بات کو لیکر تنظیم کے ذمہ داروں نے سکپال سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات میں سکپال نے اذان مقابلے کی حمایت کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد بی جے پی نے اسے سیاسی موضوع بنا دیا۔
حالانکہ پانڈورنگ سکپال نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اس مقابلے کو انہوں نے آرگنائز نہیں کیا ہے۔ یاد رہے کہ تنظیم کے ایک رکن شکیل صدیقی شیوسینا کے رکن بھی ہیں۔