ممبئی: این سی پی کے قومی صدر شرد پوار نے اورنگ آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے سیاسی ریٹائرمنٹ کا وقت ابھی نہیں آیا ہے۔ ہم 2024 میں ملک کی تصویر بدلنے کے لیے سخت محنت کریں گے۔ بی جے پی سماج میں دشمنی اور تفرقہ پیدا کررہی ہے، اس لیے بہار اور کرناٹک میں بی جے پی اور مودی حکومت کے خلاف’انڈیا‘ اتحاد کی طرف سے ملکی سطح پر دو میٹنگیں کی گئیں ہیں۔ اس سلسلے میں یکم ستمبر کے جلسے میں آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ آٹھ دس دنوں سے میں پورے مہاراشٹر کے کارکنوں سے ملاقات کر رہا ہوں۔ دو دن پہلے شولاپور کے سنگولا علاقے میں تقریباً 1000 لوگوں نے میری گاڑی کو مختلف مقامات پر روکا۔ پونے، ستارہ وغیرہ سے بہت سے کارکنان مجھ سے ملنے آئے۔ میں کل بیڑ کا دورہ کر رہا ہوں۔ میرا تجربہ ہے کہ لوگ مجھے سپورٹ کرتے ہیں چاہے میں اضلاع میں جاؤں یا نہ جاؤں۔ ہم ایم وی اے کے طور لوگوں کے سامنے جائیں گے۔ مہاراشٹر کے نوجوانوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ انہیں کس راستے پرچلنا ہے، اس کا نتیجہ 2024کے انتخابات میں سامنے آئے گا۔
شرد پوار نے مزید کہا کہ بی جے پی سماج میں دشمنی اور فرقہ پرستی کا زہر گھول رہی ہے۔ ’انڈیا‘ اتحاد کی اگلی میٹنگ ممبئی میں ہوگی۔ اس میٹنگ میں بی جے پی کے خلاف لڑنے کی کامیاب حکمت عملی بنائی جائے گی۔’انڈیا‘ اتحاد ملکی سطح پر دو جلسہ عام کرے گی اور یکم ستمبر کو ہونے والی میٹنگ میں آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ شرد پوار نے یہ بھی کہا کہ بہار اور کرناٹک میں دوجلسے ہونگے اور بی جے پی اور مودی کے خلاف رائے عامہ بنانے کی ہماری کوشش ہوگی۔
شرد پوار صاحب نے کہا کہ بی جے پی عوام میں تفرقہ پیدا کرنا چاہتی ہے۔ وہ لوگوں کو مذہب اور برادری کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتی ہے۔ بی جے پی نے غیر بی جے پی حکومتوں کو گرایا۔ ہمارے پاس بہت سی مثالیں ہیں۔ مرکزی حکومت اپنی طاقت کا غلط استعمال کرکے عوام کے ذریعے منتخب حکومتوں کا تختہ الٹ دیا، مدھیہ پردیش کی کمل ناتھ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔ سبھی جانتے ہیں کہ کس طرح مہاراشٹر میں ادھوٹھاکرے کی قیادت والی حکومت کو حکومت کو گرایا گیا۔ جناب شرد پوار نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی مرکزی حکومت کی اپنی طاقت کا غلط استعمال کر رہی ہے اور ای ڈی کا خوف دکھا کر کئی ریاستوں میں حکومت گرا رہی ہے۔ مجھے ایک سیاسی لیڈر نے بتایا کہ ای ڈی ریاست میں لیڈروں سے زیادہ فیصلے لیتی ہے۔
شردپوار نے کہا کہ ملک کے حالات سنگین ہوتے جارہے ہیں۔ مذہبی منافرت پھیلائی جارہے، دوسری طرف منی پور جل رہا ہے لیکن مرکزی حکومت اس پر بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعظم نے یوم آزادی کی تقریر کے لیے دیویندر فڈنویس سے مشورہ کیا تھا۔جس طرح فڈنویس نے کہا تھاکہ میں ’میں دوبارہ آؤنگا‘ بالکل اسی طرح مودی بھی کہہ رہے ہیں، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ مودی آئندہ کس طرح حکومت میں آئیں گے، کیونکہ ملک کے سیاسی حالات ان کے بالکل خلاف ہیں۔
مزید پڑھیں: این سی پی کے نام اور نشان پر الیکشن کمیشن کا نوٹس، دونوں دھڑوں سے تین ہفتوں میں جواب طلب
شردپوار نے کہاکہ منی پور میں جو کچھ ہورہا ہے اس پرہم نے پارلیمنٹ میں اپنا موقف پیش کیا ہے۔شمال مشرقی ریاستیں ملک کے لیے نہایت اہم ہیں۔ چین کے ساتھ سرحد ہونے کی وجہ سے ان ریاستوں میں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ منی پور میں دو برادریوں کے درمیان خلیج بڑھ گئی ہے اور وہ ایک دوسرے کے خلاف لڑ رہی ہیں۔ پولیس پر حملے ہو رہے ہیں۔ مودی نے شروع میں صرف تین منٹ تک اس پر بات کی اور پارلیمنٹ میں صرف دس منٹ بولنے کے بعد معاملے کوپسِ پشت ڈال دیا۔ یہ موضوع ان کے لیے اہم نہیں ہے۔ منی پور میں خواتین کی ابروکوتار تارکیاگیا لیکن اس ضمن میں مودی حکومت صرف تماشائی بنی ہوئی ہے۔
یو این آئی