مراد عبّاس سنہ 1999 میں محکمۂ ہوم گارڈ میں بطور ہوم گارڈ منتخب کئے گئے تھے۔ یہیں سے ان کی ترقی ہوئی اور محکمہ میں بطور کمانڈر تعلقہ جنّر میں ان کی تعیناتی ہوئی۔ اس کے بعد وہ پونے میں محکمۂ ہوم گارڈ میں ملازمت کررہے تھے۔
مراد عباس کا الزام ہے کہ انہوں نے سنہ 2017 میں جب جِنّر سے 9 لوگوں کو ہوم گارڈ کے عہدے پر منتخب کرنے کے لیے نام بھیجے تو محکمہ نے ان پر 'ریفریش بیسک ٹریننگ' حاصل نہ کرنے کی وجہ سے باہر کا راستہ دکھادیا جب کہ مراد کا الزام ہے کہ وہ اہلیت رکھتے ہیں لیکن محکمہ کے تعصب کا شکار ہوگئے۔
مراد عباس نے بتایا کہ جنّر علاقے میں کئی ایسے لوگ ہیں جن کی ٹریننگ کے ساتھ ساتھ ریفریش بیسک ٹریننگ تک نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'پہلے انہیں سیمی کارکن بتاکر نشانہ بنایا گیا بعد میں جانچ ہوئی اور وہ بے گناہ ثابت ہوئے تو اب ملازمت کے لیے انہیں پریشان کیا جارہا ہے۔
مراد کہتے ہیں کہ محکمۂ ہوم گارڈ کی قابلیت ہونے کے باوجود ان کے ساتھ تعصب برتا جارہا ہے جس کی وجہ سے نااہل لوگوں کو اس محکمہ میں بڑی آسانی سے جگہ مل جاتی ہے۔