ممبرا شہر میں گذشتہ 15 برسوں سے دو منزلہ دو سو بیڈ کے ہسپتال کا تعمیری کام زیر التواءہے، انتہائی سست رفتاری سے چلنے والے اس کام کی کمی کا اندازہ ہر کسی کو محسوس ہورہا ہے۔
کئی برسوں سے نا مکمل رہنے والے اس ہسپتال کا خمیازہ آج پورے شہر کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
مہاراشٹر کے جن شہروں میں کورونا مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے ان میں تھانے میونسپل کارپوریشن بھی ہے اور مریضوں کے علاج کے لیے ہسپتال تنگ دامنی کا شکار کر رہے ہیں۔
ایسے میں مجبوراً مولانا ابوالکلام آزاد اسٹیڈیم کا استعمال کیا کووڈ کیئر سینٹر کے طور پر کیا جا رہا ہے۔
اس سلسلہ میں اسسٹنٹ میونسپل کمشنر منیش جوشی نے بتایا کہ 'مقامی ایم ایل اے اور ریاستی وزیر برائے ہاؤسنگ جتیندر اوہاڑ اور میونسپل کمشنر وجئے سنگھل سے بات ہوئی کہ ایسے مریض جن میں کووڈ کے اثرات تو پائے جاتے ہیں لیکن ان میں یہ مرض کھل کرظاہر نہیں ہو رہا ہے ایسے مریضوں کے لیے کچھ علیحدہ بیڈ تیار کئے جائیں جس پر مولانا ابوالکلام آزاد اسٹیدیم کے مختلف کمروں کو اسکے لئے تیار کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر اس اسٹیڈیم میں 250 بیڈ کا کووڈ کیئر سینٹر بنا تو کچھ حد تک راحت ہوجائے گی۔
مولانا ابوالکلام آزاد اسٹیڈیم کا دورہ کرنے پہنچے اسسٹنٹ کمشنر منیش جوشی، ڈپٹی کمشنر مہیش آہیرے، ایگزیکٹیو اانجینیئر دھنجے گوساوی، ممبرا پربھاگ سمیتی کی چیئر پرسن عشرین راؤت، کارپوریٹر اشرف پٹھان(شانو)، کارپوریٹر ظفر نعمانی، راجو انصاری و دیگر بھی موجود تھے۔
اس سلسلہ میں وزیر ہاوسنگ جتیندر اوہاڑ سے سوال کیا گیا کہ ہسپتال کے اسٹیڈیم کو کیوں استعمال کیا جارہا ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ پسپتال میں اس وقت تعمیری کام آخری مرحلے میں چل رہا ہے اور اس میں گیس لائن فٹ کئے جانے کا کام چالو ہے اور اگر ہم نے اسے روکا تو اس کا کام طویل وقت تک پھر سے رک جائے گا۔
اس کے علاوہ کارپوریٹر ظفر نعمانی نے بتایا کہ 'مونسپل کمشنر سنگھل و ضلع کلکٹر نارویکر سے مسلسل بات چل رہی ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ کالسیکر میں مہاتما جیوتی با پھلے اسکیم کے تحت بھی مریضوں کو راحت دی جائے، اس وقت کالسیکر میں کورونا کے 97 مریض زیر علاج ہیں۔