ممبئی کی جماع مسجد میں ایک مہم بنام'مسجد میں آئیں، ہمیں جانیں، ہمیں سمجھیں' شروع کی گئی ہے جس کے تحت غیر مسلموں کو مساجد میں آ کر اسلامی تعلیمات کے بارے میں جانکاری دی جا رہی ہے۔
جامع مسجد کے چیئرمین شعیب خطیب نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'ملک میں مسلمانوں کے تئیں جو ماحول چل رہا ہے اس کے پیش نظر ہم نے ایسا پروگرام ترتیب دیا ہے تا کہ لوگوں کے دل و دماغ میں اسلام کے تعلق سے جو غلط باتیں ہیں اسے مٹایا جاسکے۔
انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت 'نماز اور قرآن کی اہمیت' غیر مسلموں تک پہنچائی جا رہی ہے تاکہ اسلام سے متعلق جو غلط فہمیاں اور بدگمانیاں ہیں وہ دور ہوں۔
واضح رہے کہ ممبئی کی جامع مسجد کا تعمیراتی کام سنہ 1775 میں شروع ہوا تھا اور تقریباً 27 برس تک جاری رہا۔ اس مسجد کو مرحوم محمد علی امین روگھے نے اپنی دختر کی یاد میں تعمیر کروائی تھی جبکہ بقیہ تعمیرات محمد علی دوم نے کی۔
مسجد کا اندرونی حصہ بغیر کسی سہارے یا ستون کے بنا ہوا ہے۔ یہاں خالص سونے کی پالش کی گئی ہے۔ اتنے بڑے حصے کو بنا کسی ستون یا سہارے کے اس طرح سے دیکھ کر ہر شخص کو حیرانی ہوتی ہے۔
مسجد کے اندرونی حصے کی اوپری جانب لکڑیوں کے سہارے سے پوری چھت کو بنایا گیا ہے جو طویل عرصے سے اسی طرح سے مضبوط اور مستحکم ہے۔ اس حصے میں کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ جس طرح سے کسی بھی عمارت کی مضبوط اور مستحکم بنانے میں اسکی بنیاد اہمیت رکھتی ہے اسی طرز پر اس مسجد کے اس حصے کو مضبوط رکھنے میں ان لکڑیوں کی قینچی نما تکنیک کا کافی اہم رول ہے۔
اس کے علاوہ یہ مسجد قدرتی آبی ذخیرے پر منحصر ہے۔