ایسے میں میت کو دفنانے کی ذمہ داری محکمہ بی ایم سی نے رضا اکیڈمی کو سونپی ہے، ممبئی جمعہ مسجد کے چیئرمین شعیب حبیب کہتے ہیں کہ ہم اس دوران رشتے داروں سمیت گورکن، مین گیٹ اور قبرستان کے ہر حصے کو سنیٹایز کر دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'پہلے محکمہ بی ایم سی کی ایمبولینس ہوا کرتی تھی، اب ہمارے پاس خود کی چار ایمبولینس ہمیشہ تیار رہتی ہے جسکی وجہ سے تدفین اور آخری رسومات میں کم وقت لگتا ہے'۔
سماجی کارکن اسماعیل کرفے کا کہنا ہے کہ 'زیادہ سے زیادہ چار لوگوں کو ہم تجہیز و تکفین میں شامل ہونے کی اجازت دیتے ہیں، تدفین کے دوران ایک شخص کو صرف سینیٹائیزر کے لیے ہی مامور کیا جاتا ہے جو قبرستان میں تدفین یا شمشان میں نذر آتش تک ہر جگہ سینیٹائیزر کا چھڑکاؤ کرتا ہے۔
ممبئی جیسے گنجان آبادی والے شہر میں جہاں کورونا سے ہونے والی اموات میں آئے دن اضافہ ہو رہا ہے ایسے میں ان کی تدفین کرنا کسی جوکھم سے کم نہیں لیکن سماج میں ایسے رفاہی و فلاحی کام انجام دینے والے لوگوں کے رہنے سے بڑا مسئلہ حل ہوگیا۔