دھوبی گھاٹ پر کام کرنے والے مزدور تیزی کے ساتھ اپنے وطن واپس جارہے ہیں، یہاں زیادہ مزدور اترپردیش سے تعلق رکھتے ہیں اور اب وہ تقریباً 1400 کلو میٹر کا فاصلہ طئے کر الہ آباد واپس جارہے ہیں۔
مزدوروں کا کہنا ہے کہ انھوں نے لاک ڈاؤن کے دوران حکومت کی جاری کردہ تمام گائیڈ لائن پر عمل کیا لیکن اس دوران نہ ہی حکومت اور نہ ہی سرمایہ داروں نے ان کی خبر گیری کی جن کے لیے یہ شب و روز کام کرتے ہیں۔
ممبئی جیسے اس شہر میں جہاں محنت مشقت کرنے والا انسانہ کبھی بھوکا نہیں سو سکتا آج اسی شہر کی بے بسی اور لاچاری ہے کہ موجودہ وقت میں یہ شہر ان مزدوروں کے لیے دو وقت کی روٹی بھی میسر نہ کر سکا جس کی وجہ سے مزدوروں نے فاقے کی ذلت سے بچنے کے لیے اپنے آبائی وطن جانے کی ٹھان لی ہے۔
واضح رہے کہ ممبئی میں اترپردیش سے تعلق رکھنے والے 20 لاکھ سے زائد مزدور ہیں جو ممبئی کے وجود کو برقرا رکھنے میں کسی مل کے پتھر سے کم نہیں لیکن ان مزدوروں کی ہجرت کی وجہ سے گنجان آبادی والا شہر ممبئی اب ویران ہوچکا ہے اور اب ممبئی کی صنعتی، معاشی اور اقتصادی حالت پر اس کا گہرا اثر پڑے گا۔